نسلی امتیاز کا تنازعہ، گورنر مستعفی ہونے سے انکاری
3 فروری 2019ورجینیا کے گورنر رالف ناردھم نے ہفتہ دو جنوری کو ان مطالبات کو رد کر دیا جن میں انہیں مستعفی ہونے کی تجویز دی گئی تھی۔ ناردھم نے اس حوالے سے اپنی کہانی بھی کسی حد تک بدل لی کہ وہ اپنے میڈیکل اسکول کی سالانہ کتاب کی ایک تصویر میں نسلی تعصب پر مبنی ایک تصویر میں موجود تھے۔ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر کو اس تنازعے کا سامنا اس وقت سے ہے جب ایک ویب سائٹ نے 1984 کی ایک سالانہ کتاب کا ایک صفحہ شائع کیا۔ اس صفحے پر چھپی تصویر میں ایک گورے شخص کو دیکھا جا سکتا ہے جس نے اپنے منہ کو کالا کیا ہوا ہے جبکہ اسی تصویر میں موجود دوسرے شخص نے کُوکلکس کلان تنظیم کے ایک رُکن کا روپ دھار رکھا ہے۔
’’میرے گزشتہ روز کے بیان کے بعد سے اب تک میں اپنے خاندان اور اس وقت کے ہم جماعتوں سے رابطے کیے ہیں اور اس نتیجے تک پہنچا ہوں کہ میں تصویر میں موجود شخص نہیں ہوں۔‘‘ ناردھم نے یہ بات اپنے اس بیان سے ایک روز بعد کہی جس میں انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ وہ تصویر میں موجود ہیں تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا تھا کہ ان میں سے کون سا بہروپ انہوں نے دھار رکھا تھا۔
رالف ناردھم کا تاہم یہ بھی کہنا تھا کہ وہ مذکورہ سالانہ کتاب میں اس طرح کی تصویر کی موجودگی پر وہ حیران بھی نہیں ہوئے، ’’بہت سے ایسے کام جنہیں ہم آج درست طور پر نفرت انگیز سمجھتے ہیں وہ ماضی میں عام تھے۔‘‘
ناردھم کے مطابق وہ نہیں جانتے کہ اس تصویر کو کیوں اس کتاب میں شامل کیا گیا تھا، ’’میرا اس سالانہ کتاب کی تیاری کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا، نہ ہی میں نے یہ کتاب خریدی تھی۔ یہ پہلی مرتبہ تھا جب میں نے گزشتہ شام اس تصویر کو دیکھا۔ یہ خوفناک اور تکلیف دہ ہے۔‘‘
امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پلوسی، سابق نائب صدر جو بائیڈن اور سینیٹر الیزابتھ وارن سمیت ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے کئی اہم سیاستدانوں نے رالف ناردھم کو اس تصویر کے منظر عام پر آنے کے بعد اپنا عہدہ چھوڑ دینے کا مشورہ دیا ہے۔
تاہم ہفتہ دو جنوری کو ایسٹرن ورجینیا میڈیکل اسکول میں رالف ناردھم کے ایک افریقن امیریکن کلاس فیلو والٹ براڈناکس نے یہ کہتے ہوئے گورنر کا دفاع کیا کہ انہیں یقین کہ اس معاملے میں کوئی غلطی ہوئی ہے۔
ا ب ا / ع ح (اے اپی، اے ایف پی)