You need to enable JavaScript to run this app.
مواد پر جائیں
مینیو پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تازہ ترین ویڈیوز
تازہ ترین آڈیوز
خطے
پاکستان
ایشیا
یورپ
مشرق وسطیٰ
موضوعات
انسانی حقوق
تحفظ ماحول
صحت
کیٹیگریز
سیاست
معاشرہ
سائنس اور ٹیکنالوجی
فن و ثقافت
کھیل
تازہ ترین آڈیوز
تازہ ترین ویڈیوز
لائیو ٹی وی
اشتہار
پاکستان الیکشن 2024ء
اس موضوع کے بارے میں تمام مواد سیکشن پر جائیں
اس موضوع کے بارے میں تمام مواد
افغان طالبان کا ماضی، حال اور مستقبل
ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری لچکداری کا مظاہرہ کرنے والے طالبان کے ساتھ دو طرفہ معاملات کو آگے بڑھائے۔
وہ افغان جو پیچھے رہ گئے!
لاکھوں افغان فرار کے لیے پر تولے ہوئے ہیں لیکن کیا مہاجرت ہی حل ہے؟
بھارت میں موجود افغان سکھوں کی وطن واپسی کی خواہش
سکھ مذہب کے بانی بابا نانک جب حج کے بعد مکہ سے واپس پنجاب آ رہے تھے، تو انہوں نے کابل میں قیام کیا تھا۔
نئے طالبان اور پرانے طالبان
وقت کتنی تیزی سے گزرا، پتا ہی نہیں چلا۔ ابھی کل کی بات ہے، جب طالبان کابل سے بھاگ رہے تھے، آج امریکی بھاگ رہے ہیں۔
’ہمارے گھر کی عورتیں نوکری نہیں کرتیں‘
جن گھروں میں لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے سے یہ سوچ کر روک دیا جاتا ہے کہ ان کے سسرال والوں کو شاید یہ پسند نہ ہو۔
تاریخ نویسی کے نئے مکاتب
تاریخ کا ایک بڑا حصہ باہمی جنگوں پر مشتمل تھا یا سفارتی تعلقات کا ذکر ہوتا تھا۔
پاکستان کے سیاحتی علاقوں میں کورونا کیا کر رہا ہے؟
پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر ملک کے سیاحتی علاقوں تک پہنچ چکی، لیکن ایس او پیز پر بہترعملدرآمد نظر نہیں آ رہا۔
تکنیکی ترقی اور ہماری اخلاقی پستی کا سفر
ہر ہاتھ میں سمارٹ فون ہونا اسی ترقی کی ایک زندہ مثال ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے، جیسے ساری دنیا ہی ہتھیلی میں سما سی گئی ہو۔
رنجیت سنگھ پھر بھی پنجاب کا ہیرو رہے گا
لاہور میں رنجیت سنگھ کے مجسمے کو نقصان پہنچانے کے مناظر بطور سکھ میرے لیے انتہائی تکلیف دہ تھے۔
مہاجرت: طالبان کا خوف یا خوشحالی کی تمنا؟ ایک سکے کے دو رخ
دراصل خوف خوشحال زندگی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہوتا ہے۔
لڑکیوں کی جسامت اور معاشرے کے طے کردہ معیارات کا مسئلہ
تمام خوبیوں پر ایک بات حاوی ہوتی ہے کہ لڑکی معاشرے کی طے کردہ پیمائش کے مطابق جسامت نہیں رکھتی۔
پیگاسس اور کشمیر، ہنگامہ ہے کیوں برپا؟
سرینگر میں بیٹھ کر ہمیں لگتا ہے کہ آخر اس میں کون سی چیز نئی ہے؟
ہم نئے دور کے تقاضوں کو قبول کیوں نہیں کرتے؟
وقت کے تقاضوں سے مطابقت پیدا نہ کی تو انفرادی سطح پر دنیاوی ناکامی دراصل قومی کی اجتماعی ناکامی بن سکتی ہے۔
