ٹڈی کی سونامی، پی ٹی آئی حکومت کا انوکھا مشورہ
3 جون 2020اطلاعات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اس تجویز کی منظوری منگل کو کابینہ کے اجلاس میں دی۔ اس منصوبے کے تحت لوگوں کو ٹڈیاں پکڑنے کی ترغیب دی جائے گی اور وہ یہ کیڑے پندرہ روپے فی کلو کے حساب سے بیچ سکیں گے۔
ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ ٹڈی دل کے باعث زرعی شعبے میں ہونے والی تباہی سے نئے کاروباری مواقع پیدا کیے جائیں۔ حکام کے مطابق اس منصوبے سے نہ صرف ان کیڑوں کی یلغار سے نمٹنے اور مرغیوں کی افزائش میں مدد ملے گی بلکہ بیروزگار لوگوں کو کچھ کمانے کا موقع بھی ملے گا۔
کچھ عرصہ پہلے پنجاب کے ضلع اوکاڑہ میں ایک پائلٹ پروجیکٹ شروع کیا گیا، جس کے تحت مقامی لوگوں سے کہا گیا کہ وہ تھیلوں میں ٹڈیاں پکڑ کر لائیں اور ان سے یہ ٹڈیاں بیس روپے کلو کے حساب سے خرید لی جائیں گی۔ اس پروجیکٹ کے تحت کیڑوں کو مرغیوں کی خوراک بنانے والی کمپنوں کو بیچ دیا گیا۔ حکام کے مطابق ٹڈیوں سے بنائی گئی مرغیوں کی فیڈ اچھی، بہتر اور سستی ثابت ہوئی اور پروجیکٹ کافی کامیاب ثابت ہوا۔
اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے فِش فارمز اور پولٹری فارمز میں دی جانی والی خوراک میں زیادہ تر برآمد شدہ سویابین استعمال کیا جاتا ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق اس میں ٹڈیوں کے مقابلے میں پروٹین کافی کم ہوتا ہے اور وہ فیڈ مہنگی بھی زیادہ ہوتی ہے۔ ایسے میں ٹڈیوں سے نہ صرف سستی بلکہ بہتر خوراک بنائی جا سکتی ہے۔
پاکستان میں آفات سے نمٹنے کے ادارے این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ جون کے پہلے دو ہفتوں میں ایران اور مسقط سے مزید ٹڈی دل پاکستان کا رخ کریں گے، جس سے فصل کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ان ٹڈیوں کی افزائش پچھلے سال سعودی عرب اور یمن کے صحراؤں میں ہوئی تھی، جس کے بعد اَن اُڑتے کیڑوں نے افریقی ملکوں ایتھوپیا، صومالیہ، کینیا، تنزانیہ اور یوگنڈا میں بھی تباہی مچائی۔
پچھلے چھ ماہ کے دوران ٹڈیوں کی یلغار نے پاکستان کے کوئی اٹھاسی اضلاع میں فصلوں کو نقصان پہنچایا ہے، جس میں سب سے زیادہ متاثر صوبہ بلوچستان ہے۔ اسی طرح خیبرپختونخوا، سندھ اور پنجاب میں بھی ٹڈیوں نے وسیع علاقوں میں فصلوں کو تباہ کیا ہے۔
صورتحال کے پیش نظر حکومت پاکستان نے فروری کی شروعات میں ایمرجنسی کا اعلان کیا، جس کے بعد فصلوں کو بچانے کے لیے ہوائی جہازوں سے کیڑے مار دوائیں چھڑکی گئیں۔ لیکن کسانوں کے مطابق یہ کارروائی دیر سے اور خاصے محدود پیمانے پر کی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کیڑے مار یہ زہریلی دوائیں انسانی صحت اور ماحول کے لیے نقصان دہ ہیں۔
پھر کچھ عرصہ پہلے جنگ، بھوک اور بدحالی سے متاثر ملک یمن سے خبریں آئیں کہ وہاں بھی ٹڈی دل کا حملہ ہوا۔ لیکن اس سے پہلے کہ وہاں ٹڈیاں فصلوں کو نقصان پہنچاتیں، لوگوں نے ان کیڑوں کو پکڑ کر کھانا شروع کر دیا۔ پاکستان میں تھر جیسے ریگستانی علاقوں میں بھی بعض لوگ یہ کیڑے پکڑ کر کھاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹڈیاں پروٹین سے بھرپور ہوتی ہیں اور خوراک کا اچھا ذریعہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
ایسے میں پاکستان میں کچھ ماہرین کو خیال آیا کہ کیوں نہ ان کیڑوں کا کوئی بہتر اور منافع بخش حل تلاش کیا جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے ماضی میں کئی مواقعوں پر گمبھیر عوامی مسائل کے حل کے لیے آسان اور انوکھے قسم کے آئیڈیا پیش کیے ہیں۔ مثلا شہد کی مکھیاں پالنا، گھروں میں جانور پالنا اور مرغیوں اور انڈوں کی افزائش سے غربت کا خاتمہ کرنا وغیرہ۔
اس قسم کی باتوں کو پی ٹی آئی کے حلقوں میں خاصی مقبولیت ملی لیکن کئی مبصرین نے ان کا خوب مذاق بھی اُڑایا گیا۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ اس بار پی ٹی آئی کا یہ انوکھا آئیڈیا کتنا قابل عمل ثابت ہوتا ہے اور اسے کتنی پذیرائی ملتی ہے۔