يورپی پارليمانی انتخابات: انتہا پسند جماعتوں کے خلاف تنبیہ
21 مئی 2014یہ مباحثہ لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم ژاں کلود یُنکر اور جرمنی سے تعلق رکھنے والے یورپی پارلیمان کے موجودہ اسپیکر مارٹن شلس کے درمیان ہوا۔ یہ دونوں سیاسی رہنما یورپی کمیشن کے صدر کے عہدے کے لیے اہم ترین امیدوار ہیں۔
نئی يورپی پارليمان کے لیے انتخابات کا انعقاد اسی ہفتے جمعرات سے لے کر اتوار تک عمل میں آئے گا، جس ميں يورپی يونين کے تمام رکن ممالک کے رجسٹرڈ ووٹر حصہ لیں گے۔ عمومی خدشات یہی ہیں کہ ان انتخابات میں انتہائی دائيں بازو کی سیاسی جماعتوں کی حمايت ميں اضافہ ديکھنے میں آ سکتا ہے۔
اس بارے ميں مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے لکسمبرگ کے قدامت پسند سیاستدان اور سابق وزیر اعظم ژاں کلود يُنکر نے کہا، ’’اگر ميں کميشن کا صدر صرف اس ليے بنا کہ انتہا پسندوں يا انتہائی دائيں بازو کی جانب جھکاؤ رکھنے والوں نے ميرے حق ميں ووٹ ڈالا ہو، تو ميں یہ منصب چھوڑ دوں گا۔‘‘ جرمن ٹیلی وژن ادارے ARD کے اہتمام کردہ اس نشریاتی مباحثے کے دوران یُنکر کا مزيد کہنا تھا کہ وہ ’فسطائیوں، نسل پرستوں يا ايسے افراد کی مدد سے اس عہدے تک پہنچنے کے خواہاں نہيں ہيں، جو دوسروں کو محض اس ليے ناپسند کرتے ہيں کہ وہ ان کی طرح نہيں ہیں‘۔
مباحثے میں حصہ لیتے ہوئے جرمنی سے تعلق رکھنے والے سوشل ڈیموکریٹ اميدوار مارٹن شلس نے بھی اپنے ہموطنوں سمیت یورپی ووٹروں پر زور ديا کہ وہ اسی ہفتے ہونے والے يورپی اليکشن ميں شرکت کرتے ہوئے اس بات کو يقينی بنائيں کہ جرمنی سے انتہائی دائيں بازو کی جماعت نيشنل ڈيموکريٹک پارٹی يورپی پارليمان تک رسائی حاصل نہ کر سکے۔
مارٹن شلس کا کہنا تھا، ’’ميرا خيال ہے کہ جرمنی کے جمہوریت پسند افراد کی يہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس بات کو يقينی بنائيں کہ رائے شماری ميں ان کی زيادہ شرکت کے سبب اڈولف ہٹلر کے نظريات پر مبنی پروپيگنڈا کرنے والے عناصر يورپی پارليمان ميں جرمنی کی ساکھ منفی طور پر متاثر نہ کر سکيں۔‘‘
يہ امر اہم ہے کہ يورپی يونين کی مخالفت کرنے والے اور تارکین وطن کے خلاف مہم چلانے والے انتہائی دائيں بازو کے سیاسی عناصر کو ان انتخابات سے پہلے کی سیاسی مہم میں بظاہر کچھ کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ يورو زون کے اقتصادی بحران کے حوالے سے اس بلاک کے لائحہ عمل کے سلسلے میں بھی يورپی عوام کے ایک حصے کے ذہنوں ميں الجھنیں پائی جاتی ہیں۔ ایسے عوامل سے دائيں بازو کے شدت پسند دھڑوں کو ہی فائدہ پہنچا ہے۔
يورپی پارلیمانی انتخابات کے دوران رائے دہی جمعرات بائيس مئی سے شروع ہو کر اتوار پچيس مئی تک جاری رہے گی۔ یورپی ووٹر اپنے اپنے ملکوں سے سٹراس برگ کی پارلیمان کے نئے ارکان منتخب کریں گے۔ نو منتخب ارکان پارلیمان بعد ازاں یورپی کمیشن کے نئے صدر کا چناؤ کریں گے۔ اس وقت اس عہدے پر پرتگال سے تعلق رکھنے والے يوزے مانوئل باروسو فائز ہیں۔ يورپی کمیشن یورپی یونین کا انتظامی بازو ہے۔ روايتی طور پر رکن ملکوں میں يورپی انتخابات کے دوران ووٹرز ٹرن آؤٹ قومی الیکشن کے مقابلے میں کم ہی رہتا ہے۔
قدامت پسند ژاں کلود يُنکر اور سوشل ڈیموکریٹ مارٹن شلس کو یورپی کمیشن کی صدارت کے لیے امیدوار يورپی پارليمان کے دو سب سے بڑے دھڑوں نے نامزد کیا ہے۔ جرمن نشریاتی ادارے اے آر ڈی پر 75 منٹ تک جاری رہنے والا یہ مباحثہ براہ راست نشر کیا گیا۔ مباحثے کے دوران زيادہ ترکلیدی موضوعات پر دونوں اميدواروں کے موقف کافی حد مماثل تھے۔