ٹرمپ کا ایمرجنسی نافذ کرنے کا حکم، عدالت میں اپیل دائر
19 فروری 2019امریکا کی کم از کم سولہ ریاستوں نے ریاست کیلیفورنیا کی قیادت میں شمالی ریاستی ضلع میں قائم وفاقی عدالت میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایمرجنسی نافذ کر کے سرحدی دیوار تعمیر کرنے کے فیصلے کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے۔
ان ریاستوں میں کنیٹی کٹ، کولوراڈو، ڈیلاویئر، الینوئے، ہوائی، میئن، میری لینڈ، مینیسوٹا، نیواڈا، نیو جرسی، نیو میکسیکو، نیو یارک، اوریگن، ورجینیا، میشیگن اور کیلیفورنیا شامل ہیں۔
پیر اٹھارہ فروری کو دائر کیے گئے مقدمے میں عدالت سے فوری طور حکم امتناعی جاری کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ریاست کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل حاویئر بسیرا کا کہنا ہے کہ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ ملکی صدر کو ٹیکس ادا کرنے والوں کی رقوم کو اپنی ذاتی مرضی سے استعمال کرنے سے روکے۔
کیلیفورنیا کے اٹارنی جنرل کے مطابق عدالت اس لیے بھی جانا ضروری ہو گیا تھا تاکہ ٹرمپ کو صدارتی اختیارات کے ناجائز استعمال سے روکا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملکی صدر کا دفتر کوئی تھیئٹر نہیں کہ اپنی مرضی کا ہدایت نامہ جاری کیا جا سکے۔ بسیرا کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر صدر ٹرمپ ایسا کرنے میں کامیاب رہے تو مستقبل کے صدور کے لیے مثال قائم ہو جائے گی کہ جہاں کانگریس فنڈ جاری کرنے سے انکار کرے وہاں ایمرجنسی کا نفاذ کر دیا جائے۔
امریکی کانگریس نے دوسرے حکومتی شٹ ڈاؤن سے بچنے کے لیے ایک بجٹ ڈیل کی منظوری دی تھی۔ اس ڈیل کے تحت صدر ٹرمپ کو دیوار کی تعمیر کے لیے 1.4 بلین ڈالر استعمال کرنے کی اجازت دی جانا تھی۔ یہ رقم ٹرمپ کے مطالبے سے بہت کم تھی اسی لیے انہوں نے ایمرجنسی نافذ کرنے کا ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا ہے۔ اس حکم نامے کے تحت وہ مختلف محکموں کے لیے رکھے گئے سالانہ بجٹ میں سے اربوں ڈالر کی رقوم حاصل کر سکیں گے۔
امریکی صدر کے ایمرجنسی نافذ کرنے کے حکم کے خلاف دائر کی جانے والی اپیل کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کی جانب سے اب تک کوئی تبصرہ یا ردعمل سامنے نہیں آیا۔