يورو کپ: پولينڈ اور روس کے درميان ميچ کے ليے سخت حفاظتی انتظامات
13 جون 2012پولينڈ کے دارالحکومت وارسا کی مقامی پوليس کا کہنا ہے گزشتہ روز ميچ سے قبل پيدا ہونے والی صورتحال ان کے ليے سکيورٹی سے متعلق ’سب سے بڑا‘ چيلنج تھا۔ پوليس کے مطابق ميچ شروع ہونے سے پہلے 130 شائقين کو حراست ميں لے ليا گيا تھا جبکہ دس افراد کو معمولی نوعيت کے زخم بھی آئے۔ پوليس اہلکاروں کے مطابق کشيدگی کا باعث دونوں ملکوں، روس اور پولينڈ کے چند شائقين کا جارحانہ رویہ تھا۔ ان دونوں ملکوں کے درميان عشروں سے پائی جانے والی کشيدگی پوليس اہلکاروں کے خدشات کی وجہ بنی۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی کی رپورٹ ميں يہ بھی بتايا گيا کہ پوليس نے شائقين کو قابو ميں رکھنے کے ليے شہر کے مختلف مقامات پر آنسو گيس، ربڑ کی گوليوں اور پيپر اسپرے کا استعمال کيا۔
اے ايف پی کے مطابق يوئيفا يورو چيمپئن شپ کے دوران شريک ميزبان پولينڈ کے دارالحکومت ميں چھ ہزار پوليس اہلکار تعينات کيے گئے ہيں تاکہ شہر کے نظم و ضبط کو برقرار رکھا جائے اور ہزاروں کی تعداد ميں آنے والے شائقين کو بھی کنٹرول کيا جا سکے۔ منتظمين کے مطابق منگل کے روز روس اور پولينڈ کے درميان کھيلے جانے والے اس ميچ کے ليے روسی شائقين کو 9,800 ٹکٹ فروخت کيے گئے تھے جبکہ پولينڈ کے 29,300 شائقين نے ميچ کے ليے ٹکٹ خريد رکھے تھے۔
قبل ازیں پولينڈ کے وزير داخلہ Jacek Cichocki کا کہنا تھا کہ اس ميچ کے ليے کيے جانے والے سکيورٹی انتظامات ايک بہت بڑا چيلنج تھا۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق ميچ کے حوالے سے ملکی ميڈيا ميں بھی دونوں ملکوں ميں پائی جانے والی کشيدگی کے بارے ميں کئی تاريخی واقعات کا ذکر کيا جاتا رہا۔ چند روسی شائقين کا کہنا تھا کہ اس ميچ سے متعلق سکيورٹی انتظامات ضرورت سے زيادہ تھے اور پولش انتظاميہ کی جانب سے اس معاملے کو کافی بڑھا چڑھا کر پيش کيا گيا۔
گزشتہ روز وارسا کے نيشنل اسٹيڈيم ميں کھيلا جانے والا يہ ميچ ايک ايک گول سے برابر رہا۔ ميچ کے فيصلے کے بعد شائقين پر امن رہے اور کسی پرتشدد واقعے کی رپورٹ سامنے نہيں آئی۔
as / ia / afp