میچ فکسنگ کے الزامات غلط ہیں: اسد رؤف
29 مئی 2013اسد رؤف کا شمار اعلیٰ پائے کے کرکٹ ایمپائروں میں ہوتا ہے۔ بھارت میں ہونے والی حالیہ انڈین پریمئر لیگ کے دوران میچ فکسنگ کے الزامات لگنے کے بعد میڈیا میں یہ اطلاعات آئی تھیں کہ انہیں پولیس انکوائری کا سامنا ہے، جس کے بعد آئی سی سی نے ان کا نام انگلینڈ میں آئندہ ماہ ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے ایمپائروں کی فہرست سے خارج کردیا تھا۔
بھارت سے وطن واپس لوٹنے پر پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ستاون سالہ اسد رؤف نے اپنے اوپر لگنے والے میچ فکسنگ الزمات کے حوالے سے کہا، ’’میں سختی سے اس بات کی تردید کرتا ہوں کہ میں کبھی میچ فکسنگ، سپاٹ فکسنگ میں ملوث رہا ہوں یا میں نے کبھی (جواریوں سے) تحائف یا پیسے لیے ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ،’’اگر آئی سی سی کا انسداد رشوت ستانی یونٹ اس سلسے میں کسی بھی قسم کی کوئی انکوائری کرنا چاہتا ہے تو میں ہر طرح کے لیے تیار ہوں۔‘‘
انڈین پریمئر لیگ کے میچز کے دوران سپاٹ فکسنگ کے حوالے معلومات اس وقت سامنے آئیں جب 16 مئی کو دہلی پولیس نے تیز بالر سری شانت سمیت تین کرکٹرز کو حراست میں لے کر تفتیش کا آغاز کیا۔ ان بالرز پر الزام تھا کہ انہوں نے ہزاروں ڈالرز کے عوض مختلف میچز کے دوران جان بوجھ کر خراب باؤلنگ کرائی۔
اس دوران بھارتی میڈیا پر یہ الزامات سامنے آئے کہ پاکستانی ایمپائر اسد رؤف، بالی وڈ اداکارہ وندو دارا سنگھ کے ساتھ رابطے میں تھے۔ یہ اداکارہ بھی اس وقت انڈین لیگ کھلاڑیوں اور جواریوں کے درمیان رابطے کار کا کام کرنے کے الزام میں زیر حراست ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے آپ کو اس معاملے سے الگ تھلگ رکھا ہوا ہے۔ بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ رؤف آئی سی سی کے ایلیٹ ایمپائر پینل کا حصہ ہیں اور یہ واقعہ بھارت میں پیش آیا ہے۔ تاہم اگر گورننگ باڈی درخواست کرتی ہے تو اسد کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔
اسد رؤف جو کہ ایک سابق فرسٹ کلاس کرکٹر بھی ہیں۔ 2006ء میں آئی سی سی کے ایلیٹ ایمپائرز پینل کا حصہ بنے تھے۔ وہ اب تک مجموعی طور پر 48 ٹیسٹ میچوں، 98 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں اور 23 ٹی ٹوئنٹی میچوں میں ایمپائرنگ کے فرائض سر انجام دے چکے ہیں۔
zb/ia(AP)