تاریخ لکھنے کا آغاز کب ہوا اور اس کی بنیادیں کیسے بنتی ہیں؟
اقوام کو ماضی کی تلاش میں تاریخی دستاویزات، آثار قدیمہ، فوک، ادب، زبانیں اور روایات تاریخ تشکیل دینے میں مدد دیتی ہیں۔
مینارِ پاکستان اور آزاد ملک کے آزاد باشندے
’بیچارے سینکڑوں مرد‘ آزادی منانے گئے لیکن مرد کے لیے بھی قدم قدم پر کیسی کیسی مشکلات ہیں اس ملک میں؟
اشرف غنی مجھ سے کیوں ناراض ہوئے؟
صحافی کا کام حقائق سامنے لانا ہوتا ہے۔ حقائق سامنے لانے پر کوئی ہم سے ناراض ہو جاتا ہے اور کوئی خوش ہوتا ہے۔
امریکا چلا گیا طالبان چھوڑ گیا
امریکا کی داخلہ پالیسی انسان دوست ہے، خارجہ پالیسی سفاک ہے۔ دنیا بدل گئی ہے مگر تھانیدارانہ رویہ نہیں بدلا۔
سرحدیں، صوبے، نسلی شناخت اور ہندوستانیت کا مسئلہ
رواں برس ستائیس جولائی کو بھارت کی شمال مشرقی ریاست منی پور کے دارالحکومت امفال میں جشن کا ماحول تھا۔
کچھ آزادیِ رائے، عالمی وبا اور گھریلو ٹوٹکوں کے بارے میں
یہ تو اگر موبائل والی بات بیچ میں نہ آتی تو میں تو ویکسین کبھی نہ لگواتی۔
’سقوط کابل‘، اب انتہا پسندانہ بیانیے کو تقویت ملے گی
’سقوط کابل‘ کی وجہ سے مقامی سطح پر انتہا پسندانہ بیانیے کو فروغ مل رہی ہے۔
کیا بھارت اور پاکستان کے بیچ نفرت ختم نہیں ہو سکتی؟
سال قبل بھارت اور پاکستان آزاد تو ہوئے، مگر اپنے پیچھے ان گنت ایسی کہانیاں چھوڑگئے، کہ انسانیت شرما جائے۔
کریم آباد کا ایک ہوٹل، جو ہنزہ کو بچا سکتا ہے
یہ ہوٹل ہنزہ کے قدرتی اور طلسماتی حسن کو بچانے کے حوالے سے ایک قوی امید کے طور پر ابھر کر سامنے آرہا ہے۔
پتلی حالت اور ننگی کمر والا پاکستان کا چوتھا ستون
میڈیا کو ریاست کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے لیکن پاکستان میں اس ستون کی حالت پتلی اور کمر ننگی ہے۔
مندر پر حملہ آور 'خوفزدہ' سواد اعظم
وسیم اکرم کا نیلم، سعید انور کا شمال اور ثقافتی تباہ کاریاں
آخری تجزیے میں پتہ یہ چلا کہ ماحولیاتی بد اخلاقیوں سے تنگ آکر نانگا پربت سے کوچ کرکے وہ شمال کی طرف نکل گئی تھیں۔
پیرس کمیون کا المیہ
محروم طبقوں نے برابری اور مساوات کے حق کے حصول کے لیے ناکامیوں کے باوجود مسلسل جدوجہد کی ہے۔ ڈاکٹر مبارک علی کا بلاگ
امی جی اور یوم آزادی
ہر سال جب 14 اگست قریب آتا ہے اور پاکستان میں ہر طرف سبز ہلالی پرچم لہرانے لگتے ہیں تو مجھے میری ماں ضرور یاد آتی ہیں۔
بچوں کے رسائل، کل اور آج
بچوں کے رسالوں کی وجہ سے ہی ہم بہنوں کی اردو اپنے ہم جماعتوں سے کئی گنا بہتر تھی۔ تحریم عظیم کا بلاگ
پولیس تفتیش، جب تک سر پہ نہ پڑے سمجھ نہیں آتی
یاد رکھیں عدالتیں ملزم کو نہیں مجرم کو سزا دیتی ہیں اور ملزم سے مجرم بننے کا سفر خاصا طویل ہوتا ہے۔
مرنا تو پھر سب کو ہے!
