ویگووی موٹاپے کے خلاف’جادوئی گولی‘نہیں، ڈبلیو ایچ او
12 مئی 2023عالمی ادارہ صحت کے غذائیت اور فوڈ سکیورٹی کے سربراہ فرانسیسکو برانکا نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا کہ انتہائی زور اثر ادویات کوئی 'جادوئی گولیاں‘ نہیں ہیں۔ گزشتہ بیس برسوں میں پہلی بار عالمی ادارہ صحت موٹاپے کے حوالے سے اہم گائیڈلائنز تیار کر رہا ہے۔ یوں یہ عالمی ادارہ اپنی پچھلی گائیڈلائنز پر نظرثانی بھی کر رہا ہے، جو اس ادارے نے بچوں اور نوجوانوں میں موٹاپے سے متعلق مرتب کر رکھی ہیں۔
لیپیڈیما کا تعلق نہ موٹاپے سے نہ ناقص غذا سے
نہ ڈائٹنگ نا ورزش اور پھر بھی وزن کم۔ کیسے؟
ڈبلیو ایچ ہو نے اس حوالے سے ایک تفصیلی رپورٹ سن 2000 میں جاری کی تھی، جسے مختلف ممالک خود تحقیق کر کے کسی نتیجے پر پہنچنے کی بجائے ایک لائحہ عمل کے بہ طور استعمال کرتے ہیں۔
اس کام کے لیے ڈبلیو ایچ او نے اطالوی شہر میلان میں واقع ماریو نیگری انسٹیٹیوٹ برائے ادویاتی تحقیق کو یہ کام سونپا ہے کہ وہ بچوں اور نوجوانوں میں موٹاپے کے انسداد کے لیے موجود ادویات کا معائنہ کرے اور ان کے استعمال کے اثرات سے متعلق تحقیق کرے۔ یہ ادارہ موٹاپے کے خلاف دی جانے والی پرانی دوا جی ایس کے کی ایکسینکل اور ویگووی، ای لیلی اور برانکا جیسی نئی ادویات کا تقابل کرنے پر بھی مامور ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق ان ادویات سے متعلق یہ دعویٰ کہ ''ہمیں حل مل گیا‘‘ ایک غلط دعویٰ ہے۔ ''کیوں کہ یہ کوئی جادوئی گولیاں نہیں ہیں۔‘‘
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ موٹاپے سے نجات کے لیے فقط ادویات کافی نہیں بلکہ خوراک اور ورزش انتہائی ضروری ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق پانچ سے انیس برس کے بچوں میں موٹاپے کی شرح میں سن دو ہزار سولہ میں اٹھارہ فیصد دیکھی گئی ہے جب کہ انیس سو پچھہتر میں یہ شرح فقط چار فیصد تھی۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں تین سو چالیس ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں۔
دوا ساز کمپنیوں نے فی الحال عالمی ادارے کی اس رپورٹ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ویگووی اور مونجارو اصل میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خلاف تیار کی گئی تھیں، تاہم حالی ہی میں یہ ظاہر کیا گیا کہ ان کے استعمال سے وزن میں پندرہ فیصد کمی ممکن ہے، ان خبروں نے سرمایہ کاروں اور مریضوں حتیٰ کہ معروف شخصیات کی توجہ بھی حاصل کی تھی۔
ع ت، ش ر (روئٹرز)