پاکستان، GSP اسٹیٹس پر کاروباری برادری خوش
13 دسمبر 2013اقتصادی ماہرین کے مطابق یہ سہولت ملنے سے نہ صرف پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہو گا اور پاکستانی معیشت کی بحالی میں مدد ملے گی بلکہ اس سے سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہو گا، روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور زر مبادلہ کی صورتحال میں بھی بہتری آئے گی۔
یورپ میں منتخب پاکستانی مصنوعات کو ڈیوٹی فری رسائی ملنے کے فیصلے کے بعد پاکستان کے کاروباری اور صنعتی حلقوں میں ایک جشن کا سا سماں دیکھنے میں آ رہا ہے۔ خاص طور پر یورپ کو مال سپلائی کرنے والے صنعتکار تو ایک دوسرے کو مبارک بادیں دے رہے ہیں۔ حکومتی حلقے اس فیصلے کو اپنی ایک بڑی کامیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔ وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے اس فیصلے پر پاکستانی قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستانی مصنوعات کے معیار پر بین الاقوامی برادری کے اعتماد کو ظاہر کرتا ہے۔
ادھر آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے ہفتے کے دن کو بطور یوم جشن منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس موقع پر لاہور کے گورنر ہاؤس میں ہفتے کے روز کپڑے کے صنعتکاروں نے ایک بڑی ضیافت کا اہتمام کر رکھا ہے، جس میں وزیر اعظم پاکستان نواز شریف بھی شرکت کر رہے ہیں۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق اس موقع پر وزیر اعظم ٹیکسٹائل کے برآمد کنندگان کے لیے سہولتوں پر مبنی اہم اعلانات بھی کرنے والے ہیں۔
لاہور چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر اور یورپ کو گارمنٹس برآمد کرنے والے ایک صنعت کار پرویز حنیف نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستانی صنعتکار یورپی یونین کے شکر گزار ہیں کیونکہ یہ فیصلہ پاکستان کی مشکلات میں گھری کپڑے کی صنعت کے لیے ایک روشن امید کا باعث بنا ہے۔ ان کے بقول اس خطے میں سری لنکا اور بنگلہ دیش کو جی ایس پی پلس کا درجہ پہلے ہی مل چکا تھا، اس وجہ سے پاکستانی ایکسپورٹس یورپی منڈی میں وائبل نہیں ہو پا رہی تھیں۔ اب پاکستانی ایکسپورٹس میں اضافہ ہو گا لیکن اس کے لیے توانائی کے بحران پر قابو پانے اور امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کی ضرورت ہو گی۔
پاکستان کے اقتصادی ماہرین کا خیال ہے کہ یورپی یونین کے اس فیصلے کے بعد پاکستان کو ہر سال ایک سے دو ارب ڈالر تک ملکی برآمدات بڑھانے میں مدد ملے گی۔ ان کے بقول اس فیصلے کے بعد پاکستان اور یورپی ملکوں کے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ ادھر اس فیصلے کے بعد پاکستان کے دفتر خارجہ نے یورپی یونین کا شکریہ ادا کیا ہے۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے مرکزی چیئرمین یاسین صدیق نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ انہیں خوشی ہے کہ کئی سالوں کی جدوجہد کے بعد یورپی منڈیوں میں پاکستانی ٹیکسٹائل کو ڈیوٹی فری رسائی ملی ہے لیکن ان کے بقول بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ توانائی کے بحران پر قابو پایا جائے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ یورپی یونین کے اس فیصلے کا اطلاق یکم دسمبر دو ہزارچودہ سے ہو گا اور اس تین سالہ سہولت سے استفادہ کرتے ہوئے پاکستان کو عالمی سطح پر کیے جانے والے ستائیس معاہدوں کا خیال رکھنا ہو گا۔ ان معاہدوں میں صنفی امتیازات کا خاتمہ، مزدوروں کے حقوق کا تحفظ، اُنہیں بہتر ماحول کی فراہمی، انسانی حقوق کا احترام اور اچھی حکمرانی کو یقینی بنانے سمیت سماج کی بہتری کے حوالے سے کئی دیگر اقدامات کرنے کی بات کی گئی ہے۔