وگنز نے ٹور ڈی فرانس جيت لی
23 جولائی 2012تين ہفتے تک جاری رہنے والی اور 3,479 کلوميٹر طويل ٹور ڈی فرانس ريس ميں جب اتوار کے روز بريڈلی وگنز نے اختتامی لائن کو پار کيا تو انہیں اپنے قريبی ترين حريف اور ہم وطن برطانوی سائيکلسٹ کرس فروم پر تين منٹ اور اکيس سيکنڈز کی برتری حاصل تھی۔ اتوار کو ريس کے بيسويں اور آخری مرحلے کے آغاز پر وگنز کا کہنا تھا کہ کچھ خواب سچ ہو جاتے ہيں۔ ريس کے بعد انہوں نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’مجھے بہت اچھا محسوس ہو رہا ہے۔ اس طرح ايک ٹيم کی طور پر جيتنا، ساتھی کھلاڑی مارک کو بھی فتح سے ہمکنار کروانا اور اسے اپنے ريکارڈ کے تحفظ ميں مدد فراہم کرنا زبردست احساس ہے‘۔
بريڈلی وگنز کی ٹور ڈی فرانس ميں کاميابی پر جہاں ملک بھر اور برطانوی پريس ميں ان کے گيت گائے جا رہے ہيں، وہيں ملکی وزير اعظم نے بھی وگنز کی تعريفوں کے پل باندھ ديے ہيں۔ ڈيوڈ کيمرون نے اپنے ايک بيان ميں وگنز کی کاميابی کو ’جسمانی اور ذہنی صلاحیت کا بہترين کارنامہ‘ قرار ديا ہے۔ انہوں نے ايک ٹيلی وژن چينل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم کی طرح وہ بھی اس کامیابی پر بے حد خوش ہيں۔
ٹور ڈی فرانس ریس تيس جون کو بیلجیم کے شہر لیئیش سے شروع ہوئی تھی اور اس کا اختتام بائيس جولائی کو فرانسيسی دارلحکومت پيرس ميں ہوا۔ ٹور ڈی فرانس ميں سائیکل سواروں کو بیلجیم، سوئٹزرلینڈ اور فرانس سے گزرتے ہوئے مجموعی طور پر بیس مراحل طے کرنا ہوتے ہیں۔ ريس کے دوران ٹاپ پوزیشن کا حامل سائیکل سوار پیلی جرسی پہن کر مقابلے میں شریک ہوتا ہے۔ بریڈلی وگنز کو یہ جرسی ٹور ڈی فرانس کی کئی اسٹیجز کے دوران حاصل رہی۔
اس کھیل کے ناقدین اور مبصرین ٹور ڈی فرانس کو سائیکلنگ کی غیر اعلانیہ عالمی چیمپئن شپ سے تعبیر کرتے ہیں۔ ریس کے فاتح کو عالمی سطح پر جو مقام اور احترام دیا جاتا ہے، وہ کسی بھی اور یورپی ملک یا دنیا میں کہیں بھی منعقد کی جانے والی سائیکل ریس کے چیمپئن کو حاصل نہیں ہوتا۔
as / aa / AFP