ویسٹ بینک کے شہر عبرون کے میئر کی گرفتاری پر عوامی غم و غصہ
2 ستمبر 2025اسرائیل میں تل ابیب اور ویسٹ بینک میں رملہ سے منگل دو ستمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق عبرون، جسے الخلیل بھی کہا جاتا ہے، کے فلسطینی میئر تیسیر ابو سنینہ کی گرفتاری پر تقریباﹰ دو لاکھ کی آبادی والے اس شہر کے باشندے غم و غصے میں ہیں جبکہ مقامی حکام نے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ مستقبل میں عبرون شہر اور پورے ویسٹ بینک کی خود مختاری بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
عبرون سٹی کونسل نے میئر تیسیر ابو سنینہ کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے آج منگل کے روز کہا کہ اسرائیلی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد گزشتہ رات ان کے گھر میں داخل ہو گئی، جہاں انہوں نے توڑ پھوڑ کی اور جاتے ہوئے انہیں گرفتار کر کے اپنے ساتھ لے گئے۔
اسرائیلی فوج کا موقف
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ جب اس واقعے کے بارے میں اسرائیلی فوج سے تبصرےکے لیے کہا گیا، تو حکام نے کہا کہ اس معاملے کا تعلق اسرائیل کی داخلی خفیہ ایجنسی شن بیت سے ہے۔
اسرائیلی ذرائع نے بتایا کہ میئر ابو سنینہ پر الزام ہے کہ وہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیموں حماس اور جہاد اسلامی کی حمایت کرتے تھے اور ساتھ ہی مبینہ طور پر اسرائیل کے خلاف اشتعال انگیزی بھی کرتے تھے۔
دوسری طرف تقریباﹰ دو لاکھ کی آبادی والے عبرون شہر کی بلدیاتی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ابو سنینہ کی گرفتاری کے محرکات سیاسی ہیں۔
سٹی کونسل کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''اس جابرانہ حملے کا ہدف نہ صرف ذاتی طور پر میئر ابو سنینہ کو بنایا گیا، بلکہ یہ عبرون کے شہریوں کی خواہشات اور ان کے منتخب کردہ اداروں پر بھی حملہ ہے۔‘‘
ساتھ ہی سٹی کونسل کی طرف سے کہا گیا کہ شہر کے میئر کی گرفتاری ''جمہوری عمل پر بھی کھلم کھلا حملہ ہے، اور ہمارے شہریوں کے اس حق کی نفی بھی، جس کے تحت وہ آزادی اور عزت سے اپنے اور اپنے شہر کے معاملات خود چلانا چاہتے ہیں۔‘‘
فلسطینی میڈیا کا الزام
فلسطینی میڈیا کے مطابق ابو سنینہ کی گرفتاری اسرائیل کی ان مبینہ کوششوں کا حصہ ہے، جن کے تحت وہ عبرون میں ویسٹ بینک پر حکمران فلسطینی خود مختار انتظامیہ کے متبادل کے طور پر نئی فلسطینی قیادت کو سامنے لانا چاہتا ہے۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے اس شہر کے سرکردہ شیوخ نے جولائی میں ایک ایسا منصوبہ پیش کیا تھا، جس کے تحت اس شہر میں ایک امارت قائم کی جانا چاہیے، جس کے اسرائیل کے ساتھ پرامن تعلقات ہوں۔
اس منصوبے کی فلسطینی نمائندوں کی طرف سے شدید مذمت کی گئی تھی، جن کا دعویٰ تھا کہ عبرون شہر میں ایسا کرنا فلسطینیوں کے اجتماعی مقصد سے غداری کے مترادف ہو گا۔
تل ابیب اور رملہ سے موصولہ رپورٹوں میں مبصرین کے حوالے سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ عبرون میں پیش آنے والے واقعات ممکنہ طور پر پورے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی خود مختار انتظامیہ کو تحلیل کرنے کے عمل کا پہلا قدم بھی ہو سکتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر کا مطالبہ
اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے وزیر خزانہ سموتریچ کافی عرصے سے یہ مطالبہ کرتے آ رہے ہیں کہ فلسطینی اتھارٹی کو تحلیل کر کے مقبوضہ ویسٹ بینک کو اسرائیل میں ضم کر لیا جائے۔
فلسطینی خود مختار انتظامیہ کے پاس عملاﹰ ویسٹ بینک کے صرف کچھ حصوں کا کنٹرول ہے جبکہ غزہ پٹی پر گزشتہ کئی برسوں سے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی حکومت چلی آ رہی ہے۔
عبرون یا الخلیل کا قدیمی شہر اسرائیلی فوج کے کنٹرول میں ہے اور وہاں سینکڑوں اسرائیلی آبادکار بھی رہتے ہیں۔
ادارت: شکور رحیم، کشور مصطفیٰ