'میں نے ڈوبتے ہوئے انسانوں کو بچایا ہے، کوئی جرم نہیں کیا‘
2 جولائی 2018ایک جرمن غیر سرکاری تنظیم کے جہاز کے کیپٹن کلاؤس پیٹر رائش کے خلاف مالٹا کی حکومت نے آج سے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ تاہم کیپٹن کلاؤس پیٹر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔
رائش پر مالٹا کی جانب سے سرکاری احکامات کو نظر انداز کرنے اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ آج مالٹا کی ایک عدالت ميں پيشی کے دوران پیٹر نے کہا،’’ ہمارا مشن 234 لوگوں کو بچانا تھا۔ میں نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔‘‘
رائش پر الزام ہے کہ وہ مالٹا کی سمندری حدود میں غیر قانونی طور پر داخل ہوئے اور یہ بھی کہ اُن کا جہاز رجسٹرڈ نہیں ہے۔ جرمن شہریت رکھنے والے کلاؤس پیٹر رائش امدادی بحری جہاز ’لائف لائن‘ کے کپتان ہیں جو گزشتہ دنوں سے بین الاقوامی پانیوں میں سرگرداں تھا۔ اس جہاز پر حاملہ خواتین اور بچوں سمیت دو سو چونتيس مہاجرین سوار تھے جنہیں اکیس جون کو سمندر میں ڈوبنے سے بچایا گیا تھا۔ ابتداء میں اٹلی اور مالٹا کی حکومتوں نے جہاز کو اپنے علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔
تاہم 27 جون کو والیٹا حکومت نے یورپی ممالک کی جانب سے مدد کے وعدے کے بعد جہاز کو اپنی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دے دی تھی۔
پولیس نے جہاز کے مالٹا پہنچنے پر اسے ضبط کرتے ہوئے کیپٹن رائش کو گرفتار کر لیا تھا۔
عدالت نے دس ہزار یورو زر ضمانت مقرر کرتے ہوئے انہیں ہدایت کی ہے کہ اپنا پاسپورٹ عدالت کے حوالے کر دیں۔
جرمن حکومت نے رائش کو عدالتی کارروائی کے دوران سفارتی مدد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔
ص ح / ع س / نیوز ایجنسی