ٹرمپ کی نئی تجویز: بین الاقوامی طلبہ اور صحافی پریشان
28 اگست 2025ٹرمپ انتظامیہ کی تجویز کردہ تبدیلی کے مطابق غیر ملکی طلبہ امریکہ میں اسٹوڈنٹ ویزا پر زیادہ سے زیادہ چار سال تک ہی رہ سکیں گے۔ جب کہ غیر ملکی صحافیوں کے قیام کو صرف 240 دن تک محدود کیا جائے گا، تاہم وہ مزید 240 دن کے لیے توسیع کی درخواست دے سکیں گے۔
اب تک امریکہ میں طلبہ کو عام طور پر ان کے تعلیمی پروگرام کی مکمل مدت کے لیے اور صحافیوں کو ان کی اسائنمنٹ کی مدت تک ویزے جاری کیے جاتے تھے، اگرچہ کسی بھی غیر امیگرنٹ ویزے کی زیادہ سے زیادہ مدت 10 سال تک ہی ہوتی تھی۔ تجویز کردہ تبدیلیاں فیڈرل رجسٹر میں شائع کی گئی ہیں، جس کے بعد قلیل مدت کے عوامی مباحثے کے بعد یہ قانون نافذ ہو سکتا ہے۔
محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے الزام لگایا کہ اپنے قیام کو بڑھانے کے لیے اکثر غیر ملکی طلبہ تعلیم کو غیر معینہ مدت تک جاری رکھتے ہیں تاکہ ''ہمیشہ کے لیے طالب علم‘‘ کے طور پر ملک میں رہ سکیں۔
محکمے نے بدھ کے ایک بیان میں کہا، ''کافی عرصے سے سابقہ حکومتوں نے غیر ملکی طلبہ اور دیگر ویزہ ہولڈرز کو امریکہ میں تقریباً غیر معینہ مدت تک رہنے کی اجازت دی، جس سے سلامتی کے خطرات پیدا ہوئے، ٹیکس دہندگان کے بے شمار ڈالر ضائع ہوئے اور امریکی شہریوں کو نقصان پہنچا۔‘‘
بین الاقوامی طلبہ آمدنی کا بڑا ذریعہ
محکمے نے یہ وضاحت نہیں کی کہ بین الاقوامی طلبہ امریکی شہریوں اور ٹیکس دہندگان کو کس طرح نقصان پہنچاتے ہیں، حالانکہ محکمہ تجارت کے اعدادوشمار کے مطابق 2023 میں غیر ملکی طلبہ نے امریکی معیشت میں 50 ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالا۔
امریکہ نے تعلیمی سال2023/24 میں 11 لاکھ سے زیادہ غیر ملکی طلبہ کو خوش آمدید کہا، جو دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہے، اور یہ آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے کیونکہ غیر ملکی طلبہ عام طور پر مکمل فیس ادا کرتے ہیں۔
امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں کی نمائندگی کرنے والے ایک گروپ نے ٹرمپ کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک غیر ضروری بیوروکریٹک رکاوٹ ہے، جو تعلیمی فیصلوں میں مداخلت ہے۔ اس طرح ممکن ہے کہ مزید ایسے طلبہ امریکہ کا رخ نا کریں، جو تحقیق اور تخلیقی میدانوں میں حصہ ڈال سکتے تھے۔
ٹرمپ کے فیصلے کی نکتہ چینی
الائنس برائے اعلیٰ تعلیم و امیگریشن کی صدر اور سی ای او میرِیم فیلڈبلم نے کہا ''یہ مجوزہ قانون دنیا بھر کے باصلاحیت افراد کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ان کی خدمات امریکہ میں اہمیت نہیں رکھتیں۔ یہ نہ صرف بین الاقوامی طلبہ کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اس طرح طلبہ امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں کی جانب متوجہ بھی کم ہوں گے، جس سے ہماری عالمی مسابقت متاثر ہوتی ہے۔‘‘
یہ اعلان ایسے وقت میں آیا ہے جب یونیورسٹیاں اپنا تعلیمی سال شروع کر رہی ہیں اور کئی ادارے پہلے ہی ٹرمپ انتظامیہ کے سابقہ اقدامات کے بعد غیر ملکی طلبہ کے اندراج میں کمی کی اطلاع دے چکے ہیں۔
امریکی حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں امریکہ میں ایف ویزا پر تقریباً 16 لاکھ بین الاقوامی طلبہ رہ رہے تھے۔
امریکہ نے مالی سال 2024 (جو یکم اکتوبر 2023 سے شروع ہوا) میں تقریباً 3 لاکھ 55 ہزار ایکسچینج وزیٹرز اور 13 ہزار صحافیوں کو ویزے جاری کیے۔
ادارت: عدنان اسحاق