وبا نے آپ کی زندگی کو کتنا متاثر کیا؟
4 فروری 2021وبا کے اثرات پر رائے عامہ کا یہ جائزہ امریکی ادارے ’پیو ریسرچ سینٹر‘ کی جانب سے پچھلے سال کے آخر میں کیا گیا۔ اس میں امریکا، برطانیہ، جرمنی اور فرانس کے چار ہزار شہریوں نے حصہ لیا۔
سروے کے مطابق امریکا میں 74 فیصد لوگوں نے کہا کہ وبا نے ان کی روزمرہ کی زندگی پر کافی اثرات چھوڑے ہیں۔ برطانیہ میں 70 فیصد اور فرانس میں 67 فیصد لوگوں نے بھی اسی قسم کی رائے دی۔
ان ممالک میں صرف جرمنی ہی ایک ایسے ملک کے طور پر سامنے آیا جہاں سروے میں شامل لگ بھگ آدھی آبادی نے کہا کہ وبا سے انہیں کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔
لیکن رائے بدل رہی ہے
جرمنی میں جب پچھلے سال گرمیوں میں یہ سروے کیا گیا تو 38 فیصد لوگوں نے کہا تھا کہ کورونا وبا نے ان کی زندگیوں کو متاثر کیا ہے۔ لیکن چھ ماہ بعد سردیوں کے آتے آتے یہ موقف رکھنے والے لوگوں کی تعداد بڑھ کر 47 فیصد ہوگئی۔ مجموعی طور ان چاروں ملکوں میں لوگوں کو لگا ہے کہ سردیوں میں کورونا سے متعلق پاندیوں نے ان کی روز مرہ زندگی کو متاثر کیا ہے۔
عورتیں مردوں سے زیادہ متاثر
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مردوں کی نسبت خواتین پر وبا کا زیادہ اثر ہوا ہے۔ مثال کے طور پر جرمنی میں 52 فیصد عورتوں نے کہا کہ وائرس کے حوالے سے اقدامات نے ان کی زندگیوں پر اثرات چھوڑے ہیں جبکہ مردوں میں 42 فیصد نے یہ موقف اپنایا۔
امریکا میں یہ تفریق ذرا زیادہ نظر آئی جہاں 79 فیصد عورتوں کے مقابلے میں 68 فیصد مردوں نے یہ موقف اپنایا۔ امریکا میں رائے عامہ کے جائزوں سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ وہاں مردوں کے مقابلے میں عورتیں زیادہ بیروزگار ہوئیں۔
حکومتی کارکردگی
مجموعی طور پر جرمنی میں لوگوں کا خیال ہے کہ چانسلر انگیلا میرکل نے وبا سے نمٹنے میں بہتر کارکردگی دکھائی۔ لیکن حالیہ مہینوں میں یہ تاثر بدلا بھی ہے۔ جون میں 88 فیصد لوگوں نے حکومتی اقدامات کی حمایت کی تھی جبکہ اب یہ تعداد کم ہو کر 77 فیصد ہو گئی ہے۔
حکومتی کارکردگی کے حوالے سے سب سے زیادہ بے چینی امریکا میں دیکھنے میں آئی جہاں جون میں 47 فیصد لوگ صدر ٹرمپ کی حمایت کر رہے تھے لیکن صدارتی الیکشن کے بعد دسمبر میں یہ تعداد گھٹ کر 41 فیصد ہو گئی۔