بیاسی گھنٹے ملبے کے نیچے، ’پیشاب پی کر زندہ رہا‘
29 اپریل 2015یہ کہانی اُن بہت سی کہانیوں میں سے ایک ہے، جو ہفتے کو آنے والے زلزلے کے بعد آہستہ آہستہ منظرِ عام پر آ رہی ہیں۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق نیپالی اور فرانسیسی امدادی کارکنوں نے بڑے پیچیدہ امدادی آپریشن کے بعد بالآخر اٹھائیس سالہ رِشی کھَنال کو اُس ملبے میں سے زندہ برآمد کر لیا، جہاں سے وہ گزشتہ کئی روز سے اپنے رشتے داروں کو مسلسل فون کر رہا تھا اور اُن سے مدد مانگ رہا تھا۔
پوری طرح سے گرد میں لپٹے ہوئے کھَنال کو ایک اسٹریچر پر ڈال کر ملبے سے نکالا گیا اور پھر ہسپتال پہنچایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ خوش قسمتی سے وہ زندہ ہے اور یہ کہ اُس کی ایک ٹانگ زخمی ہے۔
اُس کے رشتے کے ایک بھائی بتیس سالہ پورنا رام بھٹا رائے نے بتایا کہ کیسے کھَنال کی ٹانگ ملبے میں پھنس گئی تھی اور وہ مکمل طور پر بے بسی کی تصویر بن گیا تھا۔ اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے بھٹا رائے نے بتایا:’’اُس نے بتایا کہ اچانک دیواریں ہلنا شروع ہو گئی تھیں اور وہ کچھ بھی نہیں کر سکتا تھا۔ اُس کی ٹانگ ملبے کے نیچے آ گئی تھی اور وہ پھنس کر رہ گیا تھا۔‘‘
بھٹا رائے نے یہ باتیں بدھ کے روز تری بھوَن پونیورسٹی ٹیچنگ ہسپتال میں اے ایف کو بتائیں، جہاں اندر ڈاکٹر کھَنال کی زخمی ٹانگ کا آپریشن کر رہے تھے۔ بھٹا رائے نے بتایا:’’اُس نے بتایا کہ اُسے اتنی شدید پیاس لگی کہ اُسے اپنا ہی پیشاب پینا پڑا کیونکہ اور کوئی چارہ تھا ہی نہیں۔‘‘ کھَنال نے ملبے کے نیچے سے ہی بھٹا رائے کو فون کر کے مدد طلب کی تھی۔
کھَنال اپنی بیوی اور چھ ماہ کے بچے کے ساتھ ضلع ارگا کھانچی میں رہتا ہے لیکن وہ اُس ہوٹل کا نام بھول گیا تھا، جہاں وہ گزشتہ جمعرات سے ٹھہرا ہوا تھا۔ بھٹا رائے نے کہا:’’آپ یقین نہیں کریں گے لیکن دو روز بعد بھی ہم فون پر اُس سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اُس نے کہا کہ مَیں یہاں پھنسا ہوا ہوں لیکن افراتفری میں وہ اپنے ہوٹل کا نام ہی بھول گیا۔ اگر اُسے ہوٹل کا نام یاد ہوتا تو ہم اُس تک زیادہ جلدی پہنچ سکتے تھے۔‘‘
بھٹا رائے نے مزید بتایا کہ اس ابتدائی رابطے کے بعد کھَنال کے فون کی بیٹری ختم ہو گئی۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد امدادی کارکنوں نے تلاش کا عمل تیز کر دیا، ’’ہم نے ہر جگہ دیکھا۔ ہم تمام ہسپتالوں میں گئے، مریضوں کو چیک کیا اور لاشوں میں بھی کھَنال کی تلاش کی۔ اس وقت تک تمام امیدیں دم توڑ چکی تھیں۔‘‘ بھٹا رائے کے بقول کھنال کی قمست نے اسے بچا لیا، ’’کھنال کو دوسری زندگی ملی ہے، جہاں سے وہ زندہ نکالا گیا ہے، وہاں ملبے تلے دبے تمام افراد مر چکے تھے۔‘‘
بھٹا رائے کے مطابق کھنال کو جب ہسپتال پہنچایا گیا تو وہ ہوش میں تھا اور اس نے نئی زندگی ملنے پر خدا کا شکر ادا کیا، ’’جب ہم نے اُس کی اہلیہ کو فون کر کے بتایا کہ کھنال زندہ ہے تو اسے بھی بہت زیادہ سکون ملا۔‘‘ کھنال نے اتوار کے دن دبئی کے لیے روانہ ہونا تھا، جہاں کے ایف سی کی ایک برانچ میں اسے نئی نوکری ملی تھی۔
یہ امر اہم ہے کہ نیپال میں اس تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں قریب آٹھ ہزار افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد دس ہزار سے تجاوز بھی کر سکتی ہے۔ بین الاقوامی امدادی ٹیمیں جدید آلات اور سدھائے ہوئے کتوں کے ساتھ ملبے تلے دبے زندہ افراد کی تلاش کا عمل ابھی تک جاری رکھے ہوئیں ہیں۔ ہسپتال ذرائع نے بتایا ہے کہ ٹانگ میں چوٹ لگنے کے علاوہ مجموعی طور پر کھنال کی حالت خطرے سے باہر ہے۔