نواز شریف پہلی مرتبہ وزیراعظم بن چکے تھے اور کبھی کبھی شام کو باغ جناح کے جم خانہ گراؤنڈ میں کرکٹ کھیلنے آیا کرتے تھے۔
ماحول دوست بچپن، کچھ یاد بھی ہے آپ کو؟
عمرانیات کے ماہرین کے نزدیک جنریشن ایکس سن 1961 سے سن 1981 کے دوران پیدا ہونے والے لوگوں کو کہا جاتا ہے۔ یہ ایسے نسل ہے۔
ٹیچر کے نام ایک جذباتی خط
ڈئیر مس کیرول، امید ہے کہ آپ خیریت سے ہوں گی۔
سیاحت: نانگہ پربت کی پریاں اب کہاں رہتی ہیں؟
مری وہ مقام ہے، جہاں کبھی غیر ملکی سیاح چہل پہل کرتے نظر آتے تھے۔ اب کبھی کبھی تو ناک پر رومال رکھ کر گزرنا پڑتا ہے۔
اس کی شادی کر دو، سب ٹھیک ہو جائے گا
پانچ سال پہلے کی بات ہے کہ ایف ایس سی کی ایک بچی میرے پاس ٹیوشن پڑھنے آتی تھی، سلجھی ہوئی اور فرمانبردار بھی تھی۔
بھارت: مسلمانوں کی آبادی کنٹرول کرنے کا نیا شوشہ
اس قانون کی رو سے دو سے زیادہ بچے پیدا کرنے والے خاندانوں کے لیے سرکاری اسکیموں سے فائدہ حاصل کرنے پر پابندی ہو گی۔
پاکستان میں جبری مشقت اوراس کی بدلتی شکلیں
سڑک کنارے اینٹوں سے بنے عارضی چولہے میں بجلی کی تاروں سے اتاری گئی ربڑ آگ کا بھامبڑ اٹھا رہی ہے۔
ہماری ’عظیم مشرقی روایات‘ کی سربریدہ لاش
سندس راشد اپنے بلاگ میں معاشرے میں پھیلی جنسی گھنٹن اور خواتین دشمن رویوں پر گفتگو کر رہی ہیں۔
شیخ حسینہ اور عمران خان سے گزارش
عمران خان اور حسینہ واجد سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ حُب الوطنی کے نام پر آزادی صحافت پر حملے بند کر دیں۔ حامد میر کا کالم
ہر گھر سے اسلامی نظریاتی کونسل نکلے گی
باہر نکلنا ہی تھا تو ذمہ داری سے فیول ٹینک کی جانچ کیوں نہیں کی؟ کیوں وہ کسی غیر محرم کے ساتھ اکیلی اپارٹمنٹ میں گئی؟
مرتی ماں، مردہ بچہ اور کُھلا پھرتا ہے مردانہ
آپ جیسے ہی کسی ریستوران میں داخل ہوتے ہیں تو آپ کو اشارے سے ایک پردے والی نکڑ کی جانب جانے کا اشارہ کیا جاتا ہے۔
ہمارا کسی دوسرے کی خوبیوں کو تسلیم نہ کرنے کا مہلک رویہ
جیسا کہ جھوٹ بولنا، رشوت لینا، کام چوری، ملاوٹ کرنا اور قانون شکنی کرنا ہوتے ہوتے ہمارے معاشرے کی پہچان بن چکے ہیں۔
ہمارے ہیرو فقط سیاستدان یا پھر جنگجو ہی کیوں؟
ہماری قوم شخصیت پسند ہے اور المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہیرو سائنسدان نہیں بلکہ سیاستدان یا پھر جنگجو ہیں۔
پیرس کی سماجی اور سیاسی تبدیلی اہم کیوں؟
پرانے شہر کو مسمار کرنے اور نچلے طبقے کے لوگوں کو محلوں سے دور آباد کرنے کا عمل نئے شہری ڈھانچے کی تشکیل کا باعث بنا۔
ہمارے ’بےنور معاشرے‘ کی کہانی
اویس توحید اپنے بلاگ میں خواتین کے خلاف جرائم پر روشنی ڈال رہے ہیں۔
مرد ساتھ دیں، راہنمائی نہ کریں
مسئلہ تب ہی حل ہو سکے گا جب دونوں صنفیں ایک دوسرے کو انسان سمجھیں گی، نا کہ ایک دوسرے سے ماورا یا کم تر۔
جنرل صاحب دس سال کیوں خاموش رہے؟
کاش کہ جنرل مرزا اسلم بیگ نے، جو سچائیاں 2021ء میں بیان کی ہیں، یہ سچائیاں 2011ء میں بیان کر دیتے۔
تھینک یو جنرل اسلم بیگ
سابق آرمی چیف جنرل اسلم بیگ کی سوانح حیات کے نام نے مجھے حیرت میں مبتلا کیا۔
ماحولیاتی بداخلاقیوں کے بغیر قربانی بھی بھلا کیا قربانی
قربانی کے لیے کیا ضروری ہے کہ اس کی بھدی نمائش بھی کی جائے؟
سماج اور مذاہب کے ٹھیکے داروں کا دہُرا معیار
بھارت میں بین المذاہب شادیاں کوئی نئی بات نہیں۔
بجار کا بلوچستان
بجار کون ہے؟ وہ اپنے وطن کو اور اس کے حالات کو کیسے دیکھتا ہے؟ اور ان کے بارے میں کیا سوچتا ہے؟ محمد اکرم کا بلاگ
پچھلا صفحہ
{totalPages} صفحات میں سے صفحہ نمبر 31
اگلا صفحہ