نیوزی لینڈ پہنچنے پر میرکل کی ناک پر بوسہ
14 نومبر 2014جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی آکلینڈ میں نیوزی لینڈ کے وزیر اعظم جان کی کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر ہی توجہ مرکوز رہی۔ میرکل نے اس موقع پر کہا، ’’ مجھے امید ہے کہ ہم عالمی اقتصادیات میں پیش رفت اور نمو کی جانب اپنے بھرپور عزم کا اظہار کریں گے۔‘‘ اس کےعلاوہ آکلینڈ یونیورسٹی میں طلبہ سے خطاب میں انگیلا میرکل نے جرمن معیشت اور تحقیق سے متعلق پالیسیوں پر روشنی ڈالی۔
اس دوران انگیلا میرکل نے زور دے کر کہا کہ پائیدار اقتصادی ترقی کی ایک بنیادی شرط کے طور پر جرمنی گزشتہ کئی برسوں سے اپنے بجٹ کو متوازن رکھنے کی کوشش کرتا چلا آ رہا ہے۔ جرمن چانسلر کے بقول عالمی مالیاتی منڈیوں کے لیے ضوابط بنانے کے موضوع پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔ 2008ء کے معاشی بحران کے بعد جی ٹوئنٹی ممالک نے مالیاتی منڈیوں اور اس شعبے سے جڑی ہر طرح کی مصنوعات کے لیے بین الاقوامی ضوابط بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم ابھی تک یہ ضوابط لاگو نہیں ہو سکے ہیں۔
آکلینڈ کو نیوزی لینڈ کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کہا جاتا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ويلنگٹن اور برلن کے اقتصادی تعلقات کو مثالی قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ ابھی تک کسی بھی فریق کو دوسرے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوا ہے۔ 2013ء میں ان دونوں ممالک کے مابین ہونے والی تجارت کا حجم 1.65ارب یورو تھا اور اس دوران نیوزی لینڈ نےجرمن مصنوعات کی ایک بڑی تعداد درآمد کی تھی۔
میرکل اپنے دورے کے دوران جزیرہ ماٹوٹاپو بھی جائیں گی، جہاں بقا کے خطرے سے دوچار پرندے کیوی کی نسل کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ایک منصوبہ چلایا جا رہا ہے۔ اس جزیرے پر نیوزی لینڈ میں باقی بچ جانے والے تقریباً ستر ہزار کیوی پرندوں کو لایا جائے گا۔ کیوی وزن اور جسامت کے لحاظ سے مرغی کی طرح ہوتا ہے۔ یہ نیوزی لینڈ کا قومی نشان یا علامت بھی ہے۔
نیوزی لینڈ سے جرمن چانسلر جی ٹوئنٹی ممالک کے دو روزہ سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے آسٹریلوی شہر برسبن جائیں گی۔ برسبن میں ہفتے کے روز سے شروع ہونے والے اس اجلاس کے موقع پر بڑے پیمانے پر حفاظتی انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس اجلاس میں امریکی صدر باراک اوباما اور روسی سربراہ مملکت ولادی میر پوٹن سمیت صنعتی طور پر ترقی یافتہ اور ترقی کی دہلیز پر کھڑے بیس ممالک کے سربراہان بھی شرکت کر رہے ہیں۔