ورلڈ اسنوکر چیمپئین محمد آصف کا خصوصی انٹرویو
3 دسمبر 2012یہ فائنل میچ بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ میں کھیلا گیا۔ فائنل جیتنے کے بعد محمد آصف کا ریڈیو ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ورلڈ چیمپئین شپ جیتنے کے بعد بہت خوشی اور فخر محسوس کر رہا ہوں۔ پاکستان کے لیے کچھ کر دکھانے کا بڑا عزم تھا۔ میں اپنے رب کے کرم اور پوری قوم کی دعاؤں سے یہ اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہوں۔‘‘
تیس سالہ محمد آصف گزشتہ چودہ برسوں سے اسنوکر کھیل رہے ہیں۔ حکومت پاکستان اور پاکستان اسپورٹس بورڈ سے شکوہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی کسی لحاظ سے بھی سرپرستی یا مدد نہیں کی گئی، ’’کسی نے کوئی مدد نہیں کی اور نہ ہی کوئی کوچنگ کا سلسلہ تھا۔ اللہ کا شکر ہے، ہم نے جو بھی کیا ہے، وہ اپنے بل بوتے پر کیا ہے۔ ایک دوسرے کی گیمز اور ویڈیوز دیکھتے ہوئے ہم نے اپنے کھیل کو بہتر بنایا ہے۔ اللہ کا شکر ہے کہ کچھ نہ ہوتے ہوئے بھی ہم پاکستان میں ٹائٹل لے کر جا رہے ہیں‘‘۔
ورلڈ اسنوکر چیمپئین شپ کو ورلڈ امیچیور چیمپئن شپ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا پریمیئر نان پروفیشنل اسنوکر ٹورنامنٹ ہے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث محمد آصف کی اس ایونٹ میں شرکت بھی خطرے میں پڑ گئی تھی۔ بلغاریہ آنے سے پہلے سب سے بڑا مسئلہ ان کی ٹکٹ کا تھا۔ کوئی بھی ان کے اخراجات برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔ محمد آصف کہتے ہیں، ’’یہ ٹکٹ وغیرہ خریدنے کا مسئلہ تھا لیکن اسے ہماری ایسوسی ایشن کے صدر نے حل کر لیا تھا۔ پاکستان سپورٹس بورڈ نے فنڈز جاری نہیں کیے تھے۔ ہماری ایسو سی ایشن نے اپنے دوستوں سے فنڈز اکھٹے کیے اور پھر ہمیں یہاں بھیجھا گیا‘‘۔
پاکستان اٹھارہ برس بعد یہ عالمی ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوا ہے۔ اس سے پہلے سن 1994ء میں محمد یوسف جوہانس برگ میں اسنوکر کا عالمی اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔
محمد آصف نے ڈؤئچے ویلے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے آئندہ بھی بہترین کارکردگی ظاہر کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان جا کر اب پروفیشنل سرکٹ میں کھیلنے کی کوشش کریں گے۔
محمد آصف نے بیسٹ آف نائنٹین فریمز میں اپنے حریف برطانوی کھلاڑی ولسن کو مسلسل دباؤ میں رکھا۔ محمد آصف نے میچ کا عمدہ آغاز کیا اور ابتدا ہی میں تین ایک کی برتری حاصل کر لی تاہم پانچواں اور چھٹا فریم ولسن نے جیت کر مقابلہ برابر کر دیا۔ بعد ازاں آصف مسلسل تین فریم جیتنے میں کامیاب رہے۔ 19 فریمز میں سے محمد آصف نے مجموعی طور پر دس فریم جیتے جبکہ برطانوی کھلاڑی ولسن آٹھ فریم جیتنے میں کامیاب رہے۔
اسنوکر کے سیمی فائنل میں محمد آصف کا مقابلہ مالٹا سے تعلق رکھنے والے الیکس بورگ سے تھا۔ آصف سیمی فائنل کے بیسٹ آف تھرٹین فریمز مقابلے میں سات فریم جیتنے میں کامیاب رہے جبکہ ان کے حریف کھلاڑی بورگ صرف ایک فریم ہی جیتنے میں کامیاب رہے۔
سن 2003ء میں پاکستان کے صالح محمد بھی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے تاہم انہیں بھارتی کھلاڑی پنکج ایڈوانی کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ یہ فائنل چین کے شہر جنگ لنگ میں کھیلا گیا تھا۔
محمد آصف اور ان کی ٹیم منگل کو پاکستان واپس پہنچے گی۔ صوفیہ میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ کا انعقاد انٹرنیشنل بلیرڈز اینڈ اسنوکر فیڈریشن (IBSFF) کی طرف سے کروایا گیا تھا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: امجد علی